دھمکی آمیز خط کو پارلیمان میں لایا جائے، شاہد خاقان عباسی کا مطالبہ

Published On 29 March,2022 08:44 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سابق وزیراعظم اور ن لیگ کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کو لکھے گئے خط کو پارلیمان میں لایا جائے، سوال یہ ہے کہ دھمکی آمیز خط تحریک عدم اعتماد کے دوران ہی کیوں آیا؟

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے اُس وزیراعظم پر الزام لگایا ہے، جس نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا، عمران خان فوری ثبوت پیش کریں۔ دھمکی آمیز خط کو پارلیمان اور نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں لایا جائے، وزیراعظم اپنی سیاست کے لیے پاکستان کی خارجہ پالیسی کو داؤ پر نہ لگائیں۔

سابق وزیراعظم نے سوال کیا کہ جب آپ اپنے وزیر کو خط دکھا سکتے ہیں تو 22 کروڑ لوگوں کے نمائندوں کو کیوں نہیں دکھا سکتے؟ وزیر اعظم کو لکھے گئے خط کو پارلیمان میں لایا جائے، سوال یہ ہے کہ دھمکی آمیز خط تحریک عدم اعتماد کے دوران ہی کیوں آیا؟

شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ اگر واقعی آپ کو دھمکی آمیز خط لکھا گیا ہے تو اس کو پارلیمان میں لائیں، ورنہ اپنے جھوٹ پر معافی مانگیں۔ اگر خط اس ہفتے یہ لوگ پارلیمان میں نہیں لائے تو اگر حقیقت میں کوئی خط ہے، ہم اگلے ہفتے پارلیمان میں لے آئیں گے۔

ن لیگی رہنما نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں ایسی دھمکی کبھی نہیں ملی، اگر ایسا ہوا ہے تو یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے، اس معاملے کو پارلیمان میں لایا جانا چاہیے۔ خط وزیر اعظم کو نہیں پوری قوم کے لئے ہے، آپ نے یہ خط اب تک کیوں چھپائے رکھا؟، کیا ہم اتنےکمزور ہوگئے ہیں کہ لوگ خط لکھ کر دھمکیاں دے رہے ہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پارلیمان کو بتائیں کس نے پاکستان کو دھمکی دی، کس نے اتنی جرات کی کہ پاکستان کے عوام کو دھمکی دی، آپ کے 2 وفاقی وزراء نے بھی پریس کانفرنس میں یہی باتیں دہرائی ہیں۔ ہمارےملک کو دھمکی آئی ہے تو ہم سب نے مل کر اس کامقابلہ کرنا ہے، اگر آپ اب خط نہیں دکھائیں گے تو 4 اپریل کوخط دیکھیں گے اخبار میں چھاپا جائے گا۔

ن لیگی رہنما نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان معافی مانگیں یا ثبوت پیش کریں، ہم نے تو کبھی رو رو کر تقریر نہیں کی، ہم نے تو کبھی خط نہیں دکھائے، اگر آپ جھوٹ بول رہے ہیں تو آپ کو عوام کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے گا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اس ملک سے تعلقات توڑ کر سفیر کو ملک بدر کریں، اگر وزیراعظم سچ بول رہے ہیں تو یہی رویہ ملک کا ہونا چاہیے پارلیمان آپ کے ساتھ ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ خط ہے یا نہیں، یہ کسی کو علم نہیں، اب یہ پتا نہیں کہ عسکری قیادت نے خط دیکھا ہے یا نہیں، 2 دن سے ملکی سلامتی سے متعلق وزیراعظم اور وزراء نے باتیں کی ہیں، اپوزیشن کو ان کی باتوں پر بے پناہ تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ پرسوں اسلام آباد میں جو جلسہ ہوا 9 لاکھ 70 ہزار آدمی تشریف نہیں لاسکے، وہ آدمی جو دوسروں کو گھبرانا نہیں ہے کہتا تھا، آج وہ گھبرایا ہوا ہے، 23 کروڑ مسلمانوں کے ملک کے وزیراعظم نے کاغذ لہرایا۔ نواز شریف آج بھی سیاست کا محور ہیں، نواز شریف ملک میں نہیں لیکن آج بھی عمران خان رو رو کر ان کا نام لیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کا مرحلہ جاری ہے، ق لیگ کو عدم اعتماد میں شامل ہونے کی دعوت دی تھی، انہوں نے فیصلہ کرلیا ہے ان کو مبارک ہو۔ ایم کیو ایم کسی کے تابع نہیں وہ اپنا فیصلہ کرلیں گے، ہم نے ایم کیو ایم کو دعوت دی ہے امید ہے وہ بہتر فیصلہ کرلیں گے۔

Advertisement