اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نئے تعینات ہونے والے پراسیکیوٹر کو ٹرائل میں شامل پراسیکیوشن ٹیم کے ساتھ بیٹھ کر کیس کی تفصیلات جاننے اور مطالعے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 12 مئی تک ملتوی کر دی۔
جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں اور خلاف ضابطہ کارروائی پر بریت کی متفرق درخواست پر سماعت کی۔ مریم نواز کے وکلا عرفان قادر اور امجد پرویز ایڈووکیٹ کے ساتھ عدالت پیش ہوئے۔ نیب کے نئے پراسیکیوٹر امتیاز صدیقی ایڈووکیٹ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا اس کیس میں جرم کی نوعیت بھی دیکھنی ہے۔ یہ سمندر پار کئی ممالک کے درمیان ٹرانزیکشن کا معاملہ ہے۔ اصل ملکیت چھپانے کیلئے کئی کارپوریٹ ماہرین کی خدمات لی گئیں۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا اپیل کنندہ کی جانب سے جزوی دلائل میں کہا گیا ہے کہ یہ شواہد موجود نہ ہونے کا کیس ہے۔ عرفان قادر ایڈووکیٹ نے کہا یہ بینفشل اونر کا ثبوت دے دیں تو عدالت کا وقت بچ سکتا ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا عرفان قادر کو جانتا ہوں وہ شاہد آفریدی کی طرح کھیلتے ہیں۔ عرفان قادر نے کہا مجھے شاہد آفریدی کہہ رہے ہیں اور خود یہ سنیل گواسکر کی طرح ہیں۔ یہ جتنے سائنٹیفک اور پیچیدہ دلائل دے رہے ہیں، ایسے کمپلیکس دلائل کے جواب میں تو کیا، کوئی بھی نہیں دے سکتا۔ ہم نے درخواست دی تھی کہ اس کیس میں ضابطوں کی خلاف ورزی ہوئی، پہلے اس پر جواب دیں۔
عدالت نے کہا مناسب ہے کہ جہاں پر کیس ہے، ادھر سے ہی سٹارٹ کریں۔ پہلے اپنے پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی کے ساتھ بیٹھ کر کیس پر ڈسکس کریں۔ نیب کی جانب سے اپیلوں کو رمضان کے بعد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا کی گئی جس پر مریم نواز کے وکیل نے اعتراض نہ کیا اور سماعت 12 مئی تک ملتوی کر دی گئی۔