اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امپورٹڈ حکمران الیکشن نہیں کرائیں گے۔ ہمارے لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان جمعرات یا جمعہ کو کروں گا، بیک ڈورچینل سے ہمیشہ بات چیت ہوتی رہتی ہے، مجھے بیک ڈورمذاکرات کا کوئی نیتجہ نظر نہیں آرہا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ روپیہ گرتا ہے تو ان کو کوئی فکر نہیں، جب سے امپورٹڈ حکمران آئے ہیں انہوں نے میری پارٹی ختم کرنے کی کوشش کی، انہوں نے میڈیا ہاؤسز کے ساتھ مل کر میرے خلاف پروپیگنڈا کیا، جب عوام باہر نکلی تو ان کو خوف آنا شروع ہو گیا۔ 25 مئی کو احتجاج پر ظلم کیا گیا، لوگوں کے گھروں میں گھس کر چھاپے مارے گئے، پوری قوم ان کو جانتی ہے،جب مشکل وقت آتا ہے یہ بیرون ملک بھاگ جاتے ہیں، یہ جمہوری لوگ نہیں یہ مافیا ہے۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ ضمنی الیکشن میں الیکشن کمیشن نے کمزور حلقے چنے تھے، کراچی میں دھاندلی قوم کے سامنے ہے، وہاں کچھ نہیں ہوگا یہ ملے ہوئے ہیں، انہوں نے جو طریقے اختیار کیے کبھی نہیں ایسا دیکھا تھا، شائد بھارت کے جاسوس سے ایسا سلوک ہوتا ہو، جو کچھ ہو رہا ہے جمہوری دورمیں کبھی نہیں دیکھا، شہبازگل پر تشدد دیکھ کر ردعمل دیا تھا، شہبازگل پرجنسی تشدد کیا گیا، میں تویقین نہیں کر رہا تھا جب تصویریں دکھائی تب مجھے اندازہ ہوا، اعظم سواتی پر تشدد، ہرفورم پر لیکر جائیں گے، مجھے افسوس ہے عدلیہ نے کسٹوڈیل تشدد پر سوموٹو نہیں لیا، اگر عدلیہ اس وقت سوموٹو لیتی تو اعظم سواتی پر تشدد نہ ہوتا۔
اعظم سواتی
اس موقع پر بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ اللہ کا شکرادا کریں اللہ نے ہمیں ایک بہادر لیڈر دیا، نام نہاد جمہوری دور کے اندر سینیٹر کو ماورائے آئین گرفتار، تشدد کیا گیا، 17 سال سے سینیٹ کے اندر ہوں، آج اعظم سواتی نہیں ایک سینیٹر بول رہا ہے، وہ کون لوگ تھے جنہوں نے تشدد کیا، اللہ کا شکرہے سیسہ پلائی دیوارکی طرح عمران کے ساتھ کھڑے ہیں، دنیا کے تمام انصاف کے فورمزپراپنا معاملہ اٹھاؤں گا۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میری تین معصوم پوتیوں کے سامنے ایسا کیا گیا، جرم جو بھی ہو گا عدالت اس کے مطابق سزا دے، بے شمارصحافیوں کے ساتھ بھی ایسا سلوک کیا گیا، انصاف کے دروازے کھٹکھٹاؤں گا، ملک، جمہوریت اس انداز سے نہیں چل سکتے، آئین و قانون کے دروازے کھولیں تاکہ دودھ کا دودھ اورپانی کا پانی ہوجائے۔
عمران خان
دوران پریس کانفرنس عمران خان کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی کے گھرکی دیواریں پھلانگ کر اندرگھسے، ہمارے معاشرے میں چادر اور چار دیواری کے تقدس کا خیال کیا جاتا تھا، جرم ان کا تھا کسی بڑے آدمی پر تنقید کر دی تھی، کونسا قانون اس طرح کے کام کی اجازت دیتا ہے، ایف آئی اے نے ان کو پکڑ کر کسی اور کے حوالے کیا، چیف جسٹس صاحب پوچھیں، ان کو کس نے ننگا کر کے مارا، یہی کچھ شہبازگل کے ساتھ کیا گیا تھا، کیا ایسے لوگوں کے لیے ملک میں کوئی قانون نہیں؟ اگریہی کچھ ہوگا توپھرملک بنانا ری پبلک ہی بنے گا، کیا ایسے کرنے سے اداروں کی عزت ہوگی؟ نامعلوم افراد جو مرضی کریں سب لوگ نام لینے سے ڈرتے ہیں، لوگوں کو اٹھاتے ہیں اور کہتے ہیں عمران کے خلاف بیان دو، شہبازگل کو بار بار کہتے رہے کہو تمہیں عمران نے کہا ہے، یہ کون لوگ ہے یہ ملک کے دشمن ہیں اور ایسی حرکتوں سے ملک کو نقصان پہنچارہے ہیں، سارا کچھ جرائم پیشہ افراد کے لیے کیا جا رہا ہے، اسحاق ڈارنے بیان حلفی دیا شریف فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کرتا تھا، شہبازشریف اوراس کے بیٹے کو16ارب کیس میں سزا ہونے والی تھی، نوازشریف مفرور، مجرم ملک کے فیصلے کر رہا ہے، زرداری کے کیسزبھی معاف ہورہے ہیں۔
اعظم سواتی
اس موقع پر ایک مرتبہ پھر پی ٹی آئی سینیٹر کا کہنا تھا کہ تمام سینیٹرز، پارلیمنٹرینز، وکلا کو پیغام دیتا ہوں اگر مجھے انصاف نہ ملا تو پارلیمنٹ اور عدلیہ کو بند کر دینا چاہیے، سینیٹرکے ساتھ ایک سنیئر وکیل بھی ہوں، پاکستان میں انصاف کا نظام مکمل طورپرختم ہوچکا ہے۔
عمران خان
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ پولیس نے کل صالح محمد کو الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاج کرنے پرپکڑا، ایم این اے صالح محمد کے ساتھ ایسا سلوک کیا گیا، مسلم لیگ(ن)نے پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈلوایا تھا، حماد اظہراوران کی پوری ٹیم نے بہت محنت کی، پوری قوم کومبارکباد دیتا ہوں۔
ایک سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بیک ڈورچینل سے ہمیشہ بات چیت ہوتی رہتی ہے، مجھے بیک ڈورمذاکرات کا کوئی نیتجہ نظر نہیں آرہا، چوروں کے 1100 ارب کے کیسز معاف اور ملک نیچے کی طرف جا رہا ہے، ہم صرف الیکشن چاہتے ہیں، برطانوی وزیراعظم نے استعفی دے دیا اور اپوزیشن کہہ رہی ہیں الیکشن کراؤ، پاکستان میں سازش کے تحت اقتدارمیں آئے، سندھ ہاؤس میں لوگوں کے ضمیرخریدے گئے، الیکشن کمیشن کو نظرنہیں آرہا، یہ اقتدارمیں آکرخود ہی قانون بنا کرفائدہ اٹھارہے ہیں، ملک کے مسائل کا ایک ہی راستہ الیکشن ہے، مجھے پورا یقین ہے انہوں نے الیکشن نہیں کرانے۔ ضمنی الیکشن یہ ہارگئے اب تویہ الیکشن نہیں کراسکتے، جمعے والے دن لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کردونگا۔ شہبازشریف توڈکی میں چھپ کرلوگوں سے ملتا تھا اسے کیا بات کروں؟
عمران خان کا کہنا تھا کہ کیا اگر یہ مجھے پکڑلیں گے تو کیا لانگ مارچ نہیں ہو گا؟ جتنے بڑے جلسے میں نے کیے، چیلنج کرتا ہوں کوئی نہیں کر سکتا، اگر یہ احتجاج کا راستہ روکیں گے، قیاس اور ملک بند ہو جائے گا، یہ فیصلہ کرلیں کیا چاہتے ہیں، ہم مارچ کی تیاریاں کررہے ہیں، چاہتے ہیں سیف اللہ نیازی انڈر گراؤنڈ رہیں، ہمارا لانگ مارچ باقی مارچ سے بالکل مختلف ہوگا، مارچ کے لیے قوم میں بے تابی دیکھ رہا ہوں، عوام ان سے بہت تنگ ہے، پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا احتجاج ہوگا، لوگ خود پوچھ رہے ہیں کب لانگ مارچ کریں گے، لانگ مارچ پرامن ہوگا، ہمارے مارچ میں کسی قسم کا تشدد نہیں ہو گا، فیملیز آئیں گی، لانگ مارچ کی تیاریوں کے حوالے سے ابھی نہیں بتاؤں گا، جمعرات یا جمعہ کولانگ مارچ کا اعلان کروں گا،عمران خان یہ الیکشن نہیں کرائیں گے۔