اسلام آباد: (دنیا نیوز) ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب نےتباہی مچا دی۔ بارشوں سے 356 افراد جاں بحق ہوئے، سب سے زیادہ اموات بلوچستان میں ہوئیں، جہاں پر 106 لوگ زندگی کی بازی ہار گئے، سندھ میں 90، خیبرپختونخوا 69، پنجاب 76، گلگت 8، آزاد کشمیر 6 اور اسلام آباد میں ایک شخص چل بسا۔
وزیراعظم کی زیرصدارت بارشوں اور سیلاب کے دوران نقصان کے جائزے کیلئے اجلاس منعقدہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزرا مفتاح اسماعیل، مولانا اسعد محمود، مریم اورنگزیب، شیری رحمان، اسرار ترین، امین الحق، شازیہ مری، احسن اقبال، مولانا عبدالواسع، وزیرمملکت محمود ہاشم، معاونینِ خصوصی احد چیمہ، فہد حسین، ارکانِ قومی اسمبلی خالد حسین مگسی، اسلم بھوتانی، امین حیدر ہوتی، مولانا عبدالاکبر چترالی، سردار ریاض مزاری، مولانا صلاح الدین ایوبی، محسن داوڑ، غلام مصطفی شاہ، کیسو مال کھیل داس، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز نے شرکت کی ۔
وزیرِ اعلی سندھ سید مراد علی شاہ، وزیرِ اعلی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اور چاروں صوبوں کے چیف سیکٹریز نے اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اجلاس کو حالیہ مون سون بارشوں اور سیلابی صورتحال کے بارے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ خطے میں دیگر ممالک کی طرح پاکستان بھی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے شدید متاثر ہو رہا ہے۔ چین بنگلا دیش، افغانستان اور بھارت میں بھی حالیہ مون سون نے شدید تباہی برپا کی ہے۔ امسال پاکستان میں معمول سے ذیادہ 4 ہیٹ ویوز، شدید پری مون سون اور مون سون بارشیں ہوئیں۔ پری مون سون گزشتہ تیس سال کی اوسط کے مقابلے 67 فیصد جبکہ مون سون بارشیں 193 فیصد زیادہ ہوئیں۔
مون سون بارشوں کا بلوچستان میں تناسب گزشتہ تیس سال کی اوسط کے مقابلے 467 فیصد جبکہ سندھ میں 390 فیصد زیادہ ریکارڈ کیا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ مجموعی طور پر اب تک اسلام آباد میں 1، بلوچستان میں 106، سندھ میں 90، خیبر پختونخوا میں 69، پنجاب میں 76 گلگت بلتستان میں 8، اور آزاد کشمیر میں 6 اموات ہوئیں جبکہ پورے پاکستان میں زخمیوں کی تعداد 406 ہے۔ اجلاس کو متاثرہ سڑکوں، منہدم ہونے والے رابطہ پُلوں، مکانات اور مویشیوں کے نقصان کے بارے بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ این ڈی ایم اے اور متعلقہ پی ڈی ایم ایز کی طرف سے متاثرہ علاقوں میں امداد کارروائیاں جاری ہیں۔ مزید برآں نہ صرف مون سون بارشون سے پہلے ویدر وارننگز باقاعدگی سے دی جاتی رہیں بلکہ فروری سے اس حوالے سے تیاریاں کی گئیں۔ اس کے علاوہ صوبائی انتظامیہ اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں اور انفراسٹرکچر کی بحالی کے کام میں مصروف ہیں۔
اجلاس کو متاثرین میں تقسیم کی جانے والی مالی امداد کے حوالے سے بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ وزیرِ اعظم نے زخمیوں اور متاثرہ گھروں کی امداد کو یکساں کرنے اور بڑھانے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے متاثرہ اور زخمیوں کی امداد کو 50 ہزار سے بڑھا کر 2 لاکھ کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ اس کے ساتھ ساتھ جزوی طور پر متاثرہ مکانات کی امداد 25 ہزار سے بڑھا کر اڑھائی لاکھ اور مکمل طور پر متاثرہ گھروں کیلئے امداد 50 ہزار سے بڑھا کر 5 لاکھ کرنے کی بھی ہدایات جاری کیں۔
وزیرِ اعظم نے ضلع رحیم یار خان میں کشتی الٹنے کے متاثرین کو بھی مذکورہ امداد فراہم کرنے کی منظوری دی۔
شہباز شریف نے مون سون بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں نقصان کے تعین کیلئے وفاقی وزرا کی کمیٹی تشکیل دے دی جو آئندہ چار دن کے اندر تمام متاثرہ علاقوں کا دورہ کرے گی۔ 4 اگست کو کمیٹی کی سفارشوں کی روشنی میں قلیل مدتی، وسط اور طویل مدتی جامع پلان تشکیل دیا جائے گا۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی موجودہ دور کی ایک حقیقت ہے جس کے اثرات پاکستان سمیت پوری دنیا میں تباہی برپا رہے ہیں۔ وفاقی حکومت اس قدرتی آفت کے اثرات سے نمٹنے کیلئے صوبائی حکومتوں کی بھرپور معاونت کرے گی۔ پاکستان ہم سب کہ ذمہ داری ہے، باہمی معاونت سے متاثرہ لوگوں کی مدد کریں گے۔
وزیرِ اعظم نے مزید ہدایات جاری کیں کہ قومی و صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز ڈزاسٹر مینجمنٹ کی بجائے ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ کی حکمتِ عملی پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔ اس کے علاوہ متعلقہ وزارتیں اور ادارے بین الاقوامی ڈونر ایجنسیوں سے رابطہ قائم کرکے مالی معاونت کے حصول کیلئے کوششیں تیز کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے سپریم کورٹ میں موجود فنڈ کی فراہمی کیلئے وفاقی حکومت معزز عدالت کو خط لکھے گی۔ وزیرِ اعظم نے بارشوں اور سیلاب کے دوران این ڈی ایم اے ، پی ڈی ایم اےاور صوبائی حکومتوں کی امدادی کارروائیوں کو سراہا۔