اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان طاقت اور دھمکیوں سے وزیراعظم کو اس آئینی حق سے محروم نہیں کر سکتے۔ حقیقی آزادی والا کہہ رہا بیک ڈور مذاکرات کر رہا ہوں، کون سے مذاکرات بیک ڈور ہوتے ہیں۔ مذاکرات کس کے ساتھ کر رہے ہیں، عوام کے سامنے بتاؤ۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان چار سال تک پاکستانی عوام پر مسلط رہے لیکن وہ ڈیلیور کرنے میں ناکام رہے۔ عمران خان نے چار سالہ دور حکومت میں ملک کو دیوالیہ ہونے کے دہانے پر پہنچا دیا۔ عمران خان کی قیادت والی حکومت نے نہ صرف کشمیر بیچا بلکہ اپنے ذاتی مفادات کے لیے ملک کی خودمختاری پر بھی سمجھوتہ کیا۔
حالیہ ضمنی انتخابات کے نتائج کے بارے میں بات کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہئے کہ پی ٹی آئی ان انتخابات میں اپنی دو نشستیں کھو چکی ہے۔ ضمنی الیکشن جیتنا وفاق پر حملہ کرنے کا لائسنس نہیں دیتا۔
اعظم خان سواتی کی گرفتاری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اپنے دور حکومت میں نواز شریف اور ان کے خاندان سمیت مسلم لیگ ن کی پوری قیادت کی غیر قانونی گرفتاریوں کا نوٹس لینا چاہیے تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے اپنے دور حکومت میں 6 آرمی چیف کی تعیناتی کی، اگر آپ کو شوق ہے تو 172 نمبر پورے کریں اور آئینی طریقے سے عدم اعتماد لا کر اپنی حکومت بناؤ۔ اس وقت پارلیمان کے اندر شہباز شریف کے پاس 174 سیٹیں تھیں اور آج 176 سیٹیں ہیں اور عمران خان کی 8 سیٹیں کم ہوئی ہیں لیکن حکومت کے پاس ضمنی انتخابات کے بعد سیٹوں میں اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف آئین اور قانون کے مطابق حق رکھتا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کرے، آپ جیسا سازشی اور فراڈ کسی قسم کی تعیناتی کے قابل نہیں ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان طاقت اور دھمکیوں سے وزیراعظم کو اس آئینی حق سے محروم نہیں کر سکتے۔ حقیقی آزادی والا کہہ رہا بیک ڈور مذاکرات کر رہا ہوں، عوام کو کہہ رہا ہے حقیقی آزادی لے رہا ہوں اور پریس کانفرنس میں خود کہہ رہے ہیں بیک ڈور مذاکرات کر رہا ہوں، کیوں کر رہے ہو، کون سے مذاکرات بیک ڈور ہوتے ہیں۔ صدرمملکت کے عہدے کی عزت کو اپنی سیاست کے لیے متنازع بنایا ہے اور پیر پکڑتے ہو، مذاکرات کس کے ساتھ کر رہے ہیں، عوام کے سامنے بتاؤ۔ تم تو کہتے ملک اور عوام کو آزاد کروا رہا ہوں لیکن تم بیک ڈور مذاکرات سے آزاد نہیں ہوئے تو پاکستان کے عوام کو کون سی حقیقی آزادی دلاؤں گے۔
انہوں نے کہا کہ عوام سنیں عمران خان خود کہہ رہے ہیں بیک ڈور مذاکرات کر رہا ہوں وضاحت نہیں ہے تو حقیقی آزادی والے سوچ لیں جو حقیقی آزادی دلانا چاہتا ہے، وہ عوام کے مذاکرات بیک ڈور کر رہے ہیں، اس کی اتنی جرات نہیں ہے عوام کے سامنے آکر مذاکرات کریں۔ مذاکرات کیا کہ میری کرسی مجھے واپس لوٹا دو، اور کوئی مذاکرات نہیں ہیں۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ اگر یہ ضمنی انتخابات ریفرنڈم ہیں تو ملتان اور کراچی میں بھی آپ کے خلاف ریفرنڈ میں آیا ہے، ضمنی انتخابات ہو گئے 6 سیٹیں جیتی ہیں تو الیکشن کمیشن کو گالیاں دیں اور کہیں وہ جانب دار ہے، یہ الیکشن شفاف نہیں اور حکومت کے ساتھ ملا ہوا ہے۔ 75 سال کی تاریخی قرضہ عمران خان نے لیا، 75 سال میں قرضے 25 ہزار ارب تھے اور 4 سال میں 45 ہزار ارب تک قرض پہنچا دیا، لوگوں کے ٹیکسی ڈرائیور بنے رہے، دوست ممالک کو ناراض کیا اور ہر جگہ کشکول لے کر گئے اور ملک کو مقروض کردیا۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان کا ضمنی انتخابات سے جمہوریت یا پارلیمان کا مقصد نہیں تھا بلکہ افراتفری پھیلانی تھے، ہمارے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ عمران خان کے خود الیکشن لڑنے سے پارلیمان میں پی ٹی آئی کی 8 نشستیں کم ہوئی ہیں کیونکہ اتنا حوصلہ نہیں ہے اپنی پارٹی کا ٹکٹ کسی کو دے دیں کیا 2023 کا الیکشن 272 سیٹوں پر خود لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اگر الیکشن کرانا تھا تو 8 مارچ کو الیکشن کرانا تھا لیکن اب موجودہ حکومت اور آئین کے مطابق جب حکومت چاہے عام انتخابات ہوں گے۔