اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر داخلہ راناثناللہ نے کہا ہے کہ اعظم سواتی کے الزامات کو پوری شدت اور بھرپور پرزور الفاظ میں تردید کرتا ہوں، وہ صرف ایف آئی اے کی حراست میں رہے، دوران حراست ان کی عزت احترام کا پورا خیال رکھا گیا۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اعظم سواتی نے ایک پریس کانفرنس کی اور الزام لگایا کہ ایف آئی اے نے گرفتار کر کے کسی اور کے حوالے کیا ، کسی اور نے تشدد کیا ۔ کسی اور کی بات تو بعد میں آتی ہے، اگر ایف آئی اے مقدمہ درج کرے اور گرفتاری کے لئے چھاپہ مارے اور کسی کے حوالے کرتا تو پھر وزارت داخلہ ذمہ دار ہے ۔ اس معاملے کی انکوائری کی تھی کیونکہ مجھے کوئی درخواست یا شکایت موصول نہیں ہوئی تھی ، آج جب اس معاملے کا نیا رخ آیا تو ایف آئی اے چھاپہ مارنے والی ٹیم کے ایڈیشنل ڈائریکٹر کو بلا کو تفصیل سے پوچھا ، ان کے ساتھ سائبر کرائم شعبے کے ڈائریکٹر وقار الدین سید کو بھی طلب کیا ۔
انہوں نے کہا کہ عمرانی فتنے کے کرداروں نے اس ملک کو فتنے اور فساد سے دوچار کرنے، ملک میں افراتفری اور انارکی پھیلنے اور قوم کو گمراہ کرنے کے لئے ملک دشمن ایجنڈا اپنا لیا ہے اس کے لئے مختلف رنگ اور حکمت عملی اختیار کرتے ہیں، پچھلے کچھ دنوں سے پی ٹی آئی نے اداروں کے سربراہان کو ہدف بنایا ہوا ہے، ایسی گفتگو یا آئین اور قانون اور اخلاقیات کے ذمرے میں بھی نہیں آتی وہ گفتگو کی جارہی ہے ان کو نہ اپنی عزت کا خیال ہے اور نہ ہی اداروں کی عزت کا خیال ہے ۔ یک طرفہ جھوٹ تسلسل سے بولا جاتا ہے تو بعض صورتوں میں سچ کی صورت اختیار کر لیتا ہے اس لئے لازمی ہوگیا ہے کہ جہاں اور جب جھوٹ بولا جائے اسے دبا کے سچ کو سامنے لانا چاہیے ، سچ کو جھوٹ کے مقابلے میں پیچھے نہیں رہنا چاہیے ۔ لوگوں میں اتنا شعور ہے کہ وہ سچ اور جھوٹ میں پہچان کر لے ،اگر جھوٹ ہی جھوٹ سامنے ہو تو بعض او قات لوگوں کی نظر دھوکہ کھا جاتی ہے ۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اب فتنہ گروں کے جھوٹ کے مقابلے میں سچ پیش کر کے انھیں گھر تک چھوڑ کر آئیں گے ۔ اعظم سواتی اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم اور حمزہ شبہاز کی تصویر لگا کر آرمی چیف کو مبارک دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر یہ ٹھگ ایسے ہی بری ہوتے رہے تو کرپشن حلال ہوتی رہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر عدالتیں اتوار کو کھلے ،ضمانتیں ہوں اور ریلیف دیں تو پھر عین انصاف ہے اور اگر وہ ہی عدالتیں ہمیں جھوٹے کیسز میں بری کرے تو عدالتیں ٹھیک نہیں رہتی ، یہ ان کی سوچ ہے۔ اعظم سواتی نے اپنے ٹویٹ میں عدلیہ کی تضحیک اورپاک فوج کو مداخلت کا الزام لگایا جس پر ایف آئی اے نے مقدمہ درج کیا اور چھاپہ مار کر گرفتار کیا اور عدالت میں پیش کیا گیا ، عدالت نے فورا حکم دیا کہ ان کا میڈیکل کیا جائے، پمز ہسپتال کے 4 سینئر ڈاکٹروں نے اعظم سواتی کا گرفتاری کے 4 گھنٹے کے بعد میڈیکل کیا ، جسمانی اور میڈیکل فٹ قرار دیا اس کے بعد اعظم سواتی ایف آئی اے کے پاس ریمانڈ پر رہے ۔ 15 اور 16 اکتوبر کو بالترتیب دوسرا اور تیسرا میڈیکل ہوا ،بطور ممبر سینٹ انھیں احترام دیا لیکن جب وہ ضمانت پر باہر آتے ہیں تو انہوں نے عمرانی فتنے کی حکمت عملی کے تحت حساس ادارے کے 2 افسران کے نام لیا کہ انہوں نے مجھ پر تشدد کیا۔ اعظم سواتی نے کسی فورم پر اپنے ساتھ ہونے والی ذیادتی کی درخواست نہیں دی اور نہ ہی عدالت میں کوئی پٹیشن کی ہے ۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ الزام لگایا جاتا ہے کہ تشدد ہوا ہے لیکن کسی عدالت میں اس کی درخواست نہیں دی جاتی اور نہ ہی تشدد کی میڈیکل رپورٹ ان کے پاس موجود ہے ، صرف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، ان گیڈر بھبھکیوں سے تحقیقات یا تفتیش کا عمل نہیں رکنے والا ۔ مجھے بھی پی ٹی آئی والے اپنے راستے کی رکاوٹ سمجھتے ہیں ،یہ ان کی گٹھیا حکمت عملی ہے ، پی ٹی آئی کے پروپیگنڈے کا ہر سطح پر جواب دیا جائے گا ۔ سینیٹر اعظم سواتی جب مجھے دوران کیس ملتے تو کہتے تھے کہ بہت ذیادتی ہورہی ہے ،میں نے کہا کہ میرے لئے کسی فورم پر آواز بلند کریں تو اس پر وہ خاموش ہوجاتے ہیں ۔اعظم سواتی کے الزامات مسترد کرتا ہوں، ایف آئی اے نے درست مقدمہ درج کیا ،تمام قانونی تقاضے پورے کر کے گرفتار کیا ، دوران جسمانی ریمانڈ ایف آئی اے کے پاس ہی رہے ، حراست کے دوران عزت و احترام کا خیال رکھا گیا، گھر کا کھانا اور ادویات مہیا کی جاتیں رہیں ۔
ایک سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ میں نے تو عمران خان کے ساتھ کچھ نہیں کیا پتہ نہیں کس دن مجھ پر کیا الزام لگا دے ۔ عمران خان نے لاہور سے جو شروع کیا ہے وہ لانگ مارچ ہے ؟ عمران خان خود اپنے الفاظ میں پھنس گیا ہے ،کسی کو ڈرانا ،دھمکانا چاہا ، پہلے مارچ میں بھی اپنے لئے گنجائش پیدا کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام ہوا ، جسطرح کا لانگ مارچ شروع کیا ہے اور جو عوام کے ساتھ کمٹمنٹ کی ہے کہ ہم عدالت کے مقرر کردہ جگہوں پر جائیں گے، ریڈ زون میں داخل نہیں ہوں گے ان جگہوں پر ہی بیٹھ کر احتجاج کریں گے اس کے مطابق ہی ہم ورکنگ کر رہے ہیں، اگر عوام کے ساتھ کی گئی کمٹمنٹ درست ہوتی ہے تو پھر تو کچھ نہیں ہوگا لیکن ریڈ زون ہماری ریڈ لائن ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کا یہ فرض ہے کہ اداروں او راداروں میں کام کرنے والے لوگوں کا دفاع کرے ، ہم نے پھر پور کوشش کی ہے کہ اپنی ذمہ داری نبھائیں ۔ حکومتی سطح پر فیصلہ یہ ہی ہوا ہے کہ اداروں کا دفاع حکومت کریگی لیکن جس پر الزام لگایا جائے گا وہ خودسچ بتائے گا ۔ اینکر غلام حسین کی گرفتاری کا علم نہیں ہے ،اس معاملے کو دیکھوں گا اگر گرفتار ی ہوئی تو قانون کے مطابق ان کے ساتھ سلوک ہوگا ، ارشد شریف واقعہ میں خرم احمد اور وقار احمد کے عمل دخل کا باریک بینی سے جائزہ لیا جارہا ہے، یہ سوال ہے کہ ارشد شریف واقعہ کی اطلاع فیملی کی بجائے میڈیا ہائوس کے سربراہ کو کیوں دی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کمیٹی کینیا پہنچ رہی ہے، جلد اپنی تحقیقات کا آغاز کریگی ۔ کل ڈی جی آئی ایس پی آر اور آئی ایس آئی کی پریس کانفرنس میں عام لوگوں کو تو تسلی ہوچکی ہے، عمران خان کی مجھے یا ڈی جی آئی ایس آئی کی دھمکیوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے ، یہ بلکل واضح ہوچکا ہے کہ ایسے کوئی حالات نہیں تھے ارشد شریف پاکستان چھوڑ کر باہر جاتے ، یہ بات وہ خود بھی جانتے تھے اسی لئے وہ پاکستان سے باہر جانے کے لئے تیار نہیں تھے ، ان کو خوفزدہ کرنے کے لئے فرمائشی تھرڑ الرٹ کے پی کے حکومت سے جاری کرایا گیا ۔ دوبئی سے نکالے جانا اور لازمی کینیا میں بھیجنا اہمیت کی حامل بات ہے ۔ ہمارے پاس رپورٹس ہیں دہشت گرد لانگ مارچ کی سرگرمی سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے محمد ایاز نے بتایا کہ تمام ضابطے پور ے کرتے ہوئے وارنٹ لیکر پولیس ،مجسٹریٹ اور لیڈی پولیس کے ہمراہ اعظم سواتی کو گرفتار کیا ۔ دوران گرفتاری تین مرتبہ اعظم سواتی کا میڈیکل ہوا ۔ 2بجکر 45 منٹ پر ان کے گھر گئے اور دروازے پر تعارف کرایا ، انتظار کے بعد ہمیں گھر کے اندر جانے دیا ۔ایک کمرے میں اعظم سواتی چھپے ہوئے تھے جنھیں باقاعدہ گرفتار کر کے 5بجکر 10 منٹ پر تھانے پہنچے ، 8 بجکر 45 پر انھیں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ دوران حراست اعظم سواتی کی کسی غیر متعلقہ شخص سے ملاقات تک نہیں ہوئی ۔ اعظم سواتی گھر کے اندر نہیں باہر چھپے ہوئے تھے ، انھیں باہر سے ہی گرفتار کیا ،پوتے اور پوتیوں کے سامنے لیجا کر تشدد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔
کسی جتھے کو اسلام آباد پر چڑھائی کا موقع نہیں دیں گے: رانا ثناء اللہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ کسی جتھے کو اسلام آباد پر چڑھائی کا موقع نہیں دیں گے، جتھہ کلچرل ریاست کا وجود ختم کر دے گا۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ قانون کے مطابق آئیں گے تو ذمہ داری نبھائیں گے، عمران خان کا سارا بیانیہ جھوٹ پر مبنی تھا، عوام کو جھوٹ اور فراڈ بیانیہ گھول کر پلایا جا رہا تھا، عمران خان کو چاہیے پنجاب حکومت کو ڈس مس کردیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ آرمی آفیسرز سمیت کسی بھی محکمے جن پر تنقید اور الزامات ہوں وہ اپنا مؤقف پیش کرسکتے ہیں اور جب بھی ضرورت پڑے فوجی افسران کو ایسی آگاہی عوام کو دینی چاہیے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اسلام آباد میں احتجاج سے متعلق سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے احکامات واضح ہیں، عدالت کے متعین کردہ مقام پر مکمل سکیورٹی کے ساتھ احتجاج کا موقع دیں گے، پرامن احتجاج کے لیے حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی۔
رانا ثناء کا کہنا تھا کہ ارشد شریف سے متعلق سارے معاملات انکوائری کمیشن کے سپرد کردئیے ہیں اور بہت ساری چیزیں سامنے آگئی ہیں لیکن میں وہ ابھی نہیں بتا سکتا، کمیشن کی رپورٹ وزارت داخلہ کے پاس جمع ہو گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اینٹی کرپشن نے عمران خان کے کہنے پرمیری گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا تھا اور آج خود ہی میرا وارنٹ گرفتاری واپس لیا، پنجاب میں گورنر راج کا ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا نہ کوئی سمری بھجوائی گئی، عمران خان کو چاہیے کہ وہ پنجاب حکومت کو ڈسمس کریں۔