لاہور:(دنیا نیوز) وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد سے ملکی سیاسی منظر نامے پر جوڑ توڑ میں تیزی آ گئی ہے، مسلم لیگ ق نے وزیراعظم عمران خان کی پنجاب کی وزارت اعلیٰ کی پیش کش قبول کی اور یوں حکومت کا ساتھ دینے کا اعلان کر دیا، وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے چودھری پرویز الٰہی کو نامزد کر دیا، مگر دیکھنا یہ ہے کہ کیا چودھری پرویز الٰہی وزیراعلیٰ منتخب ہوپائیں گے یا نہیں۔
تحریک عدم اعتماد، حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے، جوڑ توڑ اور میل ملاقاتیں عروج پر پہنچ گئیں، حکومت اور اپوزیشن کے نمبر پورے کرنے کے دعوے، مگر وزیراعظم عمران خان کی بڑی سیاسی چال، مسلم لیگ ق کا اعتماد جیتے میں کامیاب، چودھری پرویز الٰہی وزارت اعلیٰ پنجاب کیلئے نامزد، اعلان کے ساتھ ہی سیاسی منظر نامے پر بھونچال آگیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہونے کیلئے چودھری پرویز الٰہی کو 371 میں سے 186ووٹ درکار ہیں، پنجاب اسمبلی میں کل ارکان کی تعداد 371 ہے، پارٹی پوزیشن کو دیکھا جائے تو پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 183 ارکان ، پاکستان مسلم لیگ ن کے 165، پاکستان مسلم لیگ (ق) کے 10، پاکستان پیپلزپارٹی کے 7، راہ حق پارٹی کا ایک ممبر اور 5 آزاد ارکان بھی ہیں۔
اگر پی ٹی آئی کے 183، مسلم لیگ ق کے 10 اور راہ حق پارٹی کا ایک رکن پرویز الٰہی کے حق میں ووٹ دیں تو وہ 194ووٹ لیکر با آسانی نئے وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہو سکتے ہیں، مگر پی ٹی آئی قیادت سے ناراض ارکان چودھری پرویز الٰہی کیلئے پریشانی کا سبب بن سکتے ہیں، ایسے میں جہانگیر خان ترین گروپ اہمیت اختیار کر چکا ہے۔
اب تک ترین گروپ کے 17جبکہ علیم خان گروپ کے 2ارکان منظر عام پر آئے ہیں، اگر یہ 17 ارکان پرویزالٰہی کیخلاف جاتے ہیں تو نامزد وزیراعلیٰ کو مسلم لیگ (ن) میں شگاف ڈالنا ہو گا اور اس کے ساتھ ساتھ اُنہیں پانچ آزاد ارکان کی حمایت کی بھی ضرورت ہو گی۔
پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ اُسے مسلم لیگ ن کے پانچ اور پاکستان پیپلزپارٹی کے ایک رکن کی حمایت حاصل ہے۔
نمبر گیم سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاملہ آسان نہیں، پی ٹی آئی اور ق لیگ کو اپنے ہی ناراض ارکان کے ہاتھوں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔