لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت الیکشن کمیشن کی ساکھ متاثرکرے گی، حمزہ شہباز اپنی وزارت اعلیٰ کے تحفظ کیلئے کچھ بھی کرسکتے ہیں، نظرآنے اورنہ آنے والے ہاتھ بھی پیچھے ہیں، 14 ڈی پی اوز کو ہدایات دی گئیں کہ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کا مستقبل ضمنی انتخابات کے ساتھ جڑ اہے۔
پی ٹی آئی کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد اور سابق وفاقی وزیر حماد اظہر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر خارجہ نے کہا کہ ضمنی انتخابات سے قبل حکومت اپنی مشینری کا استعمال کر رہی ہے ، پریس کانفرنس میں تو ڈی سی کا عمل نہیں ہونا چاہئے مگر یہاں پر پریس کانفرنس بھی ڈی سی حضرات کروا رہے ہیں ، ملتان میں ایک شخص جو پی ٹی آئی سے وابستہ تھا اس پر دباؤ ڈالا گیا کہ پریس کانفرنس تمہارے یہاں کرنی ہے ۔ ملتان کے کاروباری طبقے کے ہاں افسران رات کے اوقات میں جاتے ہیں ، انہیں دھمکاتے نہیں ہیں بلکہ اچھی اردو میں پیار سے پیغام دیتے ہیں ، ظاہر ہے کاروباری طبقات کے ایف بی آر میں کچھ معاملات چل رہے ہوتے ہیں ۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی پی 217 ملتان میں ہمارے امیدوار زین قریشی یا میں جہاں بھی ووٹ مانگنے کیلئے جاتے ہیں تو سپیشل برانچ کا ایک سادہ لباس اہلکار ہمارے ساتھ آکر بیٹھ جاتا ہے اور ہماری گفتگو ریکارڈ کرتا ہے ، شام کو یہ سارے کلپ ایڈمنسٹریشن دیکھتی ہے اور اگر کوئی شخص ہماری حمایت کرے تو رات کو اس کے گھر پہنچ جاتی ہے اور اس سے مسائل دریافت کرتی ہے کہ آپ کا مسئلہ کیا ہے ، آپ کیوں پی ٹی آئی کو سپورٹ کرتے ہیں ، آپ نے کوئی ترقیاتی کام کرانا ہے تو ہمیں بتائیں ۔
وائس چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ حمزہ شہباز سے سوال ہے کہ پی ٹی آئی کے یو سی چیئرمین رانا فاوق کو اس کی رہائشگاہ سے سرکاری گاڑی میں لاہور لایا گیا جہاں سیون کلب روڈ میں میٹنگ ہوئی ، اسے چائے پلائی گئی ، بتایا جائے کہ اس سے کس چیز کا وعدہ کیا گیا ، اگر حمزہ نہیں بتائیں گے تو میں بتاوں گا کہ اس سے کیا وعدہ کیا گیا تھا ، یہ مفروضہ نہیں بلکہ اس کی فوٹیج ، تصاویر موجود ہیں ، کہ کس طرح پی ٹی آئی کے یو سی چیئرمین کی وفاداری تبدیل کرائی گئی ۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یونین کونسل کی سطح پر پی ٹی آئی کے لوگوں کو اٹھایا جا رہا ہے اور حمزہ شہباز سے ملاقاتیں کرائی جا رہی ہیں، حمزہ شہباز پنجاب کے چیف ایگزیکٹو ہیں ، وہ عوامی مسائل کی فکر کریں مگر ان کی ترجیحات مستقبل اور کرسی ہے چاہے بھاڑ میں جائے پنجاب ۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اصول کے مطابق جس حلقے میں الیکشن کا شیڈول جاری ہو جائے وہاں کوئی ترقیاتی کام نہیں ہونے دیا جاتا الیکشن کمیشن نے 9 جون کو پریس ریلیز جاری کی مگر پی پی 217 کے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کا ویڈیو کلپ موجود ہے جو کہتا ہے کہ 17 جولائی سے قبل آپ کے تمام ترقیاتی کام مکمل ہو جائیں گے ، میں نے یہ کلپ الیکشن کمیشن کے ممبر پنجاب کو بھروانہ صاحب کو بھیجا ہے ، میں بس یہی کر سکتا ہوں مگر آپ کہتے ہیں کہ ہم نیوٹرل ہیں ، آپ نے نہیں پوچھا تو کیوں نہیں پوچھا اس امیدوار سے ، پھر آپ کی پریس ریلیز کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے ، عوام جاننا چاہتے ہیں ۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے دور میں منظور کئے گئے ترقیاتی کاموں کے ٹھیکیداروں کو بلا کر کہا جاتا ہے کہ کام روک دو ، بعد ازاں انہیں ٹھیکیداروں کو کہا جاتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کے کہنے پر ترقیاتی کاموں کو دوبارہ شروع کر دو۔اس معاملے پر سب خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور تو اور جمہوری اقدار کے علمبردار بھی خاموش تماشائی ہیں ۔