عمران خان کے اصرار پر بتا رہا عام انتخابات اکتوبر 2023 میں ہوں گے: احسن اقبال

Published On 19 October,2022 07:51 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک کے سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی اور بحالی کی سرگرمیوں اور نئی مردم شُماری کے نتائج کے بعد حد بندیوں کے پیش نظر آئندہ عام انتخابات جولائی تا اگست 2023ء سے پہلے ممکن نہیں ہیں، اگر عمران خان انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے پر اصرار کر رہے ہیں تو میں انہیں آج تاریخ دے رہا ہوں کہ اگلے عام انتخابات اکتوبر 2023 میں ہوں گے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ مارچ 2023 میں نئی مردم شماری کے نتائج موصول ہوں گے اور اس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو ملک بھر میں حد بندی کو حتمی شکل دینے کے لئے کم از کم چار ماہ درکار ہوں گے، اس لیے یہ وقت خود بخود جولائی تا اگست 2023 تک چلا جائے گا، اس سے پہلے اگلے عام انتخابات کا انعقاد انتظامی طور پر ممکن نہیں ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت اگلے چھ سے آٹھ ماہ تک سیلاب زدہ علاقوں میں لوگوں کی بحالی میں مصروف رہے گی، اس لیے اس عرصے کے دوران عام انتخابات کے انعقاد کا مطلب حالیہ سیلاب اور طوفانی بارشوں سے بری طرح متاثر ہونے والے غریب لوگوں کو نظر انداز کرنا ہوگا، اگر عمران خان انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے پر اصرار کر رہے ہیں تو میں انہیں آج تاریخ دے رہا ہوں کہ اگلے عام انتخابات اکتوبر 2023 میں ہوں گے۔

احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان خود بخوبی جانتے ہیں کہ اگلے چھ سے آٹھ ماہ میں انتخابات ممکن نہیں لیکن وہ ہنگامہ آرائی کررہے ہیں اور لانگ مارچ کی دھمکیاں دے رہے ہیں اور موجودہ حکومت کے خلاف دھرنا صرف ملکی معیشت کو سبوتاژ کرنے اور حوصلے پست کرنے کے لیے ہے، 2014 میں بھی عمران خان نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے آغاز میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی جب اسلام آباد میں ان کے دھرنے کی وجہ سے چینی صدر کا دورہ تاخیر کا شکار ہوا جس کے نتیجے میں سی پیک منصوبہ تقریباً 10 ماہ تاخیر کا شکار ہوا، اب ایک بار پھر مسٹر خان لانگ مارچ کی کال دینے کی دھمکی دے رہے ہیں جب سی پیک پر 11ویں مشترکہ رابطہ کمیٹی (JCC)، جو کہ ایک اہم فیصلہ ساز ادارہ ہے، رواں ماہ کے آخر میں منعقد ہونے جا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کا اہم دورہ چین کے لیے بھی اگلے ماہ ہونے کا امکان ہے، اس لیے اس تناظر میں حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوئی بھی کوشش سی پیک کی پیشرفت کو متاثر کرے گی، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت حالیہ ضمنی انتخابات کی انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکی کیونکہ ہر کوئی سیلاب زدہ علاقوں میں بحالی کے کاموں میں مصروف ہے۔

دریں اثنا آل پاکستان چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس کانفرنس 2022 سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی ترقی سیاسی عدم استحکام اور اقتصادی پالیسیوں کے بند ہونے کی وجہ سے بار بار رکی ہے، 2018 میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت معاشی محاذ پر شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی اور پاکستان کی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی تھی لیکن ایک اور تجربہ کیا گیا جو بری طرح ناکام رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کی اعلیٰ اقتصادی نمو صرف برآمدات کی ترقی کی پالیسیوں پر عمل درآمد سے ہی طویل مدت تک برقرار رہ سکتی ہے اور ملک کی پائیدار اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے 100 بلین ڈالر کا برآمدی ہدف حاصل کرنا ناگزیر ہے، پاکستان چین کی بڑی مارکیٹ کی صلاحیت کو حاصل کر سکتا ہے کیونکہ چین پاکستان سے 2.25 ٹریلین ڈالر کے کل درآمدی حصے میں سے صرف 3 بلین ڈالر کا سامان درآمد کرتا ہے۔
 

Advertisement