لاہور، پشاور: (دنیا نیوز) الیکشن کمیشن کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں نا اہلی کے فیصلے کے خلاف پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلی میں قراردادیں متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں۔
پنجاب اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین کی نا اہلی کے خلاف مذمتی قرار داد سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے پیش کی۔ قرارداد پیش کرنے کے دوران اپوزیشن نے سپیکر ڈائس کے سامنے شدید احتجاج کیا۔ جس کے بعد ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔ اسی دوران اپوزیشن اور حکومت خواتین ارکان نے ایک دوسرے کیخلاف نعرے بازی کی۔
اسی دوران سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے کہا کہ آپ کا احتجاج ریکارڈ ہو گیا آپ ہیٹھ جائیں۔ سٹی والی خواتین اپنی سٹی بند کریں۔ اگر آپ سیٹوں پر نہ بیٹھے تو رولز کے مطابق کارروائی کرنا پڑے گی۔ اپوزیشن خواتین کے ہاتھوں میں تبدیل سرکار چور چور کے بینرز ایوان میں سٹی کلچر بند ہونا چاہیے۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ الیکشن کمشنر کا فیصلہ بدنیتی پر مبنی ہے۔ اس طرح کے فیصلے کا مقصد پاکستان کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ سپریم کورٹ عمران خان کو صادق و امین قرار دے چکی ہے۔ امپورٹڈ حکمران سیاسی میدان میں عمران خان کی مقابلہ نہیں کر سکتے۔ عمران خان ملک کے مقبول لیڈر ہیں۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو پنجاب اسمبلی کا ایوان مسترد کرتے ہے۔
متن کے مطابق عمران خان کی نا اہلی کا فیصلہ 22 کروڑ عوام کے منہ پر طمانچہ ہے۔ چیف الیکشن کمشنر کو فوری طور پر انکے عہدے سے ہٹایا جائے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں بھی قرار داد منظور
دوسری طرف خیبرپختونخوا اسمبلی میں چیف الیکشن کمشنر کے خلاف قرار داد صوبائی وزیر کامران بنگش نے پیش کی۔ جو کثرت رائے سے منظور کر لی گئی اس دوران اپوزیشن نے بھی قرار داد کی مخالفت کی۔
قرار داد کے متن میں کہا گیا کہ عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن کا فیصلہ قانون اور آئین کے خلاف ہے، ملک کےسب سے نیک نام سیاسی رہنماء کو جھوٹے الزام پر نااہل کردیا، عمران خان کی نااہلی جمہوریت پرشب خون کےمترادف ہے، اس طرح کےہتھکنڈے کسی بھی طرح پی ٹی آئی کواپنی حقیقی جدوجہد سے نہیں روک سکتی۔