لاہور:(دنیا نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ پنجاب میں غریب کو مفت بجلی دینے کے احسن اقدام کو عدالتوں میں لے جانے کی بجائے خیبر پختونخوا کے ناداروں کو بجلی مفت فراہم کریں۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد حمزہ شہباز کی طرف سے پنجاب میں 100یونٹ مفت بجلی کے اعلان کیخلاف سپریم کورٹ آف پاکستان کو خط لکھ دیا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے سپریم کورٹ کو خط لکھنے پر ردعمل دیتے ہوئے مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ پنجاب میں غریب کو مفت بجلی دینے کے احسن اقدام کو عدالتوں میں لے جانے کے بجائے خیبر پختونخوا کے ناداروں کوبجلی مفت فراہم کریں یا پھر خیبر پختونخوا حکومت کو فتنہ خان کو پالنے کے لیے اور اسکا خرچ اٹھانے کے لیے رکھا ہوا ہے؟ محنت کریں، حسد نا کریں!۔
پنجاب میں غریب کو مفت بجلی دینے کے احسن اقدام کو عدالتوں میں لے جانے کی بجائے خیبر پختون خواہ کے ناداروں کوبجلی مفت فراہم کریں یا پھر خیبر پختون خواہ حکومت کو فتنہ خان کو پالنے کے لیے اور اسکا خرچ اٹھانے کے لیے رکھا ہوا ہے؟ محنت کریں، حسد نا کریں!
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) July 5, 2022
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے یہ خط سابق وفاقی وزیر اطلاعات اور سینئر رہنما فواد چودھری نے لکھا جس میں بتایا گیا ہے کہ یکم جولائی 2022ء کو عدالت عظمیٰ نے پنجاب کو دستوری پیچیدگیوں اور بحران سے بچانے کے لیے فارمولا وضع کیا جس کی بنیاد اس میثاق پر قائم کی گئی کہ پنجاب میں ضمنی انتخاب کے صاف، شفاف اور آزادانہ انعقاد پر کسی قسم کا حملہ نہیں کیا جائے گا۔
اپنے خط میں انہوں نے لکھا کہ عارضی وزیراعلیٰ 22 جولائی تک محض ضابطے کے اختیارات ہی بروئے کار لائیں گے جبکہ عدالت کے سامنے حمزہ شہباز نے خود بھی یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ انتخابات میں دھاندلی کا ارادہ نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انفرادی و سرکاری کردار پر پاکستان تحریک انصاف سنگین نوعیت کے تحفظات بھی رکھتی ہے۔
خط میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ حمزہ شہباز نے عدالتِ عظمیٰ کے واضح احکامات اور انتخابی ضابطۂ اخلاق کو پیروں تلے روند دیا ہے۔ ضمنی انتخابات سے چند روز قبل صوبے کے عوام کے لیے ایک پریس کانفرنس، جسے قومی ذرائع ابلاغ بشمول سرکاری ٹی وی (پی ٹی وی) نے براہِ راست نشر کیا، میں پیکیج کا اعلان کیا ہے۔اس پیکیج کی تفصیلات قومی روزناموں نے بھی شائع کی ہیں۔
سابق وفاقی وزیر نے سپریم کورٹ کو لکھے گئے خط میں لکھا کہ وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کے براہ راست احکامات پر تحریک انصاف کے کارکنان کے خلاف پولیس کریک ڈاؤن جاری ہے۔ جعلی کریمنل کیسز میں تحریک انصاف کے کارکنان کو ملوث کیا جا رہا ہے۔ ایک مقدمے سے ضمانت ہوتی ہے تو دوسرے مقدمے میں ملوث کر دیا جاتا ہے۔ پاکستان کی تباہ ہوتی معاشی کیفیت میں ایسے پیکئجز کی کوئی گنجائش موجود نہیں۔ وزیراعلیٰ کا مطمع نظر عوام کو سہولت فراہم کرنے کے بجائے محض 22 جولائی کے قائدِ ایوان کے انتخاب کی راہ ہموار کرنا ہے، جس کا براہِ راست انحصار 17 جولائی کے ضمنی انتخابات پر ہے۔ وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کا یہ اقدام عدالتِ عظمیٰ کی فراہم کردہ مخصوص مدت کے لیے حاصل اختیار سےتجاوز ہے۔ یہ 20 حلقوں میں جاری ضمنی انتخابات کی شفافیت پر اثرانداز ہوتے ہوئے قبل از انتخابات دھاندلی کی قابلِ مذمت کوشش ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے بھی معاملے پر تاحال کوئی جنبش نظر نہیں آئی۔ التماس ہے کہ یہ تمام تفصیلات معزز چیف جسٹس صاحب کی خدمت میں پیش کی جائیں اور آگاہ کیا جائے کہ عارضی مدت کے لیے محدود ترین اختیارات دے کر بٹھائے گئے چیف ایگزیکٹو کی جانب سے اپنی حدود سے صریح تجاوز کیا جا رہا ہے۔