اسلام آباد: (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے مستعفی رکن قومی اسمبلی صالح محمد کی گلے میں لٹکائی گئی تختی والی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد آئی جی اسلام آباد نے فوری ایکشن لیتے ہوئے متعلقہ سی آر او انچارج اور اہلکاروں کو تاحکم ثانی معطل کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ 2018 کے عام انتخابات میں مانسہرہ خیبر پختونخوا سے منتخب ہونے والے صالح محمد قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے چکے ہیں تاہم سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے ابھی تک ان کا استعفیٰ قبول نہیں کیا گیا۔
گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے سابق وزیراعظم عمران خان کو توشہ خانہ ریفرنس میں نااہل قرار دیا تو پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں نے انتخابی کمیشن کے باہر احتجاج کیا۔ اس احتجاج کے دوران پی ٹی آئی رہنما صالح محمد نے کارکنوں کے ہمراہ زبردستی الیکشن کمیشن کی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی اور روکے جانے پر اپنے گارڈ سے پولیس پر فائرنگ کرائی۔ اس وجہ سے انہیں اور ان کے ساتھ موجود خیبر پختونخوا پولیس کے گارڈ کو حراست میں لیا گیا۔
اسی دوران سوشل میڈیا پر پاکستان تحریک انصاف کے مستعفی رکن قومی اسمبلی کی تصویر وائرل ہوئی جس میں ان کے گلے میں لٹکائی گئی تختی پر ان کا نام، ولدیت اور دیگر تفصیل درج ہے، جس پر حکومتی اراکین اسمبلی سمیت دیگر لوگوں نے بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
صالح محمد کی تصویر وائرل ہونے کے بعد آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خاں نے فوری ایکشن لیتے ہوئے متعلقہ سی آر او انچارج اور ملوث اہلکار کو تا حکمِ ثانی معطل کردیاہے جبکہ اس سارے معاملے پر ایس ایس پی آپریشنز کو انکوائری کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔
اہلکاروں کے لیے انعام
دوسری طرف آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خاں نے ریڈ زون میں مسلح گارڈز کو گرفتار کرنے والی پولیس ٹیم کے لئے انعامات کا اعلان کر دیا۔
یاد رہے کہ کے پی کے پولیس کے مسلح گارڈ نے ریڈ زون میں فائرنگ کردی تھی جس پر قانونی کارروائی عمل میں لائی گئی۔ پولیس اہلکاروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے مسلح گارڈز کو گرفتار کیا تھا۔ اچھی کارکردگی پر دیگر افسران و اہلکاروں کو بھی انعامات دئیے جائیں گے۔
اسلام آباد پولیس کا تمام شر سپند عناصر کیخلاف کارروائی جاری رکھنے کا اعلان
اس سے قبل اسلام آباد پولیس کے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ مظاہرین نے اسلام آباد میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ سائیڈ ویز کی دیواریں توڑ کر سڑک کو بلاک کیا گیا۔ فٹ پاتھ،بجلی کے کھمبوں اور زیر تعمیر تنصیبات کو جگہ جگہ نقصان پہنچایا گیا۔ درختوں کو آگ لگائی گئی اور درختوں کو کاٹ کر سڑک پر ڈالا گیا۔
مظاہرین نے گاڑیوں کی مدد سے پولیس کے اوپر چڑھائی کی اور ان کو جانی نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ اسلام آباد پولیس کے تمام افسران و جوانوں کے پاس لا اینڈ آرڈر صورتحال کے پیش نظر کوئی بھی اسلحہ و مہلک ہتھیار نہیں تھا۔ مظاہرین نے قیادت کے ساتھ مل پولیس پر پتھراؤ کیا۔ جس سے FC کا 1 جوان اور پولیس کے 4 اہلکار زخمی ہوئے۔
بیان کے مطابق اسی طرح کے واقعات فیض آباد، ترامڑی چوک، کھنہ پل اور اسلام آباد چوک پر پیش آئے۔ تنصیبات کی تعمیر نو کے لئے متعلقہ حکام کو مطلع کردیا گیا ہے۔ پولیس افسران کا بھی علاج معالجہ جاری ہے۔ MLC کےمطابق قانونی کارروائی عمل میں لائی جائیگی، پولیس ایسے تمام شرپسند عناصر کے خلاف قانونی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق تاحال 8 FIRs ہو چکی ہیں۔78 ملزمان نامزد اور سینکڑوں نامعلوم ہیں۔3 ایف آئی آرز دہشتگردی ایکٹ کے تحت ہیں۔یہ FIRs تھانہ سیکرٹریٹ، آئی نائن، کھنہ، شہزاد ٹاون، سہالہ، بھارہ کہو اور سنگجانی میں ہوئیں۔ لاء اینڈ آرڈر صورتحال کی تمام مانیٹرنگ سیف سٹی کیمروں سے مسلسل کی گئی۔ اسلام آباد پولیس نے امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے بھرپور کوشش کی۔اور کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔اسلام آباد پولیس آئندہ بھی اپنے شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کیلئے کوشاں رہے گی۔
بیان کے مطابق اسلام آباد میں کہیں کنٹینر نہیں لگایا گیا، مجموعی طور پر ٹریفک کی روانی کو بھی برقرار رکھا گیا۔ سوشل میڈیا کے ذریعے شہریوں کو ٹریفک کی صورتحال سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ رکھا گیا۔