لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 54 کی کلاز 3 کے تحت ایک چوتھائی ارکان ریکوزیشن درخواست جمع کرائیں تو سپیکر اجلاس بلانے کے پابند ہیں۔
ایک بیان میں ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 54 میں لکھا ہے کہ سپیکر صاحب 14 روز سے زائد تاخیر نہیں کرسکتے، اپوزیشن نے 8 مارچ کو ریکوزیشن جمع کرائی تھی، اس طرح سے آخری دن 22 مارچ بنتا ہے ،اسپیکر صاحب نے 22 مارچ سے پہلے اجلاس نہ بلایا تو ائین شکنی ہو گی ،آئین شکنی کے بارے میں آرٹیکل 5 واضح ہے اور آرٹیکل 6 میں سزا لکھی ہے ،آرٹیکل 95 میں عدم اعتماد کی تحریک کا طریقہ کار واضح ہے آئین سپیکر کو پابند کرتا ہے کہ تحریک جمع ہونے کے بعد کل 7 دن کے اندر اس کارروائی کو مکمل کرے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک جمع ہونے کے بعد سپیکر 3 دن کے بعد اور 7 دن سے پہلے رائے شماری کرانے کا پابند ہے، ایوان کو چلانے کے رول 37 تمام متعلقہ طریقہ کار کی مکمل وضاحت کرتا ہے،رول 37 سپیکر کو پابند کرتا ہے کہ وہ اجلاس کے آغاز اور تلاوت کے فوری بعد تحریک عدم اعتماد ایوان میں پیش کرے، اس کے علاوہ وہ کوئی اور کارروائی ایوان میں نہیں کرسکتا۔ تحریک عدم اعتماد کو ایوان میں پیش کرنے کی اجازت کے بعد سپیکر صاحب اجلاس ملتوی نہیں کرسکتے۔ آئینی و قانونی شقوں سے روگردانی آئین شکنی ہے جو ملک سے غداری اور بغاوت کے زمرے میں آتی ہے۔