اسلام آباد: (دنیا نیوز) پارٹی پالیسی سے انحراف پر کیا سزا ہوگی ؟ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل کرلی، فیصلہ آج شام ساڑھے پانچ بجے سنایا جائے گا۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے صدارتی ریفرنس پر سماعت کی تو اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے صدارتی ریفرنس کے قابلِ سماعت ہونے پر سوال اٹھایا۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ صدر کو ریفرنس کیلئے اٹارنی جنرل سے قانونی رائے لینے کی ضرورت نہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے سیاسی جماعتوں کے اقدام کا سوال اٹھایا تو اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سینٹ میں ناکامی کے بعد سابق وزیراعظم نے کوئی ہدایات جاری نہیں کیں۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ پارٹی سربراہ کی مرضی ہے وہ ہدایات جاری کرے یا نہ کرے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے اپنے پہلے موقف سے انحراف کیا، وزیراعظم حلف کے تحت اپنی بات سے پھر نہیں سکتے تاہم خیانت بڑا جرم ہے، اگر کوئی وزیراعظم وعدے پورے نہ کرے تو پھر کیا ہوگا ؟ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اس صورت میں ارکان استعفے دے دیں، خیانت کی خوفناک سزا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کو وزیراعظم پر اعتراض ہے تو پارلیمنٹ چھوڑ دے۔ عدالت نے سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔