اسلام آباد: ( دنیا نیوز ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے ہیلی کاپٹر کی لینڈنگ کے لیے دوبارہ اجازت مانگ لی۔
پاکستان تحریک انصاف نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو خط لکھ دیا جس میں علی نواز اعوان نے درخواست کی کہ گن کلب کے ساتھ ہیلی پیڈ پر ہیلی کاپٹر کو اترنے کی اجازت دی جائے، ایمرجنسی کی صورت میں ایمبولینس کو گزرنے کے لیے کنٹینرز کے درمیان راستہ دیا جائے۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی 26 نومبر کو راولپنڈی میں اپنی سیاسی طاقت کا مظاہرہ کرے گی، پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی لاہور سے راولپنڈی روانگی کی تیاریوں کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان دوپہر 1 اور 2 بجے کے درمیان زمان پارک سے روانہ ہوں گے، عمران خان زمان پارک سے سخت سکیورٹی کے حصار میں لاہور ایئر پورٹ پہنچیں گے، پی ٹی آئی کے چیئرمین ایئر پورٹ سے بذریعہ ہیلی کاپٹر راولپنڈی روانہ ہوں گے، راولپنڈی میں حقیقی آزادی مارچ کی قیادت کریں گے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان کے ہمراہ ہیلی میں ڈاکٹرز بھی موجود ہوں گے، راولپنڈی میں دھرنا ہوگا یا جلسہ ؟ اسکا اعلان عمران خان کریں گے، عمران خان کل راولپنڈی میں حقیقی آزادی مارچ کے شرکاء کو اپنے آئندہ کے لائحہ عمل سے بھی آگاہ کریں گے۔
پی ٹی آئی لانگ مارچ سے نمٹنے کیلئے حکومت کا پلان تیار
حکومت نے پی ٹی آئی لانگ مارچ سے نمٹنے کیلئے پلان بنا لیا، آزادی مارچ کے پیش نظر انتظامیہ الرٹ ہے، اسلام آباد کے اہم مقامات پر کنٹینرز پہنچا دیئے گئے۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کو فیض آباد کے قریب دھرنے کی اجازت سے متعلق راولپنڈی انتظامیہ نے 56 نکات پر مشتمل اجازت نامہ جاری کردیا، اس سلسلے میں جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ کی کرکٹ ٹیم کھیلنے کے لیے راولپنڈی پہنچ رہی ہے، لہٰذا جلسہ کرنے کے بعد جگہ کو مکمل طور پر خالی کیا جائے گا۔
نوٹیفکیشن میں راولپنڈی پولیس کو جلسے کے لیے تمام ضروری سکیورٹی اقدامات کرنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں، ساتھ ہی وضاحت کی گئی ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی اسلام آباد انتظامیہ اور سکیورٹی اداروں کی جانب سے طے شدہ راستہ استعمال کریں گے، عمران خان جلسے سے پہلے اور جلسے کے بعد سن روف والی گاڑی بھی استعمال نہیں کریں گے۔
اجازت نامے میں ہدایت کی گئی ہے کہ علامہ اقبال پارک کو کارکنان کے رکنے کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا اور پروگرام کے بعد بالکل خالی کر دیا جائے گا، جلسے اور دھرنے کے دوران ریاست مخالف نعرے بازی کی بالکل اجازت نہیں ہوگی، ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری ٹریفک پلان پر مکمل طور پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔
نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے یا جانی نقصان کی ذمہ دار جلسہ انتظامیہ ہو گی، جلسے و دھرنے میں ڈرون کیمرے کے استعمال کی بالکل اجازت نہیں ہو گی اور شرائط و ضوابط کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔
دریں اثناء پی ٹی آئی جلسے اور دھرنے کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈی کو جوڑنے والے مقام فیض آباد فلائی اوور کو چاروں اطراف سے مکمل سیل کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے براستہ فیض آباد اسلام آباد آنے والے لوگوں کوشدید دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ بند کیے گئے راستوں پر بدترین ٹریفک جام میں پھنسی گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئی ہیں۔
راستوں کی بندش خصوصاً راولپنڈی کی مرکزی شاہراہیں بند ہونے کے باعث راولپنڈی ڈبل روڈ پر بدترین ٹریفک جام ہے، علاوہ ازیں آئی جے پی روڈ پر ٹریفک جام میں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، راولپنڈی مری روڈ اور رابطہ سڑکوں پر بھی ٹریفک جام ہے اور رش میں ایمبولینسیں بھی پھنسی ہوئی ہیں۔
ٹریفک پولیس کے مطابق اسلام آباد سے راولپنڈی براستہ مری روڈ جانے والوں کے لیے فیض آباد پر ڈائیورشن لگادی گئی ہے جبکہ راولپنڈی سے اسلام آباد میں داخلے کے لیے پرانا ایئرپورٹ اور سٹیڈیم روڈ استعمال کیے جا سکتے ہیں، ریڈزون میں داخلے کے لیے ایکسپریس چوک اور نادرا چوک بند کردیے گئے ہیں، اس سلسلے میں مارگلہ روڈ ،ایوب چوک اور سرینا چوک کے متبادل راستے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔