اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیر کے روز عدم اعتماد پر کارروائی نہ ہوئی تو دھرنا دیں گے، پھر دیکھتے ہیں او آئی سی کانفرنس کیسے ہوتی ہے۔
سابق صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی رہائش گاہ پر ہونے والے اپوزیشن کے ظہرانے میں شرکت کی، جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، اختر مینگل، بشری گوہر، جہانزیب بلوچ، شاہد خاقان عباسی، یوسف رضا گیلانی، راجا پرویز اشرف، شیری رحمان، نیئر بخاری، رضا ربانی، نوید قمر اور سلیم مانڈوی والا بھی طہرانے میں موجود تھے۔
اجلاس کے دوران رہنماؤں کے درمیان تحریک عدم اعتماد، حکومتی بوکھلاہٹ سمیت ملکی سیاسی صورت حال پر اہم ترین مشاورت کی گئی۔
بلاول بھٹو زرداری
پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد شہباز شریف، پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ دھمکی دے رہا ہے اگر اسے نہ کھیلنے دیا گیا تو کسی کو نہیں کھیلنے دے گا، پاکستان کا ہر شہری اور سیاسی جماعتیں عمران کو وارنننگ دے رہا ہے گھر چلے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے اجلاسوں میں شرکت سپیکر کے منصب کی توہین ہے۔ سپیکر کو وارننگ دیتا ہوں آپ کا بیان نامناسب ہے۔ اگر سپیکر نے پیر تک عدم اعتماد کی تحریک پیش نہ کی تو ہم اس ہال سے نہیں اٹھیں گے۔ اگر قومی اسمبلی کا قانون اور آئیں کو فالو نہیں کرینگے تو ہم بھی اسی فلور پر بیٹھیں گے جب تک ہمارا حق نہ ملا۔ پھر دیکھیں گے او آئی سی کانفرنس کیسے ہوتی ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے پی پی چیئر مین کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں پُر امن طریقے سے او آئی سی ہو جائے، وزیراعظم پرامن ماحول کو خراب کر رہے ہیں، سپیکر کے پاس ایک ہی راستہ پی ٹی آئی کا کارکن نہ بنے، سپیکر رولز کے مطابق چلے۔ اگر سپیکر نے غیرجمہوری سوچ اپنائی تو ساری اپوزیشن کو مناؤں گا۔ یہ چاہتے ہیں آئینی بحران پیدا ہو، عمران خان آئیں اورمقابلہ کریں، عمران خان آپ کھلاڑی رہے ہیں، بال ٹمپرنگ نہ کریں۔ سپیکر آئین اور رول توڑنے کو تیار ہیں۔
شہباز شریف
اسی دوران میڈیا سے گفتگو میں شہباز شریف نے کہا کہ اگر سپیکرہاوس کے بزنس کونہ چلایا توپھراسمبلی ہال میں دھرنا دینے پرمجبورہوں گے، اگر سپیکرنے تاخیری حربے استعمال کیے تواسمبلی ہال میں دھرنا دینے پرمجبورہوں گے، اوآئی سی کے مہمان پوری قوم کے مہمان ہے، اوآئی سی کی آڑمیں قانون شکنی نہیں کرنے دیں گے۔
فضل الرحمان
اس موقع پر پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ روزاول سے قومی مجرم کے مقابلے میں میدان میں کھڑے ہیں، حق کا علم لہراتے ہوئے آگے بڑھے ہیں، ہماری منزل آن پہنچی ہے۔ جلسوں میں استعمال ہونے والی زبان ایک گھٹیا انسان بھی استعمال نہیں کرسکتا، اگرشرافت قریب سے بھی گزری ہوتی تو ایسی زبان استعمال نہ ہوتی، ہم نے کارکنوں کو گالی نہیں جرات، شجاعت، بہادری کی سیاست سکھائی ہے۔ ناجائز، نااہل حکمران کو کیفر کردار تک پہنچیں گے، شکست سے دوچارہوکراپنے گھرجائیں گے۔
او آئی سی اجلاس سے متعلق متحدہ اپوزیشن کا مشترکہ اعلامیہ جاری
دوسری طرف متحدہ اپوزیشن کی جانب سے ملاقات کے بعد او آئی سی سے متعلق مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) وزراء خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس کے موقع پر اسلامی دنیا کے وزراء خارجہ، مندوبین اور دیگر اعلیٰ شخصیات کی پاکستان آمد کا پرتپاک خیر مقدم کرتے ہیں، معزز مہمانوں کی آمد ہمارے لئے باعث مسرت و افتخار ہے۔ ہم ان کے جذبے اور عزم کی تحسین کرتے ہیں افغانستان، مقبوضہ کشمیر، فلسطین سمیت اسلامی دنیا کو درپیش کثیر الجہتی درپیش مسائل پر غور کے لئے 22 اور 23 مارچ 2022 کو اسلام آباد تشریف لارہے ہیں، ہم ان کی پذیرائی اور استقبال کے لئے چشم براہ ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق پاکستان کے عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے متحدہ اپوزیشن انہیں یقین دلاتی ہے ان کی آمد کے موقع پر پورا پاکستان انہیں خوش آمدید کہتا ہے، ان کی اسلام آباد میں موجودگی کے دوران مہمان نوازی کی روایتی چاشنی، احترام، تقاضوں کے مطابق خوش گوار ماحول استوار کرنے میں اپنا کردار یقینی بنائیں گے۔
اعلامیہ کے مطابق ایسی فضا کی تشکیل میں بھرپورحصہ ڈالیں گےجس میں معززمہمان اپنےطے شدہ امور پوری توجہ،انہماک اوردلجمعی سےانجام دےسکیں OIC کےمعزز مہمانوں کےخیر مقدم اور تکریم کےلئےہی متحدہ اپوزیشن نےلانگ مارچ کی تاریخوں میں تبدیلی کی اوراپنے کارکنان کو 25 مارچ سے پشتر اسلام آباد نہ آنےکی ہدایت کی۔
متحدہ اپوزیشن کے مطابق پاکستان کے داخلی سیاسی حالات اور سیاسی کشمکش کو کسی طور او آئی سی پر اثر انداز نہیں ہونے دیا جائے گا، ہم امید کرتے ہیں کہ معزز مہمانان گرامی کا اسلام آباد میں قیام خوشگوار رہے گا اور وہ اچھی یادیں لے کر وطن واپس تشریف لے جائیں گے۔