اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اس وقت مذاکرات ہو بھی رہے ہیں اور نہیں بھی ہو رہے، بیک ڈور مذاکرات ہوئے لیکن چیزیں کلیئر نہیں ہوئی، سب نے مل کر بھی الیکشن لڑ لیا پھر بھی نہیں جیتے، لانگ مارچ اکتوبر سے آگے نہیں جائے گا، اس مارچ میں اتنی عوام نکلے گی کسی نے نہیں دیکھی ہوئی ہوگی، کراچی کے حلقے این اے 237 میں بھی دوبارہ الیکشن ہونا چاہیے۔ اعظم سواتی پر تشدد کا معاملہ عالمی سطح پرلے جائیں گے۔
ضمنی الیکشن میں فتح کے بعد نیوز کانفرنس کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے کہا کہ کراچی میں الیکشن ہارا ہوں، پیپلز پارٹی نے کھل کر دھاندلی کی، میں ووٹر سپورٹرز کو خراج تحسین ادا کروں گا، پیپلز پارٹی ہمیشہ سندھ میں دھاندلی کرتی ہے، چیف الیکشن کے بارے میں آڈیو لیکس میں آگیا ہے کہ یہ ان کا آدمی ہے، ڈسکہ کے الیکشن میں ری الیکشن ہوا تھا کراچی میں بھی ری الیکشن ہونا چاہیے۔ یہ الیکشن نہیں ریفرنڈم تھا، ووٹرز کو پتہ تھا ہم نے اسمبلی میں نہیں بیٹھنا تھا، ہنگو میں ہمارا امیدوار کہہ کر الیکشن لڑا کے ہم نے اسمبلی میں نہیں بیٹھنا، پھر بھی لوگوں نے ووٹ دیا۔ قوم اس وقت الیکشن چاہ رہی ہے، یہ حکومت ایک سازش کے ذریعے مسلط کی گئی، ان حکمرانوں کے انٹرسٹ ہی پاکستان میں نہیں ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ قوم نے ان حکمرانوں کو بار بار مسترد کیا ہے، یہ لوگ ملک کا نہیں سوچ رہے ان کا پیسہ باہر پڑا ہے، ان کا مسئلہ نہیں ہے، یہ اداروں کا ہے جن کا مفاد سب کچھ پاکستان میں ہے، میں ساڑھے تین سال کہتا رہا مخالفین این آر او مانگ رہے ہیں، خود کو بچانے کے لیے یہ باہر بھاگ گئے، پہلے پرویز مشرف نے ان کو این آر او دیکر نقصان پہنچایا، اب ملک ترقی کر رہا تھا پھر ان کو لا کر این آر او دیا گیا، ساری قوم کو پتہ ہے جب پاکستان پر مشکل آئیگی یہ باہر بھاگ جائیں گے، میں سب اداروں کو کہنا چاہتا ہوں کہ جتنی دیر حکمران رہیں گے ملک نیچے جائے گا،
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں جب امریکا گیا ڈونلڈ ٹرمپ نے سب سے زیادہ عزت دی، ٹرمپ نے افغانستان کے معاملے پر پاکستان پر بات کی تو میں نے جواب دیا، امریکا ان کی عزت کرتا ہے جو خود اپنی عزت کرتا ہے، امریکا ان کی عزت کرتا ہے جو خود اپنی عزت کرتے ہیں، یہ لوگ ٹی وی شوز میں منتیں کر رہے ہیں، پیسے دیں، بلاول ساری دنیا گھوم رہا ہے اور سندھ سیلاب میں ڈوب رہا ہے، امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا پاکستان خطرناک ترین جگہ ہے، یہ پرانا پروپیگنڈا چل رہا ہے، جو ایسی مہم چلا رہے ہیں وہ پاکستان کے دشمن ملک ہیں، امریکی صدر کا بیان حکمرانوں کی خارجہ پالیسی کی شکست ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اب وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے ہم قرضے نہیں دے سکتے، یہ دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں ہم ڈیفالٹ ہو رہے ہیں۔ میں نے پہلے کہا تھا یہ بس اپنے کرپشن بچانے آ رہے ہیں، اگر خدانخواستہ ہم ڈیفالٹ کی طرف گئے تو ہمیں نکالنے کے لئے قیمت مانگیں گے، آج یوکرین کہہ رہا ہے ہمارا نیوکلیئر پروگرام نہ لیتے تو ہمارا یہ حال نہ ہوتا، ان حکمرانوں کو فرق نہیں پڑتا، ان کے پیسے اولادیں سب باہر ہیں، اعظم سواتی، شہباز گل پر دورانِ حراست تشدد کیا گیا، ایک پاکستانی ہوتے ہوئے مجھے شرم آئی کہ ہم اپنے لوگوں کو ایسے ذلیل کریں گے، اعظم سواتی کے 3 بجے صبح گھر گئے، ایف آئی کے لوگ اعظم سواتی کے گھر آئے اور خاندان کے سامنے مارا، 75 سال کے بزرگ کو بچوں اور ملازموں کے سامنے مارا گیا۔ 75 سالہ شہری جو ملک کا سینیٹر ہے اس پر ایسا تشدد کیا گیا، باہر کے اخبارات میں اس معاملے پر خبریں لکھی گئیں، کیا آئیں ہمیں انصاف اور عزت نہیں دیتا کیا، سپریم کورٹ کا کام ہے بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ کرنا ہے
ان کا کہنا تھا کہ ایجنسوں نے مزید اس پر تشدد کیا، ادھر جاکر ننگا کیا اور ٹارچر کیا، سینیٹر کا کتنا بڑا جرم تھا جو اس سے یہ کیا گیا، دنیا کے بڑے بڑے اخباروں میں یہ خبر گئی سینیٹر پر تشدد کیا اور جیل میں ڈالا کیونکہ اس نے تنقید کردی، دنیا میں اداروں کے سربراہان پر تنقید کرنے پر یہ ہوتا ہے؟ دنیا میں لوگ اس پر حیرت کر رہے ہیں، اور اس سے سب سے بڑی بدنامی پاکستان اور جمہوریت کی ہے، اس کے بعد ملک کے اہم ادارے کی بدنامی ہو رہی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ مذکورہ ادارہ آؤٹ آف کنٹرول ہے، اس کا مطلب وہ قانون کے اوپر ہیں اور کچھ بھی کر سکتے ہیں۔
مذاکرات کے حوالے سے پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھاکہ مذاکرات ہو بھی رہے ہیں اور نہیں بھی، ان کے اندر کوئی کلیئریٹی نہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ نوازشریف چاہتا ہے الیکشن میں تھوڑی تاخیر ہو ، نواز اور زرداری 90 کی سیاست کررہے ہیں، ان کا وقت ختم ہوگیا، اب یہ ہاریں گے۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ ہم پنجاب اور خیبر پختونخوا کے سپیشل سیشن بلائیں گے، یو این میں اور پورپی یونین میں بھی اعظم سواتی کے تشدد کا معاملہ بھیج رہے ہیں، سینیٹ کے چیئرمین نے پروڈکشن آرڈر نہیں جاری کیے، انہوں نے سندھ ہاؤس میں منڈی لگائی، ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں سائفر کا آڈیو لیکس میں پتا چل گیا، یہ مہنگائی کم کرنے آئے تھے، اب مہنگائی 50 سال میں سب سے زیادہ ہے، ملک کی ضرورت صاف شفاف الیکشن ہے، انڈسٹری بند ہو رہی ہیں، یہ ملک نہیں سنبھال سکتے ان کے پاس کوئی حل نہیں ہے۔ جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا معیشت نہیں سنبھلے گی۔
انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار نے خود بیان دیا تھا میں شریف خاندان کے لیے منی لانڈرنگ کرتا تھا، حکمران عام انتخابات کروانے سے ڈر رہے ہیں۔ سب نے مل کر بھی الیکشن لڑ لیا پھر بھی نہیں جیتے، میں ان کو پھر وقت دے رہا ہوں، لانگ مارچ اکتوبر سے آگے نہیں جائے گا، یہ الیکشن کروانے کا وقت ہے۔ اگر یہ الیکشن کا اعلان نہیں کرتے، میں مارچ کروں گا۔ اس مارچ میں اتنی عوام نکلے گی کسی نے نہیں دیکھی ہوئی ہوگی، اب تک جو بھی ہم نے کیا آئین کے اندر رہ کر کیا ہے۔ جو بھی ضمنی الیکشن آیا سب نے دیکھ لیا عوام کہاں کھڑی ہے، اگر ایک دفعہ عوام سڑکوں پر آگئی تو انہیں روکنے کا کوئی طریقہ نہیں ہوگا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اگر ایک دفعہ ہم اگر مارچ کا اعلان کریں گے تب کوئی گارنٹی نہیں دے سکتا کہاں کیا نتیجہ ہوگا، میں سب کو کہوں گا اب وقت زیادہ نہیں ہم اکتوبر سے آگے نہیں جائینگے، ہماری تیاری مکمل ہے، نواز شریف ڈرا ہوا ہے الیکشن ہوئے تو ہار جاؤں گا، نواز شریف چاہتے ہیں اگر الیکشن دیر سے ہوں گے تو تحریک انصاف کی مقبولیت میں کمی ہو گی، اس سے ملک کو نقصان ہو رہا ہے، ان کو ملک کے نقصان سے کوئی قرض نہیں ان کا سب کچھ باہر پڑا ہوا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس وقت مذاکرات ہو بھی رہے ہیں اور نہیں بھی ہو رہے، بیک ڈور مذاکرات ہوئے لیکن چیزیں کلیئر نہیں ہوئی، اب سوشل میڈیا کا دور ہے، پاکستان بدل گیا ہے، نوازشریف، آصف علی زرداری 90 کی سیاست کر رہے ہیں، نواز، زرداری کا وقت ختم ہو گیا ہے، 25 مئی کو ہم نے پُرامن احتجاج کی کال دی تھیں، ہمیں اندازہ نہیں تھا یہ فیملیز پر تشدد کرینگے۔ ان چھ مہینے میں جتنا جمہوریت کا قتل ہوا ہے ایسا مشرف دور میں بھی نہیں ہوا ، رانا ثنا اللہ کو موقع ہی نہیں ملنا ہم نے کیا کرنا ہے، نواز شریف کو فرق نہیں پڑتا کہ ملک کا بیڑہ غرق ہو جائے، یہ سب تحریک انصاف لہر کم ہونے کا انتظار کر رہے ہیں، ہم عوام کے مفادات کا تحفظ کرنے آتے ہیں، میں کہتا رہا ہے مجرموں سے مذاکرات کا فائدہ نہیں، ان سے مذاکرات کا مطلب آخر میں این آر او ہی ہونا تھا۔ سب نے دیکھ لیا آتے ساتھ ہی کیسز معاف کروائے، ان لوگوں سے ڈائیلاگ کرنا مشکل ہے، چور سے کیسے مذاکرات کریں انہوں نے اپنی چوری ہی معاف کروانے ہیں، سکندر سلطان سے بددیانت الیکشن کمشنر کبھی نہیں دیکھا، یہ الیکشن کمشنر ن لیگ سے احکامات لیتا ہے، اس نے ای وی ایم مشین نہیں لانے دی گئی۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ نواز شریف تب الیکشن لڑ سکتا ہے جب اس کئ چوری معاف کر دی جائے، یہ ابھی تک نہیں بتا سکے لندن فلیٹ کا پیسہ کہاں سے آیا ہے، میں تو سپورٹس مین ہوں میں تو کہوں گا نواز شریف آیے میرا مقابلہ کرے، نواز شریف ڈرپوک انسان ہے وہ اپنے ایمپائر کے بغیر میچ کھیل سکتا ہے، کون چاہتا ہے ملک کے اداروں سے مقابلہ ہو، اداروں سے مقابلے سے ملک کا ہی نقصان ہو، میں نے پوری کوشش کی ہے ہمارا اداروں سے کوئی اختلاف نا ہو، میں سب سے حلف لیتا ہوں اور کہتا ہوں ہم آئیں کی پاسداری کریں گے، میں سب سے حلف لیتا ہوں اور کہتا ہوں ہم آئیں کی پاسداری کریں گے،عابد شیر علی کا والد کہتا تھا کہ رانا ثنا اللہ قاتل ہے، ہم نے پر امن احتجاج کیے ہیں، آئین کے دائرے میں رہ کر کیے ہیں، ہم کوئی لڑائی نہیں کریں گے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ نواز شریف جیسے مجرم، جس کے پیسے باہر ہیں، نے پاکستانی فوج کے بارے میں غلط بیان دیے ہوئے ہیں، اتنی اہم تعیناتی اس کو نہیں کرنی چاہیے، نا عمران خان کا آدمی ہونا چاہے نا کسی اور کا بس میرٹ پر تعیناتی ہونی چاہیے، ان کا مسلہ یہ ہے ان کو اپنا آدمی چاہیے کیونکہ حکمرانوں نے اپنا پیسہ پچانا ہوتا ہے، مجھے فرق نہیں پڑتا کوئی بھی آرمی چیف ہو، بس میرٹ پر تعیناتی ہو، کیا نواز شریف، زرداری جیسے مجرم سزا یافتہ اتنی اہم تعیناتی کرنے کے اہل ہیں، نواز شریف تب ہی الیکشن لڑ سکتا ہے جب اس کی چوری معاف کی جائے، رانا ثنا کو پتا ہی نہیں جمہوریت کیا ہے اس نے ایسی فضول باتیں ہی کرنی ہیں، بیرونی سازش تھی عمران خان کو ہٹاؤ شہباز کو لاؤ، ہم نے ہمیشہ کوشش کی اداروں سے کوئی اختلاف نہ ہو، اداروں کو نقصان سے ملک کو نقصان ہوگا۔