لاہور: (دنیا نیوز) وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ ہمارا اسٹیبلیشمنٹ کیساتھ چولی دامن کا ساتھ ہے، عمران خان کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات ٹھیک ہو رہے ہیں۔ آصف زرداری اور شریف برادران ملک کا بیڑہ غرق کرنے میں سر فہرست ہیں، زرداری نے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی، اب کبھی ان سے بات نہیں کروں گا۔ میں کہتا ہوں ہم اداروں سے کیوں لڑے، ہم اپنے معاملات خود حل کریں، عمران خان نے سوشل میڈیا کمپین کی مذمت کی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب بننے کے بعد پہلی مرتبہ دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ خان صاحب کی حکومت میں ویلفئیر سٹیٹ کی طرف بڑھ رہے تھے، پنجاب میں بہترین کام ہوگا تبدیلی آپ کو نظر ائٓے گی، احساس پروگرام کی رسائی آسان کر دی ہے تاکہ کسی کو کوئی تکلیف نہ ہو، ایک ہزار سے بڑھا کر پندرہ سو کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کابینہ کے خوالے سے کوئی اختلاف نہیں، ہم ڈلیور کریں گے، کام ہوتا نظر آئے گا، چیف الیکشن کمشنر عجیب حرکتیں کر رہے ہیں۔ یہ کام میں مشکل ڈال رہے ہیں، انہیں کرنے دیں، 62 ون ایف اسی طرح چلے گی، کوئی اکثریت لے کر آئے گا تو بدلے گا۔ ساری توانائی کاموں پر لگائے اور وقت ضائع نہ کریں، شہباز شریف سے نہ میری بات ہوئی نہ ہونی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ حلف برداری کے معاملے پر خود گورنر صاحب سے رابطہ کیا، گورنر صاحب کے علاوہ کسی سے بات نہیں ہوئی، آصف زرداری صاحب نے بہت نقصان پہنچایا ہے، ان سے کبھی بات نہیں کرونگا۔ شریفوں کے ساتھ بیس بائیس سال گزارے ہیں انہوں نے مجھے چلنے نہیں دینا تھا، اس لیے ان کے ساتھ نہیں گئے، ان پر اعتبار کرنا میری کتابوں میں منع ہے، پی ٹی آئی کی طرف آنا میرا اور مونس الٰہی کا فیصلہ تھا کوئی کال نہیں آئی تھی، پی ٹی آئی اور پی پی پی کا اتحاد ناممکنات میں سے ہے، ملک کا بیڑہ غرق کرنے میں زرداری صاحب اور میاں صاحبان سر فہرست ہیں۔
پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ اسٹیبلیشمنٹ سے بہت پرانا تعلق ہے، چولی دامن کا ساتھ ہے، معاملات بہتری کی جانب جانا شروع ہو گئے ہیں، ن لیگ کو اسی بات کی تکلیف ہے، عمران خان کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات ٹھیک ہو رہے ہیں۔ چودہ چودہ گھنٹے جلسے کرنا آسان کام نہیں خان صاحب انتھک محنت کرنے والے ہیں۔اس چیف الیکشن کمشنر پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا، ضمنی الیکشن ٹھیک ہوئے ہیں، ن لیگ کہاں سے پیسے لیکر آ رہی ہے، انہیں پیسوں سے یہ لوگ خریدتے ہیں۔
میزبان مریم ذیشان کی طرف سے سوال پوچھا گیا کہ اگر عمران خان صاحب کہیں تو اسمبلیاں توڑ دیں گے؟ اس پر جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ جب عمران خان کہیں گے تو اسمبلی تحلیل کر دوں گا۔ نئے الیکشن کی طرف جا رہے ہیں۔ خان صاحب نو سیٹوں پر ضمنی الیکشن لڑیں گے اور جیتیں گے۔
پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ یہ کوئی نہیں کہہ سکتا خان صاحب ایماندار نہیں ہیں، فارن فنڈنگ کی کوئی اہمیت نہیں ہے، شریفوں کی عادت ہے لوگوں کے پیسوں پر سیاست کرنا، اپنا پیسہ نہیں لگاتے، ہم نے شریفوں کے لیے جیلیں کاٹیں۔میں نے شجاعت صاحب نے جیلیں کاٹیں، حمزہ بعد میں آیا، اس کا بھی خیال رکھا۔ ہم نے خان صاحب کے ساتھ چلنا ہے، ان کی پالیسی اور فیصلوں کو لیکر چلنا ہے۔ایک چھوٹی سی پارٹی کو خان صاحب نے وزارتِ اعلیٰ دی، کابینہ میں نمائندگی نہیں ملی تو کوئی بات نہیں۔ ہم اپنا ایک فنڈ قائم کر رہے ہیں جس سے چیزیں سستی کریں گے۔ دو ہفتے میں بہتری آنا شروع ہو جائے گی، چیک اینڈ بیلنس کے لیے مجسٹریٹ سسٹم دوبارہ کرینگے، صوبے میں مہنگائی جلد کم ہو جائے گی۔
پارٹی میں اختلافات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے مزید کہا کہ کافی بزرگ پارٹی کو لگے ہوئے ہیں ق لیگ کے معاملات بھی بہتر ہو جائنگے، ہم صلح پسند لوگ ہیں انشااللہ اچھا ہوگا۔
چودھری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ جب عمران خان ملنے آئے تو میں نے خود انہیں کہا تو وزیراعلیٰ کی سیٹ پر بیٹھیں، میرے بار بار کے اصرار پر وہ سیٹ پر بیٹھے۔ صوبے میں شہباز شریف نے اپنے دور میں بہت مہنگے پراجیکٹ لگائے، ان کو خدا کا خوف نہیں ہے، اتنی مہنگی اورنج لائن بنائی گئی۔چینی گندم بحران پر ڈیلی مانیٹرنگ کی ضرورت ہے، میں لوگو کو لائنوں میں لگ کر راشن کارڈ سے سے سستی چیزیں لینے کے حق میں نہیں، لوگوں کو ہر جگہ سے سستی چیزیں ملنی چاہیے، ہم اپنے فنڈ سے چیزیں سستی کر کے مارکیٹ میں پھنیکیں گے، میرے پسندیدہ سیاستدان خان صاحب ہیں، خان صاحب اسد عمر، پرویز خٹک ، اسد قیصر کی مانتے ہیں۔ میں کہتا ہوں ہم اداروں سے کیوں لڑے، ہم اپنے معاملات خود حل کریں، عمران خان نے سوشل میڈیا کمپین کی مذمت کی ہے، ہر ادارہ اپنی حدود میں رہ کر کام کر رہا ہے، ماڈل ٹاؤن کیس بہت پیچیدہ ہے۔