اسلام آباد، لاہور: (دنیا نیوز،علی مصطفیٰ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین عمران خان نے قومی اسمبلی کے 9 حلقوں سے خود ضمنی الیکشن لڑنے کا فیصلہ کر لیا۔
جن نو حلقوں میں ضمنی الیکشن ہوں گے ان علاقوں میں این اے 22 مردان، این اے 24 چارسدہ، این اے 31 پشاور،این اے 45 کرم، این اے 108 فیصل آباد، این اے 118 ننکانہ صاحب، این اے 237 ملیر، این اے 239 کورنگی کراچی، این اے 246 کراچی جنوبی شامل ہیں۔
دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر بتایا گیا کہ 25 ستمبر کو ہونے والے نو قومی اسمبلی کے حلقوں کے ضمنی انتخابات میں تمام سیٹوں سے چیئر مین خود ضمنی الیکشن لڑیں گے۔
25 ستمبر کو ہونے والے 9 قومی اسمبلی کے حلقوں کے ضمنی انتخابات میں تمام سیٹوں سے چئیرمین عمران خان خود الیکشن لڑیں گے- #لیڈر_صرف_عمران_خان pic.twitter.com/ZQpgUaIL1g
— PTI (@PTIofficial) August 5, 2022
دوسری طرف عمران خان کے سکیورٹی آف چیف ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ جس جس سیٹ سے استعفی منظور کر کے خالی کی جائے گی، وہاں خان صاحب خود امیدوار ہوں گے اور خود الیکشن لڑیں۔ اب آجائیں میدان میں لگ پتہ جائے گا۔
جس جس سیٹ سے استعفی منظور کر کے خالی کی جائے گی وہاں خان صاحب خود امیدوار ہوں گے اور خود الیکشن لڑیں۔ آ جائیں میدان میں لگ پتہ جائے گا اب
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) August 5, 2022
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے 2018ء کے جنرل الیکشن میں پانچ حلقوں سے الیکشن میں حصہ لیا تھا اور پانچوں سیٹیں میں کامیابی حاصل کی تھی۔
2018ء کے جنرل الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے این اے 131 لاہور سے خواجہ سعد رفیق، این اے 53 اسلام آباد سے شاہد خاقان عباسی، این اے 243 سے ایم کیو ایم پاکستان کے سیّد علی رضا، این اے 95 میانوالی سے ن لیگ کے عبید اللہ خان، این اے 35 بنوں سے اکرم خان درانی کو شکست دی تھی۔
عمران خان کی سینئر صحافیوں سے گفتگو
اسلام آباد میں سینئر صحافیوں اور اینکرزسے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میرے لیے پنجاب حکومت نہیں الیکشن اہم ہیں، کتنا بڑا ظلم ہے کہ آرمی چیف کی تقرری پر ملک رکا ہوا ہے۔ فوج کے اندر سب سے بہتر افسر کو آرمی چیف لگانا چاہیے۔ نوازشریف واپس نہیں آئے گا کیونکہ اس کا پلان خراب ہوگیا ہے۔ عام انتخابات 2022 میں ہی ہوں گے۔ حکومت اس سال انتخابات پر تیار تھی لیکن پنجاب کے ضمنی انتخابات کے بعد حکومت گھبرا گئی ہے۔ مجھے نا اہل نہیں کیا جا سکتا، الیکشن کمیشن کو فیصلہ کہیں اور سے دیا گیا۔ الیکشن کمیشن تبدیل نہ ہوا توصوبائی حکومتیں نہیں چھوڑیں گے۔ فنڈریزنگ کی حوصلہ شکنی ہوگی تو لوگ مافیا سے فنڈ لیں گے۔ ماضی میں 2 غیر ملکی حکومتوں نے فنڈنگ کی پیشکش کی تھی جو ٹھکرا دی۔ ادارے کی طرف سے ملنے والی تمام یقین دہانیاں غلط نکلیں۔ روسی صدر سے تعلقات کا وزارت خارجہ اور فوج نے کہا تھا۔ 20 مئی کو مجھے گرفتار کرنے کا پلان بنایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ مجھے ’سنگل آؤٹ‘ کرنا چاہتے ہیں اور سمجھتے ہیں مجھے نااہل کرالیں گے لیکن میں ان کے خواب کبھی پورے نہیں ہونگے۔ موجودہ حکمرانوں کا ہر میدان میں مقابلہ کروں گا۔ وزیراعظم تھا تو میرے خلاف مسلسل سازشیں ہو رہی تھیں۔ مجھ سے دور اقتدار میں 2 بڑی غلطیاں ہوئیں، پہلی ابھی نہیں بتاؤں گا، دوسری غلطی یہ تھی کہ سکندر سلطان کو چیف الیکشن کمشنر بنایا۔ دلوں میں بسنے والے لیڈر کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ بھٹو کو پھانسی کے باوجود کوئی ختم نہیں کرسکا۔ ماضی میں 2 غیر ملکی حکومتوں نے فنڈنگ کی پیشکش کی تھی جو ٹھکرا دی۔
قومی اسمبلی کی خالی نشستوں کا شیڈول جاری
دوسری طرف الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مستعفی اراکین قومی اسمبلی کی خالی نشستوں پر شیڈول جاری کردیا جہاں انتخابات 25 ستمبر کو ہوں گے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری شیڈول میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کی خالی 9 نشستوں پر براہ راست ضمنی انتخابات 25 ستمبر کو ہوں گے۔ امیدواران کاغذات نامزدگی 10 اگست سے 13 اگست تک جمع کروا سکتے ہیں، کاغذات کی جانچ پڑتال 17 اگست کو کی جائے گی۔ الیکشن کمیشن نے دو خواتین اراکین کی جانب سے مستعفی ہونے کے بعد خالی مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی سے نام طلب کر لیے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے کاغذات نامزدگی 10 سے 13 اگست تک جمع کروائے جاسکتے ہیں۔ خیبر پختونخوا سے پی ٹی آئی کی شاندانہ گلزار کا استعفیٰ منظور ہونے پر مخصوص نشست خالی ہوئی تھی اور دوسری نشست شیریں مزاری کے استعفے سے خالی ہوئی تھی۔
شیڈول کے مطابق نامزد امیدواروں کی فہرست 14 اگست کو جاری کی جائے گی اور 17 اگست کو اسکروٹنی ہوگی، ریٹرننگ افسر کے فیصلے کے خلاف اپیل 20 اگست تک جمع کرائی جاسکتی ہیں اور 25 اگست اپیلیٹ ٹربیونل میں فیصلہ ہوگا۔ امیدواروں کی نظر ثانی فہرست 26 اگست کو جاری ہوگی جس کے بعد امیدوار اپنے کاغذات نامزدگی 27 اگست تک واپس لے سکتے ہیں۔ امیدواروں کی حتمی فہرست 29 اگست تک جاری کی جائے گی اور انتخابی نشان بھی 29 اگست کو الاٹ کیے جائیں گے۔
قبل ازیں الیکشن کمیشن نے قو می اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے پی ٹی آئی کے 11 اراکین کے استعفے منظور کرنے کے بعد جاری کیے گئے نوٹی فکیشن پر انہیں دی نوٹیفائی کردیا تھا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے استعفے منظور کرنے اور اس حوالے سے 28 جولائی کو جاری نوٹی فکیشن پر الیکشن کمیشن نے مذکورہ اراکین قومی اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کردیا ہے۔
پی ٹی آئی کی جنرل نشست پر 9 اور خواتین کی 2 مخصوص نشستوں پر اراکین کو ڈی نوٹیفائی کیا گیا اور مجموعی طور پر 11 نشستوں کو خالی قرار دے دیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے 11 اراکین کے استعفے منظور
خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے اس سے ایک روز قبل پی ٹی آئی کے 11 اراکین کے استعفے منظور کرنے کے بعد نوٹی فکیشن الیکشن کمیشن کو ارسال کردیا تھا۔
جن اراکین کے استعفے منظور کیے گئے تھے ان میں این اے-22 مردان 3 سے علی محمد خان، این اے-24 چارسدہ 2 سے فضل محمد خان، این اے-31 پشاور 5 سے شوکت علی، این اے-45 کرم ون سے فخر زمان خان شامل ہیں۔
پی ٹی آئی کے دیگر اراکین میں این اے-108 فیصل آباد 8 سے فرخ حبیب، این اے-118 ننکانہ صاحب 2 سے اعجاز احمد شاہ، این اے-237 ملیر 2 سے جمیل احمد خان، این اے-239 کورنگی کراچی ون سے محمد اکرم چیمہ، این اے-246 کراچی جنوبی ون سے عبدالشکور شاد بھی شامل ہیں۔
اسپیکر نے خواتین کی پنجاب اور خیبرپختونخوا سے مخصوص نشستوں پر منتخب شیریں مزاری اور شاندانہ گلزار کے استعفے بھی منظور کرلیے تھے۔