کراچی: (دنیا نیوز) شہر قائد کی بولٹن مارکیٹ کے قریب دھماکا ہوا ہے جس کے باعث ایک خاتون جاں بحق ہو گئی، تین پولیس اہلکاروں سمیت 16 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ کراچی کے بولٹن مارکیٹ کے قریب کاغذی بازار میں دھماکا ہوا ہے، دھماکے میں کچھ لوگ زخمی ہوئے ہیں جنہیں ہسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔ دھماکے کے نتیجے میں موقع پرموجود متعدد موٹر سائیکلز کو نقصان پہنچا۔
سکیورٹی اہلکاروں نے دھماکے کی جگہ کو حصار میں لیکر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے جبکہ ریسکیو ٹیمیں بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہیں۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔
وزیراعظم کا اظہار مذمت
وزیر اعظم شہباز شریف نے بولٹن مارکیٹ کے قریب ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے 3 پولیس اہلکاروں سمیت متعدد زخمی افراد اور ان کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کی ہے اور ملوث عناصر کی جلد گرفتاری کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے وفاق کی جانب سے سندھ حکومت کو مکمل معاونت کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ تمام صوبے امن وامان کی صورتحال اور عوام کے جان و مال کو یقینی بنانے کے لئے سکیورٹی انتظامات میں بہتری لائیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کا نوٹس
اُدھر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس کو فون کیا اور فوری تفیصلی رپورٹ مانگ لی اور فوری طور سول ہسپتال میں ایمرجنسی ڈکلیئر کروا دی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن پولیس کو فوری واقعہ کی جگہ پہنچ کر عوام کی مدد کرنے کی ہدایت کی ۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کوشش کرے کہ جانی نقصان نہ ہو پائے۔
شرجیل میمن
صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابتدائی معلومات کے مطابق پولیس موبائل کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افسوس ناک واقعہ ہے، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے امدادی کارروائیاں تیز کر دی ہیں جبکہ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے احکامات دے دیے ہیں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ تفتیشی ادارے اور سیکیورٹی ادارے دھماکے کی نوعیت کا جائزہ لے رہے ہیں، حتمی بات رپورٹ آنے کے بعد بتائی جا سکتی ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ کراچی کا امن دشمنوں کو ہضم نہیں ہو رہا، ایسی حرکتوں سے حکومت اور قوم کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔
ایس پی سٹی علی مردان
ایس پی سٹی علی مردان نے کہا ہے کہ دھماکے میں نشانہ پولیس موبائل تھی، دھماکے میں ایک پولیس اہلکار اے ایس آئی زخمی ہوا، ممکنہ طور پر موٹر سائیکل میں کچھ تھا، مزید دیکھ رہے ہیں، ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا، بم ڈسپوزل سکواڈ مزید چیک کرلے۔
مرتضیٰ وہاب
اُدھر ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی سندھ حکومت کے ترجمان بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ دھماکے کی مذمت کرتے ہیں، زخمیوں کو بہترین طبی امداد دیں گے، سول ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ چار مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔ تین کی زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
خیال رہے کہ حالیہ عرصے میں کراچی دہشتگردی کے نشانے پر ہے۔ حالیہ دنوں میں پہلا دھماکا کراچی یونیورسٹی کے اندر 26 اپریل کو ہوا تھا جس میں تین چینی شہریوں 4 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
اس کے بعد 12 مئی کو کراچی کے علاقے صدر میں داؤد پوتہ روڈ پر دیسی ساختہ بم کا دھماکا ہوا تھا جس میں ایک شخص جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔