اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی اجلاس کے دوران تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے روز پی ٹی آئی کا کوئی رکن قومی اسمبلی اجلاس میں نہیں جائے گا۔ وزیراعظم نے اپنے اراکین کو خط لکھ دیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان کے خلاف پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمد شہباز شریف نے تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی۔ جسے منظور کر لیا گیا اور دو روز کے وقفے کے بعد اس پر بحث ہو گی۔
اُدھر وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے کے بعد پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے اپنے اراکین قومی اسمبلی کو تحریری ہدایات جاری کر دی ہیں۔
عمران خان کی طرف سے جاری کردہ ہدایات میں کہا گیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے روز کو رکن اسمبلی اجلاس میں نہیں جائے گا، ووٹنگ کے دوران کوئی رکن قومی اسمبلی پارلیمنٹ میں موجود نہ ہو، جو رکن پارٹی کی ہدایات کی خلاف ورزی کرے گا، اس پر پر آرٹیکل 63 اے کا اطلاق ہوگا۔
خیال رہے اپوزیشن کی جانب سے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس 31 مارچ تک ملتوی کردیا گیا تھا۔
دوسری جانب وزیرداخلہ شیخ رشید نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ 3 اپریل کو ہوگی۔
اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کے لیے نمبرز گیم پورے ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے اور آج مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنااللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمیں 172 سے زائد اراکین کی حمایت حاصل ہوگئی ہے۔
ادھر پاکستان تحریک انصاف کے متعدد رکن قومی اسمبلی بھی منحرف ہوچکے ہیں اور وہ پہلے ہی وزیراعظم کے خلاف ووٹ دینے کا اعلان کرچکے ہیں جب کہ حکومت کی اتحادی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی بھی حکومت کو چھوڑ کر اپوزیشن اتحاد میں شامل ہونے کا اعلان کرچکی ہے۔
پرویز الہیٰ کو وزارت اعلیٰ پنجاب کی آفر ملنے کے بعد مسلم لیگ (ق) نے حکومت کی حمایت کا اعلان کردیا ہے جب کہ ایم کیو ایم کی جانب سے اب تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے البتہ سابق صدر آصف علی زرداری نے دعویٰ کیا ہے کہ ایم کیو ایم کی جانب سے اپوزیشن کو اچھی خبر ملے گی۔