لاہور: (ویب ڈیسک) رواں سال 14جون کو شروع ہونے والی مون سون بارشوں نے ملکی تاریخ کی بدترین تباہی مچاہی ہے۔ بارشوں نے بلوچستان، جنوبی پنجاب اور سندھ میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔ اسی دوران متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاک فوج صوبوں میں ریلیف کی کوششوں میں تعاون کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں راولپنڈی کے جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں آرمی ایئر ڈیفنس کمانڈ ہیڈکوارٹرز میں آرمی فلڈ ریلیف سینٹر قائم کیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق فیلڈ فارمیشنز اور متعلقہ سرکاری محکمے سیلاب کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ فارمیشنز سول انتظامیہ کو مسلسل مطلوبہ مدد فراہم کر رہی ہیں۔ ملک بھر میں اب تک ہزاروں فوجیوں کو متاثرہ علاقوں میں تعینات کیا گیا ہے جو ریلیف آپریشنز میں سرگرم ہیں، ان کے پاس 250 گاڑیوں، 50 کشتیاں موجود ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق وقتاً فوقتاً ایک سے زیادہ ہیلی کاپٹروں کو استعمال میں لایا جا رہا ہے، لسبیلہ، اُتھل، آواران، غذر، جنوبی پنجاب، راجن پور اور ڈی جی خان کے کوہ سلیمان کے دور دراز علاقوں میں امدادی اشیاء کی تقسیم میں مدد کے علاوہ بڑی تعداد میں پھنسے ہوئے افراد کو بھی نکال جا رہا ہے۔
بیان کے مطابق لسبیلہ، جھل مگسی، راجن پور، ڈی جی خان، دادو اور غذر کے آفت زدہ علاقوں سے 40000 سے زائد شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ سندھ، بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کے 3 دن کے خشک راشن (1476 x ٹن) عطیہ کیا گیا جسے تقسیم کر دیا گیا۔
متعلقہ فارمیشنوں کے ذریعے پنجاب کے پی اور گلگت بلتستان، سندھ کے لیے 633 ٹن خشک راشن اور 492 ٹن خصوصی طور پر بلوچستان کے سیلاب متاثرین میں تقسیم کیا گیا۔ اس دوران آرمی ریلیف فنڈ بھی قائم کیا گیا ہے تاکہ عطیات اکٹھا کر کے مستحق افراد میں تقسیم کیا جا سکے۔
آرمی فارمیشنز نے متاثرہ علاقوں میں 60 ریلیف کیمپ قائم کیے ہیں اور 11000 افراد کو طبی سہولیات دی ہیں، 14000 نان فوڈ آئٹمز اور 73000 فوڈ پیکٹ تقسیم کیے ہیں۔