لاہور: (دنیا نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے ایک مہینہ پہلا مذاکرات کی پیشکش کی تھی،مشترکہ کاروباری دوست کے ذریعے ان سے رابطہ ہوا، پی ٹی آئی چیئر مین انتخابات کی تاریخ اور آرمی چیف کی تقرری چاہتے تھے، میں نے عمران خان کی درخواست ٹھکرائی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت لاہور میں لانگ مارچ سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران انہیں لانگ مارچ سے متعلق آگاہ کیا گیا جبکہ مارچ میں لانگ مارچ کے شرکاء کی تعداد، علی امین گنڈا پور کے پلان کے بارے میں بھی آگاہ کیاگیا۔
وزیراعظم نے امن و امان برقرار رکھنے اور چین کے دورے کے حوالے سے بھی اجلاس میں تبادلہ خیال کیا گیا اور دورے کے حوالے سے تیاریوں پر پلاننگ ڈویژن، خارجہ امور اور خزانہ ڈویژنز کو ہدایات جاری کیں۔
اجلاس کے دوران شہباز شریف کی سوشل میڈیا سے منسلک افراد سے بھی ملاقات ہوئی اور ملاقات میں لانگ مارچ اور ملکی سیاسی معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم نے لانگ مارچ کو بلاجواز اور پاکستان کی ترقی کیخلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیا جائے گا،آرمی چیف کی تقرری آئین اور قانون کے مطابق ہی ہو گی، عمران خان نے ایک مہینہ پہلا مذاکرات کی پیشکش کی، عمران خان نے کہا 6 ناموں کو سامنے رکھتے ہیں، 3 نام میں بھجواتا ہوں اور 3 نام آپ بھجوائیں اور نیا آرمی چیف منتخب کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے مشترکہ کاروباری دوست کے ذریعے رابطہ کیا، عمران خان 2 معاملات پر بات کرنا چاہتے تھے، عمران خان عام انتخابات کی تاریخ طے اور آرمی چیف کی تقرری چاہتے تھے، میں عمران خان کی درخواست ٹھکرائی تاہم میثاق جمہوریت اور میثاق معیشت کی پیشکش کی۔
پی ٹی آئی کیساتھ مذاکرات ہو رہے ہیں نہ ہی کوئی امکان ہے: حکومتی ذرائع
حکومتی ذرائع نے کہا ہے کہ لانگ مارچ کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ کوئی مذاکرات ہو رہے ہیں نہ ہی کوئی امکان ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے ساتھ مزاکرات کے معاملے پر 13 رکنی کمیٹی کا مقصد پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات نہیں ہے، کمیٹی کا مقصد حکومت میں بیٹھی تمام جماعتوں کو فیصلہ سازی میں شامل کرنا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق لانگ مارچ سے کیسے نمٹنا ہے، فیصلہ اتحادی جماعتوں پر مشتمل کمیٹی کرے گی، حکومت کے پی ٹی آئی کے ساتھ نہ کوئی مزاکرات ہورہے ہیں نہ کوئی امکان ہے۔
وفاقی وزراء نے عمران خان کے ساتھ مذاکرات کے تاثر کو مسترد کر دیا
وفاقی وزراء نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے ساتھ مذاکرات کے تاثر کو مسترد کر دیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ میں واضح طور پر کہا ہے کہ عمران خان بات کرنے کے لیے لائق نہیں، یہ جھوٹا ہے، مذاکرات گلیوں میں نہیں ہوتے۔
نیوز کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ میری سربراہی میں 13 رہنماؤں کی کمیٹی بنائی گئی ہے، کمیٹی کا مقصد تمام صورتحال پر بات چیت کی جائے، وزیراعظم نے کہا کمیٹی سے رہنمائی لیکر ذمہ داری کو پورا کرونگا، 13رکنی کمیٹی میں تمام سینئرز لوگ موجود ہیں، کمیٹی کا مقصد فتنہ مارچ کے تمام معاملات کو رکھا جائے، یہ بندوقیں اکٹھی اورہم کیا ان سے مذاکرات کے لیے جائیں گے، دودن پہلے فواد چودھری نے خود مذاکرات کا کہا، ہماری طرف سے کہا گیا سیاست میں مذاکرات بہتر عمل ہوتا ہے، آج فواد چودھری کہتے ہیں یہ گھبراگئے ہیں، مریم اورنگزیب نے درست کہا ہماری طرف سے کوئی مذاکرات نہیں ہونگے، ایسے فسادیوں کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے ٹویٹر پر لکھا کہ الیکشن انشاءاللہ آئینی وقت پہ ہونگے، سیاسی قوتوں کا قومی مسائل پر مزاکرات اوراتفاق رائے جمہوری مزاج کا حصہ ہے جن مذاکرات کا PTI راگ الاپ رہی ہے ان کا کوئی امکان نہیں، عمران خان سارے شوق پورے کر لیں، اس وقت بھارتی میڈیا ان کو بھرپور سر پرستی اور air time دے رہا ہے اسکو انجوائے کریں۔
کمیٹی تشکیل
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے لانگ مارچ کے حوالے سے وفاقی کابینہ کی کمیٹی تشکیل دے دی۔
ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی سربراہی میں بنائی جانے والی کمیٹی میں 11 ارکان شامل ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ کمیٹی میں ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق، قمر زمان کائرہ، سید امین الحق، میاں افتخار، مولانا اسعد، مریم اورنگزیب، حنیف عباسی، سردار خالد مگسی اور مولانا حسن بلوچ شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی لانگ مارچ سے متعلق امن وامان قائم رکھنے اور سیاسی بات چیت کے لیے قائم کی گئی ہے، اگر لانگ مارچ سے متعلق کسی نے بات کرنی ہے تو کمیٹی سے کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ہم جمہوری لوگ ہیں اور بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن کسی کو قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیں گے۔
بعدازاں تحریک انصاف سے مذاکرات کیلئے وزیراعظم کی بنائی گئی کمیٹی میں دو ارکان کا اضافہ کیا گیا، اتحادی جماعتوں سے سردار خالد مگسی، مولانا حسن بلوچ کو بھی کمیٹی میں شامل کر لیا گیا۔