اسلام آباد:(دنیا نیوز، ویب ڈیسک) دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے او آئی سی کے بیان پر بھارتی ترجمان کے تبصرے مضحکہ خیز ہیں، پاکستان نے جھوٹے دعوے مسترد کردیئے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے والوں کی جانب سے دوسروں پر انگلیاں اٹھانا شرمناک ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے بھارت کے غیرقانونی زیر قبضہ کشمیر میں 5 اگست 2019 ء کے اٹھائے گئے یکطرفہ اور غیرقانونی اقدام کے خلاف اسلامی تعاون تنظیم کے بیان پر بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کے تبصرہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوتوا کے راستہ پر گامزن حکومت کی جانب سے دوسروں پر تعصب یا فرقہ وارانہ ایجنڈا کا الزام لگانا حیران کن ہے، جموں کشمیر نہ کبھی ہندوستان کا حصہ تھا اور نہ ہوگا، یہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہندوتوا کے ایک بے باک پیروکار کی جانب سے دوسروں پر تعصب اور فرقہ وارانہ ایجنڈا الزام لگانا واقعی حیران کن ہے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے والے اور ریاستی دہشت گردی کو فروغ دینے والے کی طرف سے اس بے باکی سے دوسروں پر انگلیاں اٹھانا خوفناک ہے، او آئی سی اسلامی ممالک کا سب سے بڑا کثیرالجہتی فورم ہے جو ایک ارب 70 کروڑ مسلمانوں کی نمائندگی کرتا ہے جو ہمیشہ کشمیری عوام کے جائز حقوق کی حمایت میں آواز اٹھاتا رہا ہے جو بھارت کے سات دہائیوں سے زائد غیرقانونی قبضہ اور بے دریغ جبر کا ناقابل بیان نقصان اٹھا چکے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر نہ تو کبھی ہندوستان کا حصہ تھا اور نہ کبھی ہوگا، یہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے جو 1947 سے زبردستی اور غیرقانونی طور پر ہندوستان کے زیر قبضہ ہے جبکہ 75 سال سے یہ تنازع اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈا پر ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اس حوالہ سے قراردادیں کشمیریوں سے ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کا عہد کرتی ہیں جو اقوام متحدہ کی سرپرستی میں آزادانہ اور غیرجانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعہ کشمیریوں کو ان کا حق دینے کیلئے استعمال کی جانی ہیں۔
عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ اپنے ظلم اور ناانصافیوں کو جاری رکھتے ہوئے بھارت غیرقانونی زیر قبضہ کشمیر میں سماجی و اقتصادی ترقی کا دعویٰ کرکے عالمی برادری کو گمراہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوگا، کوئی بھی تکرار جھوٹ کو سچ میں نہیں بدل سکتی، جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور سلامتی کیلئے بھارت جموں و کشمیر کے تنازع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر دیانتدارنہ عملدرآمد کرتے ہوئے کشمیریوں اور عالمی برادری کے ساتھ اپنے عزم کو پورا کرے اور تنازعہ کشمیر کو ان قراردادوں کی روشنی میں حل کرے۔
پاکستان کی سری نگر میں محرم کے جلوسوں پر پابندی کی شدید مذمت
پاکستان نے بھارتی غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کی مقامی انتظامیہ کی طرف سے سری نگر میں گروبازار سے بوچواڑہ اور آبی گزر کی طرف زادیبل کے روایتی راستے پر آٹھویں اور نویں محرم الحرام کے پرامن جلوسوں کی اجازت سے انکار کی شدید مذمت کی ہے ۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کشمیری مسلمانوں پر ان پابندیوں کی سختی سے مذمت کرتا ہے جس کے ذریعے انہیں اپنے عقیدے پر عمل کرنے اور خصوصی مذہبی مواقع پر جمع ہونے سے روکا جاتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ جیسا کہ پاکستان نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ بھارتی حکومت کی طرف سے غیر قانونی بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں محرم کے جلوسوں پر پابندیاں لگانا مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے اور شدید تعصب برتنے کی عکاسی کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت کے یہ اقدام کشمیریوں کے مذہبی آزادی کے بنیادی حق کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔ بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیری مسلمانوں کو عبادت اور پرامن جلوس نکالنے کے حق سے محروم کرنا ، بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی مذہبی آزادیوں پر بھارت کے جاری حملے کی ایک اور مثال ہے۔
یہ بی جے پی۔آر ایس ایس کی ہندوتوا کے نظریات پر مبنی سوچ کا بھی عکاس ہے۔ پاکستان عالمی برادری، اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کی تنظیموں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین اور کنونشنوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیری عوام کے مذہبی حقوق اور آزادیوں کو دبانے پر بھارت کا محاسبہ کریں۔
اسرائیلی آباد کاروں کی مسجد اقصیٰ کے احاطہ پر دھاوا بولنے کی شدید مذمت
پاکستان نے اسرائیلی قابض افواج کی سرپرستی میں اسرائیلی آباد کاروں کی طرف سے مسجد اقصیٰ کے صحنوں پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اس اشتعال انگیز اقدام سے قبلہ اول کے تقدس کو پامال کیا گیا ہے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ایسے واقعات بین الاقوامی قوانین، بین الاقوامی اصولوں اور اقدار کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ مسجد اقصی کی تاریخی اور قانونی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کسی بھی کوشش کو بند ہوناچاہیے۔ پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی جارحیت اور خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لیے فوری اقدام کرے، جو خطے میں تشدد، کشیدگی اور عدم استحکام کو ہوا دے رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے اقوام متحدہ اور او آئی سی کی قراردادوں کی روشنی میں دیرپا اور منصفانہ حل کے لیے، پاکستان ایک قابل عمل، خودمختار اور متصل فلسطینی ریاست کے لیے اپنے موقف کی تجدید کرتا ہے، جس کی 1967 سے پہلے کی سرحدیں ہوں، اور اس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔