اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے سابق وزیر اعظم پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کو منفی سیاست سے اداروں کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ سابقہ حکومت کے اقدامات اور پالیسیوں کے باعث ملک کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ وزارت خزانہ ترقیاتی بجٹ کی قسط جاری نہیں کرسکتی، اس سے پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا کہ وزارت خزانہ نے کہا ہو کہ ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں کہ ہمارے پاس قسط جاری کرنے کے پیسے نہیں ہیں۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ جب سابق وزیراعظم عمران خان ہماری حکومت پر تنقید کرتے ہیں تو گویا اپنی حکومت پر تنقید کر رہے ہوتے ہیں، وہ ذرا اپنی حکومت کے کارناموں پرغور کریں، آج جب پاکستان آئی ایم ایف کے سامنے بیٹھتا ہے تو عالمی مالیاتی ادارہ کہتا ہے کہ ہم حفیظ شیخ اور شوکت ترین کو نہیں جانتے، ہم حکومت پاکستان کو جانتے ہیں جس کے وزرائے خزانہ نے ہمارے ساتھ معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ آج پاکستان آئی ایم ایف کے جس معاہدے کے سامنے کھڑا ہے اس میں عمران خان نے لکھ کر دیا ہے کہ وہ تمام سبسڈیز کو ختم کریں گے اور پیٹرولیم منصوعات پر مزید ٹیکس بھی عائد کریں گے، یہ ہی وہ بات ہے کہ ان کے وزرا اب کہتے ہیں کہ پیٹرول 300 روپے تک جائےگا کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ انہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ کیا معاہدہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان حالات میں جب کہ گزشتہ حکومت پاکستان کی معیشت کو دیوالیہ کرکے چھوڑ کر گئی اور پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر پر شدید دباؤ بھی آنا شروع ہوگیا، ان حالات میں اپنے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو دیکھتے ہوئے درآمدات کی حوصلہ افزائی کی گئی جب کہ اس کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے تھی، ان پالیسیوں کے باعث ملک کو غیر معمولی چیلنجز کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جب حکومت میں آئے تو ہمیں معلوم تھاکہ ہم کس مشکل چیلنج کو قبول کر رہے ہیں، اس وقت تکلیف دہ حالات ہیں اور ان کا حل بھی بہت تکلیف دہ ہے، ہمارے سامنے آپشن تھا کہ ہم اپنی سیاست کو بچائیں یا ملک کو بچائیں، ملک کو بچانا ہماری ترجیح ہے، اگر سیاست کو بچانا ہوتا تو ہم ایک سے 2 ما کے دوران اسمبلیاں توڑ کر الیکشن کا اعلان کرکے ملک کو ایک اور غیر یقینی صورتحال میں جھونک دیتے، نگراں حکومت کے دوران کوئی ایسی حکومت نہیں ہوتی جو کسی عالمی ادارے سے بات چیت کرسکے، 3 سے 4 ماہ کا بحران پاکستان کی معیشت کو تباہ کن صورتحال سے دوچار کرسکتا تھا۔ عمران خان اپنی منفی سیاست سے ملک، اس کے اداروں اور اس کے عوام کو نشانہ بنا رہے ہیں جس کی ہم ان کو اجازت نہیں دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ٹیکس جمع کرنے کا ہدف 7 ہزار ارب روپے کے قریب ہے، ایف بی آر 7 ہزار ارب روپے کے محصولات اور ٹیکس جمع کرے گا، اس میں سے 58 فیصد صوبوں کو چلا جائے گا، 42 فیصد وفاقی حکومت رکھ سکتی ہے جو 3 ہزار ارب کے قریب بنتا ہے۔ عمران خان کی مثال اس ڈرائیور کی ہے جو حادثہ کرکے تماشائیوں میں کھڑا ہو کر کہے کہ حادثہ کیسے ہوا، وہ خود یہ حادثہ کرکے گئے ہیں، ملک کے حالات ان کے غلط فیصلوں اور ان کی ناکام پالیسیوں کے باعث ہیں اور ہم نے گزشتہ 3 سالوں کے دوران جو کہا تھا ان کے بارے میں وہ آض حرب بحرف صحیح ثابت ہو رہا ہے۔
روس سے تیل کی درآمدات سے متعلق سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ بھارت اگر روس سے تیل لے رہا ہے تو وہ کافی وقت پہلے سے خرید رہا ہے، ان کے پاس اس فیول کے حساب سے ریفائنریز بھی موجود ہیں، ہمارے ساتھ عالمی پابندیوں کے ساتھ ساتھ ریفائنزیز کا ایشو بھی ہے، بد قسسمتی سے پاکستان کے پاس اس وقت بہت محدود ہے لیکن جو فیصلے ہم نے کیے ہیں اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔