چارسدہ: (دنیا نیوز) خیبرپختونخوا میں شدید مون سون بارشوں اور بدترین سیلاب کے باعث ضلع چارسدہ میں منڈا ہیڈ ورکس ٹوٹ گیا۔
خیبرپختونخوا میں موسلا دھار بارشوں کے بعد صورتحال انتہائی خطرناک ہو گئی ہے، چارسدہ کے قریب منڈا ہیڈ ورکس منہدم ہو گیا ہے، چارسدہ کے عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔ آئندہ گھنٹوں کے دوران آبادی سیلاب کی لپیٹ میں آ جائے گی۔
ذرائع کے مطابق منڈا ہیڈ ورکس ٹوٹنے کے باعث چارسدہ ،شبقدر اور دیگر علاقوں کے ڈوبنے کا خطرہ ہے، انتظامیہ نے لوگوں کو محفوظ علاقوں کو منتقل ہونے کی ہدایت کر دی ہے۔
دریائے کابل میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب، پانی نوشہرہ کے نشیبی علاقوں میں داخل ہونا شروع
نوشہرہ انتظامیہ کے مطابق اس وقت دریاٸے کابل میں پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 96 ہزار 400 کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے جبکہ پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ کئی رہائشی علاقوں میں پانی داخل ہونا شروع ہو چکا ہے۔
ڈپٹی کمشنر نوشہرہ میر رضا ازگن کے دفتر نے بتایا ہے کہ محکمہ آبپاشی کے مطابق نوشہرہ میں خطرناک سیلابی ریلہ کل صبح چار بجے سے چھ بجے کے درمیان پہنچے گا جس سے کٸی رہاٸشی علاقے زیر آب آ سکتے ہیں لہٰذا جن علاقوں کے لوگوں کو انخلاء کے احکامات دیے گٸے ہیں وہ فوری طور پر انخلاء کو یقینی بناٸیں۔
ضلع مردان میں ہنگامی حالت نافذ
پراوینشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) خیبرپختونخوا کے جاری اعلامیے کی روشنی میں مردان میں ممکنہ سیلاب کے پیش نظر ڈپٹی کمشنر مردان حبیب اللہ عارف نے ضلع بھر میں فلڈ ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کر دیا ہے۔
نافذ ایمرجنسی کے دوران تمام نجی و سرکاری تعلیمی ادارے، ہسپتال، نجی عمارتیں و گاڑیاں ضلعی انتظامیہ کے براہ راست انتظامی کنٹرول میں رہیں گی تاکہ کسی بھی ہنگامی حالت میں لوگوں کو علاج معالجے کی سہولت کی فراہمی کے ساتھ محفوظ مقامات پر منتقلی کا انتظام کیا جا سکے۔
متعدد اضلاع میں رین ایمرجنسی نافذ
دوسری طرف صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی جانب سے دریائے سوات میں اونچے درجے کے سیلاب کی وارننگ کے بعد خیبر پختونخوا حکومت نے متعدد اضلاع میں فوری طور پر 30 اگست تک رین ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔
یہ فیصلہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی سفارش پر کیا گیا جبکہ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کی جانب سے دریائے سوات میں خوازہ خیلہ اور اس سے منسلک ندی، نالوں میں اونچے درجے کے سیلاب کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں جون سے اب تک سیلاب سے 251 افراد جاں بحق ہوئے اور 19 ہزار گھر مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں۔
خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں صوبائی ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے کہا کہ خوازہ خیلہ کے مقام پر دریائے سوات میں سیلاب کی سطح 2 لاکھ 27 ہزار 899 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے جو دریا اور نالوں کے آس پاس رہنے والی آبادی کے لیے خطرناک صورتحال کا باعث بن سکتی ہے۔
پی ڈی ایم اے نے سوات، دیر لوئر، مالاکنڈ، مہمند، چارسدہ، مردان، نوشہرہ اور پشاور کی ضلعی انتظامیہ کو مراسلہ جاری کردیا۔ ضلعی انتظامیہ کو الرٹ رہنے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مراسلے میں متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو حساس علاقوں کی آبادی کی نشاندہی کرکے حفاظتی اقدامات اختیار کی ہدایت کی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ کسی بھی جانی و مالی، انفرااسٹرکچر، فصلوں اور مال مویشیوں کو نقصان سے بچانے کے لیے بروقت اقدامات یقینی بنائے۔
مراسلے میں متعلقہ انتظامیہ کو دریاؤں اور ان سے منسلک ندی نالوں میں پانی کی سطح کی مسلسل نگرانی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ پی ڈی ایم اے نے ریسکیو 1122، سول ڈیفنس اور تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے اور آلات کی دستیابی کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی ہے۔
سیلاب سے نقصانات کا تخمینہ 900 ارب سے زائد، فصلوں کو شدید نقصان
ابتدائی اندازوں کے مطابق سیلاب سے نقصانات کا تخمینہ 9سو ارب روپے سے زائد ہے۔ رواں سیزن میں ملک میں تین گنا زیادہ بارشیں ریکارڈ کی گئی ہیں ۔ گندم کی بوائی میں تاخیر، کپاس اور چاول کی فصل کو شدید نقصان پہنچ چکا ہے۔
جے ایس بروکریج کی ریسرچ کے مطابق رواں سیزن میں ملک بھر میں 3 گنا زیادہ سے پیدا ہونے والے سیلاب نے زندگی، فصلوں اور بنیادی ڈھانچے کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق سیلاب سے نقصانات کو صحیح اندازہ نہیں لگایا جاسکتا لیکن نقصانات 9سو ارب روپے سے زائد ہونگے جو سال 11-2010کے سیلاب سے زیادہ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سیلاب کے باعث رواں سیزن میں برآمدات کم اور درآمدات زیادہ ہونگی۔ زمین کو سوکھنے میں 2 سے تین ماہ لگیں گے جس کے باعث گندم کی بوائی میں تاخیر ہوگی۔ گندم کی بوائی میں تاخیر کے باعث گندم کی فصل متاثر ہوگی اورنتجیجے میں 1ارب 70کروڑ ڈالر تک کی گندم درآمد کرنا پڑیگی۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال ڈھائی ارب ڈالرز کے چاول برآمد کیے تھے جو اس سال نہیں ہوپائینگے۔ کپاس کی درآمد کرنا پڑسکتی ہے۔ مویشیوں کی اموات کے باعث گوشت کی قیمت اور فصلوں اور باغات تباہ ہونے سے اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا جس کے باعث ملک میں مہنگائی نئے ریکارڈ پر پہنچ جائیگی۔ جبکہ عوامی منصوبوں پر خرچ بڑھ جانے کے باعث حکومت مالیاتی خسارے کا ہدف حاصل نہیں کرپائے گی ۔