کوئٹہ: (دنیا نیوز) بلوچستان اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے لئے 72 ارب 80 کروڑ روپے کے خسارے کا 612 ارب 70 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا ہے۔ تنخواہوں اور پنشن میں 15,15 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزرا کے درمیان ترقیاتی منصوبوں پر اختلافات ختم ہونے کے بعد وزیر خزانہ بلوچستان عبدالرحمان کھیتران نے مالی سال 23-2022 کا بجٹ پیش کیا۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق مالی سال 23-2022 کے دوران اخراجات کا حجم 612 ارب 70 کروڑ روپے جبکہ آمدن کا حجم 528 ارب 60 کروڑ لگایا گیا ہے۔ آمدن اور اخراجات کو مد نظر رکھتے ہوئے بلوچستان کے بجٹ میں 72 ارب 80 کروڑ خسارہ ظاہر کیا گیا ہے۔ مالی سال 23-2022 کے لیے بلوچستان حکومت نے مختلف ذرائع سے 540 ارب روپے کے لگ بھگ رقم حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا ہے۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق بلوچستان کو آئندہ مالی سال وفاق کی جانب سے 370 ارب روپے ملنے کی توقع ہے۔ اس کے علاوہ صوبے کو مختلف ٹیکسوں کے ذریعے 48 ارب 37 کروڑ روپے، وفاقی ترقیاتی گرانٹ کی مد میں 28 ارب 27 کروڑ، سوئی گیس لیز ایکسٹینشن بونس کی مد میں 40 ارب، کیپیٹل محصولات کی مد میں 12 ارب 21 کروڑ، ترقیاتی منصوبوں پر غیر ملکی فنڈنگ کی مد میں 14 ارب 36 کروڑ روپے ملنے کی توقع ہے۔
مالی سال 23-2022 کی صوبائی بجٹ دستاویزات کے مطابق آئندہ مالی سال کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ آئندہ مالی سال صوبے کے کل اخراجات کا حجم 612 ارب 70 کروڑ روپے ہوگا جس میں سے غیر ترقیاتی اخراجات 367 ارب روپے اور ترقیاتی اخراجات 191 ارب 50 کروڑ روپے ہوں گے۔
وفاق اور دیگر صوبوں کی طرح بلوچستان کی صوبائی حکومت نے بھی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 15 فیصد اضافہ کیا ہے جب کہ نوجوانوں کے لئے 2851 نئی آسامیاں رکھی گئی ہے۔ صحت کے شعبہ کے لئے 26 ارب غیر ترقیاتی جبکہ 12 ارب روپے ترقیاتی مد میں رکھے گئے ہیں۔
بجٹ پیش کرتے ہوئے عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ ادویات کی فراہمی کی مد 6 ارب 60 کروڑ رکھے گئے ہیں۔