ملک کے مختلف علاقوں میں سیلابی صورتحال، متاثرین کیلئے امدادی کارروائیاں جاری

Published On 27 July,2022 10:28 am

راجن پور: (دنیا نیوز) ضلع راجن پور کے درجنوں علاقے ندی نالوں میں طغیانی سے سیلاب سے شدید متاثر ہوئےہیں ۔ دریائے چناب میں چناب نگر کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جہاں سے 1 لاکھ 32 ہزار 675 کیوسک پانی کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے۔

راجن پور کا پورا ضلع 2010 کے بعد ایک بار پھر سیلاب کی لپیٹ میں ہے۔ علاقے میں مسلسل بارشوں کا سلسلہ تو تھم گیا ہے لیکن متاثرین سیلاب اب بھی اپنی مدد آپکے تحت امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ دریائے چناب میں نچلے درجے کے سیلاب کے سبب ڈیزاسسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے تمام متعلقہ محکموں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کردی۔

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دریائے چناب میں پانی کی بڑھتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر فلڈ ریلیف کیمپس قائم کر دیئے گئے۔ ڈپٹی کمشنر احمد کمال مان نے فلڈ ریلیف کیمپ کا دورہ کیا اور تمام متعلقہ محکموں کو فلڈ کے حوالے سے پیشگی اقدامات کرنے کی ہدایت کر دی۔

کشمور میں حالیہ مون سون بارشوں کے باعث دریائے سندھ گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہو گیا ہے، گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی آمد 2 لاکھ 83 هزار 80 کیوسک ریکارڈ کی گئی جبکہ اخراج 2 لاکھ 72 ہزار 937 کیوسک ریکارڈ کیا گیا، گڈو بیراج کے بچاؤ بندوں پر بھی پانی کا دباؤ بڑھنے لگا۔

صوابی اور گردنواح میں موسلادھار بارش سے ندی نالوں میں شدید طغیانی ہے، شیر دارہ میں معمولی درجے کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے جس سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

سانگھڑ میں سیم نالوں کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے مختلف مقامات سے نالوں کے ٹوٹنے سے پانی نے سیلابی صورتحال اختیار کر لی، صوبائی حکومت کی جانب سے مون سون کے حوالے سے کسی بھی طرح کے فنڈز ریلیز نہیں کیےگئے، تیل نہ ملنے کی وجہ سے موٹریں فوٹو سیشن تک محدود ہیں، پانی کے باعث عوام جلدی بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے۔

ٹانک میں پاک فوج کا ریلیف آپریشن جاری ہے، پاک فوج نے سیلاب سے متاثرہ چار سو سے زائد گھرانوں میں پکا کھانا تقسیم کردیا، رنوال کے تیس گھرانوں میں خیمے اور راشن تقسیم کیا گیا، علاقے میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے دو افراد جاں بحق جبکہ درجنوں افراد زخمی ہوئے، گاؤں پائی سمیت تین دیہات مکمل صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔

ٹھٹھہ ضلع میں زوردار برسات کے بعد نکاسی آب کا بندوبست ابھی تک نہ ہونے کی وجہ سے ضلع بھر میں تباہی کا منظر ہے۔ گھاروشہر میں سیلاب جیسی صورتحال ہے۔ ٹھٹھہ میں نکاسی کا انتظام درہم برہم ہو گیا، گھروں اور دکانوں میں پانی داخل ہونے سے علاقہ مکینوں کا گھریلو سامان برباد ہو گیا۔ ٹھٹھہ گھارو میں پہاڑی علاقے سے داخل ہونے والے برساتی نالے نے سول کورٹ، ٹاون کمیٹی اور دوسرے سرکاری دفاتر بھی ڈبو دیئے۔ ٹھٹھہ ضلعی انتظامیہ نے پاک فوج کی مدد حاصل کر لی ہے جو بھاری مشینری کے ذریعے پانی نکالے گی۔

وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی صادق علی میمن کہتے ہیں کہ ٹھٹھہ میں لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرکے ان کے لئے خوراک اور علاج کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔


 

Advertisement