لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے لانگ مارچ کے دوران مذاکرات کے حوالے سے چلنے والی خبروں کو افواہیں قرار دیدیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ ان تمام لوگوں کے لیے جو لاہور میں میرے میٹنگ کے بارے میں افواہیں پھیلا رہے ہیں۔ ہماری واپسی کی وجہ یہ تھی لانگ مارچ جس جگہ پر رکا ہے وہاں سے لاہور قریب تھا اور ہم نے فیروز والا سے لانگ مارچ کو آگے نہ لے جانے کا فیصلہ کر لیا تھا۔
For all those spreading rumours about my mtg in Lahore, the reason we returned was bec Lahore was closer & we had already decided not move at night. The only demand I have had for 6 mths is date for early fair & free elections. That will be the ONLY demand if talks are to be held
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) October 29, 2022
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں گزشتہ چھ ماہ سے ایک ہی مطالبہ کر رہا ہوں جلدی ، منصفانہ انتخابات کروائے جائیں اور اس کی تاریخ دی جائے، اگر مذاکرات ہوتے ہیں تو میرا یہی مطالبہ ہو گا۔
Unprecedented numbers coming out for our March -& the most politically aware public with amazing passion. Pak will change forever with nation making clear it will not accept any individual or institution being above law.This is what I set out to achieve in forming PTI 26 yrs ago pic.twitter.com/3ofetajjjw
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) October 29, 2022
ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ عوام غیرمعمولی سیاسی شعور، حیرت انگیز جذبے کے ساتھ بے مثال تعداد میں ہمارےمارچ کیلئے نکل رہے ہیں۔ قوم کے اس واضح پیغام کیساتھ کہ وہ کسی فرد/ ادارے کو قانون سے بالاتر ہرگز تسلیم نہیں کریگی، پاکستان ہمیشہ کیلئے بدل جائےگا۔ یہی تو وہ ہدف تھا جس کے حصول کیلئے میں نے 26 برس قبل تحریک انصاف کی بنیاد ڈالی۔
چیف جسٹس صاحب ! آپ نہیں تو کون ہمارے بنیادی حقوق کی حفاظت کریگا:عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے کہتا ہوں آپ کا کام بنیادی حقوق کی حفاظت کرنا ہے، قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے، دوران حراست تشدد کے خلاف ساری دنیا میں ایکشن لیا جاتا ہے، اگر آپ نہیں تو کون ہمارے بنیادی حقوق کی حفاظت کرے گا۔
لانگ مارچ کے دوسرے روز شاہدرہ میں شرکا سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ آپ کو معلوم ہونا چاہیے میں 70 سال کی عمر میں سڑکوں پر کیوں نکلا ہوا ہوں، مجھے کس چیز کی کمی ہے، میں اسلام آباد کا سفر صرف ایک وجہ سے کررہا ہوں کیونکہ آپ میرے بچوں کی طرح ہیں اور میں چاہتا ہوں آپ کی تربیت ہو اور پتا چلے کہ آزادی کیا ہوتی ہے۔ پوری قوم کو شرم آنی چاہیے اس بات پر ایک دادا اور نانا کی عمر کے شخص کو اس کے پوتے پوتیوں کے سامنے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے گھر میں گھس کر مارا، اس کا قصور صرف یہ تھا اس نے آرمی چیف پر تنقید کردی، ساردی دنیا میں اس کی خبر بنی، انہیں 2 نامعلوم افراد کے حوالے کیا گیا، یہ دونوں وحشی جب سے اسلام آباد آئے ہیں تب سے لوگوں اور میڈیا والوں پر ظلم کیا جارہا ہے، سوشل میڈیا کے لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ ان لوگوں نے شہباز گل، اعظم سواتی اور صحافیوں پر بھی تشدد کیا، میں ان کو پیغام دینا چاہتا ہوں ہم انسان ہیں بھیڑ بکریاں نہیں ہیں۔ ہم نبی کریم ﷺ کی امت ہیں، ہمیں جانوروں کی طرح نہ رکھیں کہ پہلے جنہیں چور کہیں انہیں ہمارے اوپر مسلط کردیں اور ہمیں بھیڑ بکریوں کی طرح کہہ دیں کہ اس جانب چل پڑو، پہلے نواز شریف چور تھا اب وہ صاف شفاف ہوگیا ہے، پہلے زرداری دنیا بھر میں مسٹر 10 پرسنٹ تھا لیکن اب کیونکہ ہم نے کچھ اور فیصلہ کرلیا ہے اس لیے تم بھی اسے قبول کرلو۔
عمران خان نے کہا کہ آپ آج ان کے ساتھ کھڑے ہوگئے ہیں، پریس کانفرنس میں کہہ رہے ہیں کہ جی ہم غیرسیاسی ہوگئے ہیں، ڈی جی آئی ایس آئی ! غیرسیاسی پریس کانفرنس میں صرف عمران خان کو ٹارگٹ نہیں کیا جاتا، آپ کو یہ چور کیوں نظر نہیں آئے جو گیارہ سو ارب روپے کا ڈاکہ مار کر این آر او لے رہے ہیں۔ آرمی چیف صاحب آپ نے بلاول بھٹو کے کہنے پر کراچی کا سیکٹر انچارج تبدیل کیا، اسلام آباد میں ان دونوں کے آنے کے بعد سے ظلم ہورہا ہے، آپ کو دونوں کو ہٹانا چاہیے، یہ آپ کی، ادارے کی اور ملک کی بدنامی کر رہے ہیں، آپ کو ان کی تحقیقات کرنی چاہیے۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کو کون دھمکیاں دیتا تھا یہ ان کی والدہ سے پوچھ لیں، پریس کانفرنس میں کہتے ہیں کہ ہمیں تو معلوم ہی نہیں کہ کون دھمکیاں دے رہا تھا، کیوں باہر چلا گیا، خدا کے واسطے سچ بولنا سیکھو، آپ کو سب معلوم ہے کہ اسے کون دھمکیاں دے رہا تھا۔ چیف جسٹس آف پاکستان سے کہتا ہوں آپ کا کام بنیادی حقوق کی حفاظت کرنا ہے، قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے، دوران حراست تشدد کے خلاف ساری دنیا میں ایکشن لیا جاتا ہے، اگر آپ نہیں تو کون ہمارے بنیادی حقوق کی حفاظت کرے گا۔ میں نے شہباز گل پر تشدد کی مذمت کی تو مجھ پر مقدمہ بنادیا گیا، میں نے دوران حراست تشدد کی مخالفت کی تھی، اگر تب ایکشن لیا جاتا تو اعظم سواتی کے ساتھ بھی اس قدر ظلم نہ ہوتا کہ وہ خودکشی کا سوچنے پر مجبور ہوجاتے۔ چیف جسٹس صاحب آپ کو بھی کہہ رہا ہوں کہ اعظم سواتی کی اپیل پر ایکشن لیں، جنرل باجوہ صاحب کو پھر کہتا ہوں کہ ’ان دونوں‘ کی تحقیقات کریں اور ان کا ٹرانسفر کریں۔
فیروز والا میں خطاب :
لانگ مارچ کے دوسرے روز شیخوپورہ کے علاقے فیروز والا میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ سب کو پیغام دینا چاہتا ہوں آزادی کوئی دیتا نہیں، چھیننی پڑتی ہے زنجیریں گرتی نہیں، توڑنی پڑتی ہیں، چوروں کا ٹولہ مسلط کیا ہوا، میر جعفر اور میر صادق نے بیرونی سازش کے تحت ملک سے غداری کر کے پاکستان کے ڈاکوؤں کو مسلط کیا، ڈاکوؤں سے ملک کو آزاد کرنا ہے، آزادی کے لیے جہاد کرنا پڑتا ہے یہ سفر سیاست نہیں، اس ملک کی آزادی کے لیے جہاد ہے۔