اسلام آباد:(دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے عمران خان کو گرفتار کیا تو شدید ردعمل آئے گا، امپورٹڈ حکومت نے ایسا کوئی بھی اقدام اٹھایا تو کارکن خاموش نہیں بیٹھیں گے، مذاکرات کے حامی لیکن مسلط کیے گئے حکمرانوں سے کیا بات کریں، ضمنی الیکشن شفاف نہ ہوئے تو عام انتخابات پر سوالات اٹھیں گے، استعفوں کی تصدیق کے لیے سپیکر کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔
اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کور کمیٹی اجلاس میں ملکی سیاسی و معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، تحریک انصاف پنجاب میں ضمنی الیکشن میں بھرپور حصہ لے گی، پنجاب حکومت ضمنی الیکشن میں دھاندلی کا منصوبہ بنا چکی ہے، صاف و شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، اگر ضمنی الیکشن صاف و شفاف نہیں ہوئے تو آئندہ جنرل الیکشن پر سوالات ہوں گے۔
سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم اپنے استعفے پیش کر چکے ہیں، اس وقت کے سپیکر نے استعفے قبول کیے، دوبارہ استعفوں کی تصدیق کیلئے سپیکر کے سامنے پیش نہیں ہوں گے، قوم نے رانا ثنا اللہ کی غیر سیاسی گفتگو سنی، رانا ثنا اللہ کہہ رہے ہیں کہ وہ عمران خان کو گرفتار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو اس کا شدید ردعمل آئے گا، امپورٹڈ حکومت ایسا کرتی ہے تو تحریک انصاف کے کارکن فوراً ردعمل دیں۔
پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین نے مزید کہا کہ 60 روپے پٹرول، 8 روپے بجلی فی یونٹ مہنگی کردی گئی، 45 فیصد گیس کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے، گھی 200 سے زائد مہنگا ہوچکا ہے، امپورٹڈ حکومت کے مختصر دورانیہ میں مہنگائی میں ہوشربا اضافہ ہوچکا ہے، پاکستان میں مہنگائی کا نیا طوفان آنے والا ہے، 10 جون کو بجٹ سے پہلے مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اور سندھ میں پانی کا بحران ہے، اس وقت کسان بہت پریشان ہے، آئی ایم ایف دباؤ کے باوجود ہم نے تیل اور بجلی کے ریٹ کم کیے، معاشی صورتحال پر کوئی طبقہ مطمئن نہیں، معیشت کی حالت بگڑتی جا رہی ہے، ان کے پاس عوام کا مینڈیٹ نہیں ہے، یہ فیصلے نہیں کر پا رہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کل بلاول بھٹو خاموش دکھائی دے رہے ہیں، موجودہ حکومت بھی کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کر رہی ہے، تحریک انصاف حکومت میں مذاکرات پر شدید تنقید کی جاتی تھی، ہم پر تنقید کرنے والے اب طالبان سے خود بات کر رہے ہیں، خطے میں امن کیلئے ہماری ہی پالیسی اب یہ آگے بڑھا رہے ہیں، کیا اب وزیر خارجہ طالبان سے مذاکرات پر کوئی بات کریں گے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے 25 مئی کو عوام پر ظلم کیا اور شیلنگ کی، 25 مئی کو جن پولیس افسران نے پرامن احتجاج پر تشدد کیا ان کیخلاف کارروائی کریں گے، تشدد کرنے والے پولیس افسران کی نشاندہی کر کے مقدمات درج کرائیں گے، تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین احتجاجی مظاہرہ کریں گی، اس حکومت کے معاشی ماہرین کے پاس کوئی حل نہیں، شوکت ترین نے بتایا تھا یہ منصوبہ بندی معاشی استحکام میں رکاوٹ بنے گی۔
پی ٹی رہنما نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد لانگ مارچ سے متعلق فیصلہ کریں گے، جو مسلط کیے جائیں ان سے مذاکرات نہیں ہوتے، اوورسیز پاکستانیوں کو بھی احتجاج کیلئےمتحرک کیا جائے گا، موجودہ حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کےحق سے محروم کر دیا، آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری کی ناک کے نیچے تشدد کیا گیا، صدر مملکت نے سائفر کی تحقیقات کیلئے چیف جسٹس کو خط لکھا تھا، نیب قانون میں ترایم این آر او 2 ہے، ترامیم کے بعد نیب کی کوئی ضرورت نہیں رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ نئی حد بندیاں کی گئیں ہیں، خاص انداز میں حلقوں کو توڑا گیا ہے، الیکشن کمیشن کے ایسے اقدامات کو چیلنج کریں گے، پنجاب میں حلقہ بندیوں کا نوٹس لیا گیا ہے، نئی حلقہ بندیاں کیا نئی پری پول دھاندلی کاحصہ ہے؟، حلقہ بندیاں کس کے ارادوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی منصوبہ بندی ہے، مردم شماری نہیں ہوئی، کس کی ایما پر منصوبہ بندی کی گئی، ہم اس حکومت کو غیر قانونی سمجھتے ہیں۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ مذاکرات کے حامی ہیں لیکن مسلط کیے جانے والوں کیساتھ کیا مذاکرات کیے جائیں، اجلاس میں فیصلہ ہوا نئی حلقہ بندیوں کو چیلنج کریں گے، موجودہ حکومت نے نیب کو بند کردیا ہے، نیب اب اینٹی کرپشن پنجاب بن گیا ہے۔