جمعتہ الوداع!!

Published On 29 April,2022 10:23 am

لاہور: (صاحبزادہ ذیشان کلیم معصومی) ماہ رمضان کے آخری جمعہ کو جمعۃالوداع کہتے ہیں۔ الوداع کے لغوی معنی رخصت کرنے کے ہیں چونکہ یہ آخری جمعۃ المبارک ماہ صیام کو الوداع کہتا ہے اس لئے اس کو جمعۃ الوداع کہتے ہیں۔ جمعۃ الوداع اسلامی شان و شوکت کا ایک عظیم اجتماع عام ہے۔ یہ اپنے اندر بے پناہ روحانی نورانی کیفیتیں رکھتا ہے اور یہ جمعہ اس لحاظ سے بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے کہ اب ان ایام گنتی کے وداع ہونے کا وقت قریب آگیا ہے۔ جس میں مسلمانوں کیلئے عبادات کا ثواب کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔

آج اس ماہ منور کا آخری جمعہ ہے جو ہمیں اس ماہ مقدس سے جدا کر رہا ہے، جس نے ہمیں ہر گھڑی اللہ کی عطا کردہ بے شمار رحمتوں، نعمتوں سے ہر لمحہ نوازا۔ یہ ماہ مقدس ہم سے رخصت ہونے کو ہے، رمضان کے اس جمعہ کا ثواب بھی بہت زیادہ ہے، یہی وجہ ہے کہ پورے عالم اسلام کے مسلمان جمعۃ الوداع کو بڑے ذوق عبادت میں پورے اہتمام کے ساتھ ادا کرتے ہیں۔ ساتھ ساتھ ان کا دل بھی بوجھل اور غمگین بھی ہوتا ہے کہ نہ جانے اگلے سال کس کے مقدر میں پھر یہ مبارک لمحات آئیںگے یا نہیں۔
آج جمعۃ الوداع ہے اور آج کے یوم سعید کو پوری دنیا کے مسلمان قبلہ ائول مسجد اقصی کی آزادی کے لئے ’’یوم القدس‘‘ کے طور پر بھی مناتے ہیں اور تجدید عہد کرتے ہیں کہ وہ قبلہ اوّل بیت المقدس یعنی مسجد اقصیٰ کی آزادی کے لئے ہر ممکن جدو جہد کریں گے۔ بیت المقدس اس عظیم عمارت کا نام ہے جو نہ صرف مسلمانوں بلکہ تمام آسمانی مذاہب کیلئے بھی مقدس اور محترم مقام ہے۔ مسجد اقصی کو مسلمانوں کا پہلا قبلہ اوّل ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ مسجد اقصیٰ کا ذکر قرآن کریم کے پندرھویں پارہ میں آیا ہے۔
اسی سرزمین میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت بھی ہوئی بہت سے انبیاء کرام یہاں تشریف لائے، اسی وجہ سے اسے انبیاء کی سرزمین بھی کہا جاتا ہے سال کے سب سے عظیم دن ہم سب ملکر قبلہ اوّل کی آزادی کیلئے خصوصی دعائیں کریں۔ جمعۃ المبارک کی عظمت و رفعت محتاج بیان نہیں جو قدر و منزلت اسے عطا ہوئی ہے کسی اور دن کو وہ نصیب نہیں ہوئی۔ حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے پیارے نبی پاکﷺ نے فرمایا سب سے بہتر دن جس پر سورج طلوع ہو جمعہ کا دن ہے، اس میں حضرت آدم ؑ کی ولادت ہوئی، اسی دن حضرت آدم ؑ جنت سے نکالے گئے اور یہی وہ دن ہے جس میں قیامت قائم ہو گی۔
زمانہ جاہلیت میں جمعہ کو عروبہ کہا جاتا تھا۔ حضور اکرم ﷺ کی بعثت سے پانچ سو ساٹھ برس قبل جناب کعب بن لوئی نے اس دن کانام جمعہ رکھا۔ اس زمانے میں قریش ایک مقام پر جمع ہوتے اور کعب خطبہ دیا کرتے اکثر جناب کعب آسمانی کتابوں کے حوالے سے نبی آخر الزماں ﷺ کے تشریف لانے اور آپﷺ کی خوبیوں اور محاسن کابیان کرتے تھے۔ خصوصاً یہ ثابت کرتے تھے کہ اس عظیم انسان کی ولادت بنو اسماعیل کے قبیلہ قریش ہی میں ہو گی وہ لوگوں کو وعظ و نصحیت کرتے تھے کہ اپنی نسل کو وصیت کرتے رہنا کہ تم میں جو بھی اس نبی آخر الزماں ﷺ کا زمانہ پائے وہ ان پر ایمان لے آئے۔
اگرچہ جمعہ کا لفظ بولاجاتاتھا لیکن یہ لفظ عرب میں مشہور نہ تھا صرف قریش کے درمیان اس کا استعمال تھا۔ حضور اکرم ﷺ کی جلوہ گری اور نزول قرآن کے بعد اس کو اتنی شہرت ملی کہ اس کے مقابلے میں عروبہ کا لفظ لغت عرب سے ختم ہو گیا اور اب دنیا صرف اس کو جمعہ کے نام سے جانتی ہے۔ حضرت ابو ہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺؓ سے پوچھا گیا کہ اس کانام جمعہ کیوں رکھا گیا؟تو آپ ﷺ نے فرمایا اس لئے کہ اس میں تمہارے باپ حضرت آدم ؑ کی مٹی خمیر کی گئی اور اسی دن صور پھونکا جائے گا اور دوبارہ اٹھایا جائے گا اور اسی دن گرفت ہوگی اور اسی دن جمعہ کی آخری تین ساعتوں میں ایک ساعت ایسی ہے کہ اس میں اللہ سے جو دعا مانگے وہ قبول فرمائے گا۔
جمعۃ المبارک کے دن کی فضیلت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن کریم میں دوسرے دنوں کے مقابلے میں بطور خاص اس کا ذکر کیا گیا ہے اور جب نماز جمعہ کے لئے بلایا جائے تو جمعہ کے دن اللہ کے ذکر کی طرف فوراً تیار ہو کر جانے کا حکم دیا گیا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے کہ ترجمہ!’’اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن (نماز جمعہ)کے لئے اذان دی جائے تو فوراً تیاری کرو اللہ کے ذکر کی طرف اور خرید و فروخت چھوڑ دو یہ تمہارے لئے بہت اچھا ہے اگر تم جانتے ہو‘‘(سورۃ الجمعہ)
اس دن کی فضیلت نبی پاک ﷺ نے بھی بتائی حضرت ابو لبابہ بن عبد المنذرؓ سے روایت ہے آقائے دوجہاں ﷺ نے فرمایا بے شک جمعہ کا دن سید الایام اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک بڑی عظمت والا ہے ۔وہ اللہ کے نزدیک یوم الاضحی اور یوم الفطر سے زیادہ عظمت والا ہے۔ اس میں پانچ خصوصیات ہیں۔ اس میں اللہ نے آدم ؑ کو پیدا فرمایا اسی دن میں اللہ نے ان کو زمین پر اتارا اور اسی دن ان کاوصال ہوا اور اس دن ایک ایسی ساعت آتی ہے جس میں بندہ اللہ سے جو چیز بھی مانگتا ہے وہ اسے عطا کرتا ہے جبکہ وہ کسی حرام چیز کا سوال نہ کرے۔ اسی دن میں قیامت قا ئم ہوگی۔ نہ کوئی مقرب فرشتہ نہ آسمان نہ زمین اور نہ ہوا نہ پہاڑ اور نہ دریا مگر وہ جمعہ کے دن سے لزرتے ہیں۔ یہ سب چیزیں قیامت کے اچانک آجانے سے خوف زدہ رہتی ہیں۔
یہ قبولیت دعا کی ساعت کب آتی ہے اس بارے چند روایات ملاحظہ فرمائیں حضرت ابو بردہ بن ابی موسیٰؓ کا بیان ہے کہ میں نے اپنے والد کو فرماتے ہوئے سنا کہ حضور اکرم ﷺ نے جمعہ کی مخصوص ساعت کے متعلق فرمایا کہ وہ گھڑی امام کے منبر پر بیٹھنے کے وقت سے نماز ختم ہونے تک ہے۔ حضرت انس ؓ کا بیان ہے سرکار ﷺ نے فرمایا کہ اس گھڑی کو تلاش کرو جس کی امید جمعہ کے دن ہوتی ہے وہ عصر کی نماز کے بعد سے غروب آفتاب کے درمیان ہے۔ حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی پاک ﷺ نے فرمایا کہ رمضان کے جمعہ کی فضیلت ایسے ہے جیسے خود ماہ رمضان کی باقی تمام مہینوں پر فضیلت ہے ۔


صاحبزادہ ذیشان کلیم معصومی معروف عالم دین ہیں، 25 سال سے مختلف جرائد کیلئے اسلامی موضوعات پرانتہائی پر اثر اور تحقیقی مضامین لکھ رہے ہیں
 

Advertisement