اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب کے معاملے پر ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کی مسلم لیگ ق کے 10 ووٹ مسترد کیے جانے کی رولنگ کالعدم قرار دینے کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران عدالتی اصلاحات کے لیے پارلیمانی کمیٹی قیام کی قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔
سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ جناب اسپیکر آج ہی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی بنائیں۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ’آئین و قوانین کی منظوری اور ان میں ترمیم صرف پارلیمنٹ کا حق ہے آئین، انتظامیہ، مقننہ اور عدلیہ کے مابین اختیارات تقسیم کرتا ہے۔ ریاست کا کوئی بھی ستون ایک دوسرے کے اختیارات میں مداخلت نہیں کر سکتا۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 175 اے کے تحت اعلٰی عدلیہ میں ججوں کے تقرر کی توثیق بھی پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔ پارلیمنٹ عوامی امنگوں کی نمائندہ ہے۔ پارلیمنٹ کسی ادارے کو اپنے اختیارات سے تجاوز کی اجازت نہیں دے گی۔ اس قرارداد پر وزیراعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ سمیت متعدد وفاقی وزرا اور پارلیمانی لیڈروں نے دستخط کیے ہیں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا قومی اسمبلی سے خطاب میں کہنا تھا کہ قانون سازوں کو قانون سازی کا کردار دیا گیا ہے، مقننہ اس پر عمل درآمدکرے اور عدلیہ اس پر فیصلےکرے۔ ایک ادارہ دوسرے ادارے کے اختیارات میں مداخلت نہیں کر سکتا، کسی ادارے کو اجازت نہیں دی جا سکتی وہ پارلیمنٹ پر قبضہ کرے، عدالتی اصلاحات وقت کی ضرورت ہیں۔
وفاقی وزیر قانون کی جانب سے عدالتی اصلاحات سے متعلق ایوان میں پیش کی گئی قرار داد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔
چیف جسٹس کے سوموٹو اور بنچ بنانے کے اختیار پرقانون سازی کا فیصلہ
وفاقی کابینہ نے چیف جسٹس آف پاکستان کے سوموٹو اختیار اور بنچ بنانے کے اختیار کے حوالے سے قانون سازی کا فیصلہ کر لیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس کے دوران وفاقی کابینہ نے ڈی جی ایف آئی اے رائے طاہر کو عہدے ہٹا کر انسداد دہشتگردی کا نیشنل کوآرڈینیٹر لگا دیا جبکہ ڈی جی ایف آئی اے کا عہدہ محسن بٹ کو دیدیا جو پولیس سروس کے گریڈ 22 کے افسر ہیں۔
اجلاس کے دوران وفاقی کابینہ نے عدالتی اختیارات پر قومی اسمبلی میں بحث کرانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ وزیر اعظم نے تمام وزراء کو ایوان میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔
وفاقی کابینہ نے چیف جسٹس آف پاکستان کے سوموٹو اختیار اور بنچ بنانے کے اختیار کے حوالے سے قانون سازی کا فیصلہ کیا اور جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف سپریم جیوڈیشل کونسل سے ریفرنس واپس لینے کی منظوری دی ہے۔