اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی تقریر نامناسب ضرور ہے لیکن دہشت گردی کی دفعہ کیسے لگ گئی؟۔
خاتون جج کو دھمکی دینے کے مقدمے میں عمران خان کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ سماعت چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کی۔
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر، سپیشل پراسیکوٹر رضوان عباسی اور کیس کے تفتیشی افسر عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آخری سماعت میں کہا تھا کہ عمران خان تفتیش جوائن کریں جس پر پراسیکوٹر راجہ رضوان عباسی نے بتایا انہوں نے تفتیش جوائن کی ہے، عدالت نے پوچھا تفتیشی افسر بتائیں گے کیا دہشت گردی کی دفعہ لگتی ہے یا نہیں؟ اس پراسیکیوٹر نے کہا کہ دہشت گردی کی دفعہ اس کیس میں لگتی ہے۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ان کی تقریر کے علاوہ کچھ ہے؟ یہ دہشت گردی کی دفعہ کو undermine نہیں کریں لوگوں کے ذہنوں سے ڈر ہی نکل جائے، یہ بہت حساس نوعیت کا الزام ہوتا ہے سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے، توہین عدالت کیس اس سے الگ ہے، چیزوں کو آپس میں مِکس اپ مت کریں۔
بعدازاں عدالت نے عمران خان کے خلاف دہشت گردی کی دفعہ لگنے یا نہ لگنے سے متعلق جے آئی ٹی سے پیر تک رپورٹ طلب کرلی اور کہا کہ جے آئی ٹی میٹنگ کرکے پیر تک عدالت کو آگاہ کرے جس پر میں پیر کو مصروف ہوں گا جس پر عدالت نے کہا کہ پھر جے آئی ٹی ارکان کو خود آئندہ سماعت پر پیش ہونے دیں۔
عدالت نے عمران خان کی مقدمہ اخراج درخواست پر سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کردی۔