اسلام آباد: (دنیا نیوز) متحدہ اپوزیشن کے رہنماؤں نے سپیکر قومی اسمبلی کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ ہاؤس پر حملہ پاکستان پر حملہ ہے، یہ حملہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی دلیل ہے، ہم پر ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگانے والے اپنا گریبان دیکھیں۔
سابق صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی رہائش گاہ پر ہونے والے اپوزیشن کے ظہرانے میں شرکت کی، جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، اختر مینگل، بشری گوہر، جہانزیب بلوچ، شاہد خاقان عباسی، یوسف رضا گیلانی، راجا پرویز اشرف، شیری رحمان، نیئر بخاری، رضا ربانی، نوید قمر اور سلیم مانڈوی والا بھی طہرانے میں موجود تھے۔
اجلاس کے دوران رہنماؤں کے درمیان تحریک عدم اعتماد، حکومتی بوکھلاہٹ سمیت ملکی سیاسی صورت حال پر اہم ترین مشاورت کی گئی۔
میاں شہباز شریف
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری، پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ، بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ گزشتہ روز سندھ ہاوس میں ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا، سندھ ہاوس واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے، سندھ ہاؤس پر حملہ پاکستان پر حملہ ہے، کہا جارہا ہے کہ ممبران کو 10 لاکھ لوگوں کے درمیان سے گزرنا پڑے گا، عمران خان نے جمہوریت کی دھجیاں اڑا دی ہیں، عمران خان اپنے اقتدار کیلئے تمام حدیں پار کرنے کو تیار ہیں، حکومت کے اتحادی خود کہہ رہے ہیں کہ کوئی ہارس ٹریڈنگ نہیں ہو۔ اتحادی خود کہہ رہے ہیں کہ ہم پی ٹی آئی کی وجہ سے حلقوں میں نہیں جاسکتے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی، بے روزگاری نے تباہی مچائی، ایم این این مہنگائی کی وجہ سے اپنے حلقوں میں نہیں جا سکتے، بلوچستان، سینیٹ میں جب انہوں نے ہارس ٹریڈنگ کی اپنا کالا چہرہ دیکھنا چاہیے، ہمارے ساتھ توایک مقصد کے لیے لوگ آئے ہیں، جس کوجیت کا یقین ہو وہ کبھی لڑائی نہیں چاہتا، ہم آئین وقانون کے راستے پرچل کر اپنا حق استعمال کرنا چاہتے ہیں، سپیکر کو وارننگ دیتا ہوں اپنا آئینی رول ادا کریں، سپیکرصاحب ابھی بھی وقت ہے عمران کے آلہ کارنہ بنیں، ورنہ تاریخ سپیکرکوکبھی معاف نہیں کرے گی۔
لیگی صدر کا کہنا تھا کہ تمام لوگ ضمیرکی آواز پر ہمارا ساتھ دے رہے ہیں، ہمیں طعنہ دینے والے اپنے گریبان میں جھانکیں، بلوچستان میں انہوں نے بوریوں کے منہ کھولے تھے، اسلام آباد انتظامیہ کو وارننگ دیتا اگرعمران نیازی کے آلہ کاربنیں تو قانون اپنا راستہ اپنائے گا پھرگلہ نہ کرنا۔
مولانا فضل الرحمان
اس موقع پر پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ روزاول سے قومی مجرم کے مقابلے میں میدان میں کھڑے ہیں، حق کا علم لہراتے ہوئے آگے بڑھے ہیں، ہماری منزل آن پہنچی ہے۔ جلسوں میں استعمال ہونے والی زبان ایک گھٹیا انسان بھی استعمال نہیں کرسکتا، اگرشرافت قریب سے بھی گزری ہوتی تو ایسی زبان استعمال نہ ہوتی، ہم نے کارکنوں کو گالی نہیں جرات، شجاعت، بہادری کی سیاست سکھائی ہے۔ ناجائز، نااہل حکمران کو کیفر کردار تک پہنچیں گے، شکست سے دوچارہوکراپنے گھرجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اپنے ممبران سے خود کہتا ہے جہاں مرضی ووٹ دیں، جب اراکین مرضی کے خلاف جارہے ہیں تو انہیں گالیاں دے رہا ہے، جب جہاز اڑا کر بندوں کو لاتے تو اس وقت ضمیر کی آواز کہاں تھی، آج ضمیرکی آوازپرآنے والوں کو گھوڑے کہاں جارہا ہے، ہم جنگ جیت چکے ہیں۔ پہلے دن سے قومی مجرم کے مقابلے میں میدان میں کھڑے ہیں، ہماری منزل آن پہنچی ہے، ناجائز،نااہل حکمران کیفر کردار تک پہنچیں گے، یہ شکست سے دوچار ہو کر اپنے گھر جائیں گے۔ 10لاکھ بہت بڑی بات ہے، 172 افراد لے آئیں بڑی بات ہوگی، جعلی حکومت کے خلاف اتنی دنیا ہو گی یہ خس وخوشک کی طرح بہہ جائیں گے۔
بلاول بھٹو زداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ دھمکی دے رہا ہے اگر اسے نہ کھیلنے دیا گیا تو کسی کو نہیں کھیلنے دے گا، پاکستان کا ہر شہری اور سیاسی جماعتیں عمران کو وارنننگ دے رہا ہے گھر چلے جائیں، تحریک انصاف کے اجلاسوں میں شرکت سپیکر کے منصب کی توہین ہے۔ سپیکر کو وارننگ دیتا ہوں آپ کا بیان نامناسب ہے۔ اگر سپیکر نے پیر تک عدم اعتماد کی تحریک پیش نہ کی تو ہم اس ہال سے نہیں اٹھیں گے۔ اگر قومی اسمبلی کا قانون اور آئیں کو فالو نہیں کرینگے تو ہم بھی اسی فلور پر بیٹھیں گے جب تک ہمارا حق نہ ملا۔ پھر دیکھیں گے او آئی سی کانفرنس کیسے ہوتی ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں پُر امن طریقے سے او آئی سی ہو جائے، وزیراعظم پرامن ماحول کو خراب کر رہے ہیں، سپیکر کے پاس ایک ہی راستہ پی ٹی آئی کا کارکن نہ بنے،اسپیکررولزکے مطابق چلے۔ اگر سپیکر نے غیرجمہوری سوچ اپنائی تو ساری اپوزیشن کو مناؤں گا۔ یہ چاہتے ہیں آئینی بحران پیدا ہو، عمران خان آئیں اورمقابلہ کریں، عمران خان آپ کھلاڑی رہے ہیں، بال ٹمپرنگ نہ کریں۔ سپیکر آئین اور رول توڑنے کو تیار ہیں۔