لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی ایک ہی روز کے دوران دوسری مبینہ آڈیو لیک ہو گئی۔
نئی آنے والی مبینہ آڈیو لیک میں اسد عمر کہہ رہے ہیں کہ ایک اور چیز ہے ہائنڈ سائیٹ میں یہ جو ہم اب کر رہے ہیں لیٹر والا ، یہ ذرا ہفتہ دس دن پہلے شروع کر دینا چاہیے تھا۔
اس پر سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس امریکی لیٹر کا بہت بڑا یعنی جو ہم سوچ رہے ہیں نہ اس کا ساری دنیا کے اندر ایک ایمپکٹ (اثر) چلا گیا ہے۔
مبینہ آڈیو لیک میں سابق وفاقی وزیرشیریں مزاری کو مبینہ طور کہتے سنا جاسکتا ہے کہ چین نے آفیشل بیان جاری کیا ہے جس میں وہ ہمارے اندورنی معاملات پر مداخلت کرنے پر امریکا کی مذمت کررہے ہیں۔
عمران خان مبینہ طور پر کہہ رہے ہیں کہ اسٹریٹجی (حکمت عملی) یہ ہے کہ پبلک تو ہمارے ساتھ لگ چکی ہے، اب پبلک کے پریشر سے ہم چاہتے ہیں (وی وانٹ) اب اتوار کو اس طرح ہائٹ پر پریشر ہو کہ جو بھی وہاں جائے گا اسمبلی میں، ووٹ دینے کے لیے، یعنی وہ برینڈڈ ہو فار لائف لیکن جو آج آپ نے برینڈ کرنا ہے نا، میر جعفراور میر صادق، دیکھو، آپ کو لوگوں کو اسپون فیڈ کرنا ہے، مائنڈز الریڈی فرٹائل گراؤنڈ بنی ہوئی ہے کہ ان کو آپ فیڈ کر دیں گے، (لوگوں کے ذہن پہلے ہی زرخیز بن چکے ہیں)۔
پہلی مبینہ آڈیو لیک
واضح رہے کہ 28 ستمبر کو بھی عمران خان کی ایک مبینہ آڈیو لیک ہوئی تھی، اس میں بھی مبینہ سائفر کے حوالے سے ہی اپنے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان سے بات کرتے ہوئے سنا جاسکتا تھا۔
آڈیو کی ابتدا میں مبینہ طور پر عمران خان نے کہا تھا کہ ہم نے بس صرف کھیلنا ہے اس کے اوپر، نام نہیں لینا امریکا کا، صرف کھیلنا ہے کہ یہ تاریخ پہلے سے تھی اس کے اوپر۔
گفتگو میں مبینہ طور پر اعظم خان نے کہا تھا کہ میں سوچ رہا تھا کہ یہ جو سائفر ہے میرا خیال ہے ایک میٹنگ اس پر کر لیتے ہیں، دیکھیں آپ کو یاد ہو تو سفیر نے آخر میں لکھا تھا ڈیمارش کریں۔ اگر ڈیمارش نہیں بھی دینا تو میں نے رات کو اس پر بہت سوچا کہ اس کو کس طرح کور کرنا ہے، ایک میٹنگ کرتے ہیں جس میں شاہ محمود قریشی اور سیکریٹری خارجہ ہوں گے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے آڈیو میں مزید کہا گیا کہ شاہ محمود کو کہیں گے کہ وہ لیٹر پڑھ کر سنائیں، وہ جو بھی پڑھ کر سنائیں گے اسے کاپی میں بدل دیں گے، وہ میں منٹس میں (تبدیل) کردوں گا کہ سیکریٹری خارجہ نے یہ چیز بنادی ہے۔
آڈیو میں مبینہ طور پر اعظم خان نے مزید کہا کہ بس اس کا کام یہ ہوگا کہ اس کا تجزیہ ہوگا جو اپنی مرضی کے منٹس میں کردیں گے تاکہ دفتری ریکارڈ میں آجائے اور تجزیہ یہی ہوگا کہ سفارتی روایات کے خلاف دھمکی دی گئی، سفارتی زبان میں اسے دھمکی کہتے ہیں۔
مبینہ طور پر اعظم خان بات کو جاری رکھتے ہوئے مزید کہتے ہیں کہ (میٹنگ کے) منٹس تو پھر میرے ہاتھ میں ہیں نا وہ پھر (اپنی مرضی سے) ڈرافٹ کرلیں گے۔
اس پر عمران خان کو یہ پوچھتے سنا جاسکتا ہے کہ تو پھر کس کس کو بلائیں اس میں، شاہ محمود قریشی، آپ (اعظم خان) اور سہیل (سیکریٹری خارجہ)، ٹھیک ہے تو پھر کل ہی کرتے ہیں۔
آگے اعظم خان کو مزید کہتے سنا گیا کہ تاکہ چیزیں ریکارڈ پر آجائیں، آپ یہ دیکھیں یہ قونصلیٹ فار اسٹیٹ ہیں، وہ پڑھ کر سنائے گا تو میں کاپی کرلوں گا آرام سے تو آن ریکارڈ آجائے گا کہ یہ چیز ہوئی ہے۔
آڈیو میں مبینہ طور پر اعظم خان نے عمران خان سے مزید کہا کہ آپ سیکریٹری خارجہ کو بلائیں تاکہ بیوروکریٹک ریکارڈ پر چلا جائے۔ جس کے بعد عمران خان کی آواز میں کہا گیا کہ نہیں تو اسی نے تو لکھا ہے سفیر نے۔
جس پر اعظم خان کو یہ کہتے سنا گیا کہ ہمارے پاس تو کاپی نہیں ہے نا۔۔۔۔۔ یہ کس طرح انہوں نے نکال دیا۔
اس پر مبینہ طور پر عمران خان نے کہا کہ یہ یہاں سے اٹھی ہے، اس نے اٹھائی ہے، لیکن خیر ہے تو غیر ملکی سازش۔
دوسری مبینہ آڈیو لیک
دوسری مبینہ آڈیو لیک میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے ساتھ مبینہ امریکی سائفر کے حوالے سے گفتگو میں انہیں اس حوالے سے ہدایات دیتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔
منظر عام پر آنے والی لیک آڈیو میں واضح طور پر سنا جاسکتا ہے کہ مبینہ طور پر عمران خان پارٹی رہنماؤں کے ساتھ امریکی سائفر سے متعلق گفتگو کر رہے ہیں، اس آڈیو میں سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی رہنما اسد عمر، شاہ محمود قریشی اور سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم عمران خان کو سنا گیا۔
آڈیو میں عمران خان کہتے ہیں کہ’اچھا شاہ جی، کل آپ نے، ہم نے، تینوں نے اور سیکریٹری خارجہ نے میٹنگ کرنی ہے، اس میں ہم نے صرف کہنا ہے کہ وہ جو لیٹر ہے نا اس کے چپ کر کے مرضی کے منٹس لکھ دے، اعظم خان کہہ رہا ہے کہ اس کے منٹس بنا لیتے ہیں، اسے فوٹو اسٹیٹ کرا لیتے ہیں۔
اس موقع پر ایک اور آواز سنی جاتی ہےجس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اعظم خان کی تھی، وہ پوچھتے ہیں کہ یہ سائفر 7 یا 8 تاریخ کو آیا تھا؟ مبینہ طور پر عمران خان کہتے ہیں کہ ملاقات 7 تاریخ کو ہوئی تھی۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے تو امریکیوں کا نام لینا ہی نہیں ہے، کسی صورت میں، اس ایشو کے اوپر پلیز کسی کے منہ سے امریکا کا نام نہ نکلے، یہ بہت اہم ہے آپ سب کے لیے، کس ملک سے لیٹر آیا ہے، میں کسی کے منہ سے اس کا نام نہیں سننا چاہتا۔
اس دوران مبینہ طور پر اسد عمر کہتے ہیں کہ لیٹر نہیں ہے، میٹنگ کی ٹرانسکرپٹ ہے، اس پر عمران خان کہتے ہیں کہ وہی ہے نا، میٹنگ کی ٹرانسکپرٹ اور لیٹر ایک ہی چیز ہے، لوگوں کو ٹرانسکرپٹ تو نہیں سمجھ آنی تھی نا، آپ پبلک جلسے میں تو یہ کہتے ہیں۔
تیسری آڈیو لیک
اس سے قبل سابق وزیراعظم کی ایک اور مبینہ آڈیو لیک ہوئی تھی۔
نئی سامنے آنے والی آڈیو میں مبینہ طور پر سابق وزیراعظم کو گفتگو کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے جس میں وہ کہہ رہے کہ آپ کی بڑی غلط فہمی ہے جناب نمبر گیم پوری ہوگئی ہے، ڈونٹ تھنک اِٹ اِز اوور، اب سے لے کر 48 گھنٹے اِز اے لانگ ٹائم، اس میں بڑی چیزیں ہو رہی ہیں۔
آڈیو میں مبینہ طور پر عمران خان کہتے ہیں کہ نمبر ایسا ہے نہیں، ایسا مت سوچیں کہ سب ختم ہوگیا ہے، میں نے میسج دینا ہے کہ وہ جو پانچ ہیں نا وہ پانچ بڑے اہم ہیں، پانچ اراکین قومی اسمبلی تو میں خرید رہا ہوں، میرے پاس ہیں پانچ، میں اپنی طرف سے کئی چالیں چل رہا ہوں جو ہم پبلک نہیں کر سکتے۔
آڈیو میں مبینہ طور پر عمران خان کہتے ہیں کہ اس کو کہیں کہ اگر وہ ہمیں وہ والا 5 سیکیور کردے نا، دس آجائیں نا تو گیم ہمارے ہاتھ میں ہے، اس وقت قوم الارم ہوئی وی ہے، لوگ چاہ رہے ہیں کہ کسی طرح ہم جیت جائیں، اس لیے کوئی فکر نہ کریں کہ یہ ٹھیک ہے یا غلط ہے، کوئی بھی حربہ ہو، ایک ایک بھی اگر کوئی توڑ دیتا ہے تو اس سے بھی بڑا فرق پڑتا ہے۔