لاہور: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کی طرف سے نامزد کیے گئے وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کے فیصلے کے بعد وزارت اعلیٰ پر حلف برداری ہو گی۔ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتما دناکام ہوجائے گی۔
ان خیالات کا اظہار پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما چودھری پرویز الٰہی نے دنیا نیوز کے پروگرام ’دنیا کامران خان کے ساتھ‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
سپیکر پنجاب اسمبلی نے مزید کہا کہ وزیراعظم سے آج ملاقات میں کچھ چیزوں پر بات چیت ہوئی، بزدار صاحب ہی پی ٹی آئی کی طرف سے مجھے پرپوز کررہے ہیں۔ وفاق میں عدم اعتماد کے بعد حلف برداری کا مرحلہ شروع ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ گورنر صاحب عثمان بزدار کا استعفیٰ منظور کریں گے پھر معاملہ اسمبلی جائے گا، وزیراعلیٰ کے انتخاب کے وقت ڈپٹی اسپیکر اجلاس کی صدارت کریں گے۔ جب سپیکرکے لیے انتخاب لڑا تو سیکرٹ بیلٹ تھا، سپیکرانتخابات کیلئے 21 ووٹ پیپلزپارٹی اورنون لیگ سے حاصل کیے۔ اپنے تعلق کی وجہ سے پیپلزپارٹی کے ووٹ حاصل کیے۔
چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ زرداری صاحب کے ساتھ بہت اچھا رشتہ ہے جو قائم رہے گا، شہبازشریف ہمارے گھرآئے تو ان کی کہی گئی باتوں کی مخالفت ہوئی، مریم نواز کےکیمپ میں شہبازشریف کی کہی گئی باتوں کی مخالفت ہوئی۔ لیگی نائب صدر کا کیمپ سابق وزیراعظم نواز شریف کا ڈائریکٹ کیمپ ہے۔ شریف برادران کو جو کہتے ہیں وہ کروا لیتے ہیں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قلیل مدت کیلئے حکومت رکھنے کا اشارہ بدل گیا اسی لیے ہم سےبات کی گئی، ہمیں کہا گیا کہ حکومت کی مدت پوری ہوگی، زرداری صاحب سندھ میں اپنی حکومت کی مدت پوری کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارے لوگوں کا جھکاؤ تحریک انصاف کی طرف تھا۔ وزیراعظم نے وزارت اعلیٰ کی کنفرم آفردی، بنی گالہ گئے اوراعلان کردیا۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ فوری انتخابات کرانا چاہتی ہے، پی ٹی آئی کا خیال ہے حکومت کو مدت پوری کرنی چاہیے، حکومت کا مدت پوری کرنا پی ٹی آئی، زرداری صاحب اورہمیں سوٹ کرتاہے، ایم کیوایم کی کمی آج شام تک پوری ہوگئی ہے، ایم کیوایم کے مطالبات تسلیم کرلیے گئے ہیں۔ عمران خان سےملاقات میں کہا کہ ایم کیوایم جومانگتی ہےانہیں دے دیں۔ ایم کیوایم سے معاملہ طے ہوگیا ہے، فیصلہ بھی ہوگیا ہے۔
نامزد وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہو جائے گی۔ طارق بشیرچیمہ عمران خان کے خلاف ووٹ دیں گے۔ طارق بشیرچیمہ میری کامیابی کیلئےپوری کوشش کریں گے۔ طارق بشیرچیمہ نےاسلم بھوتانی کوحکومت کوووٹ نہ دینے کا کہا۔ اسلم بھوتانی کوروکنے کی کوشش کی مگروہ نہیں رکے۔
اس سے قبل نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے پرویز الٰہی نے کہا کہ جن کو آن بورڈ ہونا چاہیے تھا وہ شہبازشریف سے آن بورڈ نہیں تھے،ان کا اپنا ایک سٹیٹس ہے لیکن وہ اپنے بھائی کے ویٹو کا رخ نہیں موڑ سکے۔ شہباز شریف 35 سال بعد ہمارے گھر تشریف لائے، وہاں جو گفتگو ہوئی اس کے بعد ہم ان کی دعوت پر کیوں نہیں گئے؟ ہم ان کے ساتھ بڑے ہی محتاط طریقے سے چلتے ہیں، انھوں نے نیا آغاز کیا تھا تو سوچا کہ اور بڑا وفد بناکر بھیجتے ہیں۔ جن کو آن بورڈ ہونا چاہیے تھا وہ شہبازشریف سے آن بورڈ نہیں تھے، اب وہ لوگ میٹر کرتے ہیں مثال کے طور پر مریم بی بی کو پسند نہیں تھا، وہ گروپ محسوس کرتا تھا کہ ہم سات دس سیٹوں والوں کو کیوں سارا کچھ ہی دے دیں؟
ق لیگی رہنما کا کہنا تھاکہ ان کے ساتھ ہماری ایک پوری تاریخ ہے 3 دفعہ ہمارے ساتھ پہلے یہ ہوا تھا، ہم ان کے ساتھ بڑے ہی محتاط طریقے سے چلتے ہیں، زرداری نے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ نہیں بناتے تو وہ پیچھے ہٹ جاتے ہیں، ن لیگ والے ہمیں بھی مطمئن کررہے تھے اور آصف زرداری کو بھی، انھوں نے نیا آغاز کیا تھا تو سوچا کہ اور بڑا وفد بناکر بھیجتے ہیں،اوروہ جاکر ان کو کہیں کہ میاں صاحب کا بھی اوکے آگیا اور سارے معاملات ٹھیک کرلیے۔ ان کی بدقسمتی اور ہماری خوش قسمتی ہمیں چیزوں کو علم ہوجاتا ہے، ہمیں اطلاع ملی تھی ہمارا ٹائم پیریڈ وہ تین سے 4 مہینے کا ہے، اس سے زیادہ نہیں ہے اور یہ طے ہے۔ جو شریف فیملی کے لوگ میٹر کرتے ہیں، شہبازشریف کا اپنا ایک اسٹیٹس ہے لیکن وہ اپنے بھائی کے ویٹو کا رخ نہیں موڑ سکے، ان کے بیٹے سلیمان کی جانب سے خصوصی میسج آیا تھا۔ تحریک انصاف کے ساتھ اسی دوران سنجدہ آفر چل رہی تھی، وزیراعظم عمران نے خود فون کیا کہ انتظار کر رہا ہوں آجائیں، پھر ہم بنی گالہ گئے، آج پھر عمران خان سے ملاقات کی جس میں انہوں نے کہا کہ میں حیران ہوں آپ کا ہماری جماعت میں اچھا رسپانس آیا۔
ایم کیو ایم سے متعلق معاملات پر سپیکر پنجاب اسمبلی نے بتایا کہ میں نے وزیراعظم کو کہا ایم کیو ایم کو گورنر شپ اور وزارت بحری امور دیں، انہوں نے کہا کہ ہم کر رہے ہیں۔ پرویز خٹک سے رابطہ ہوا انھوں نے کہا کہ ادھر ہی بیٹھا ہوا ہوں، ایم کیو ایم آن بورڈ ہے۔
جہانگیر ترین گروپ سے متعلق پرویز الٰہی کا کہنا تھاکہ جہانگیر ترین سے کل فون پر میری بات ہوئی معاملات طے پا گئے ہیں، مونس الٰہی لندن گئے تو جہانگیر ترین کے بیٹے نے بات کرائی،ملاقات نہیں ہوئی، جہانگیر ترین لیزر تھراپی کررہے تھے اس لیے ملاقات نہیں ہوسکی لیکن ان کے بندے آگئے تھے۔ جہانگیر ترین گروپ کل ملاقات کیلئے آرہا ہے آج بھی آئے ہوئے تھے۔