فیصل آباد: (دنیا نیوز) سردیوں میں ڈرائی فروٹس کی مانگ میں اضافہ ہوجا تا ہے، مونگ پھلی ایسا ڈرائی فروٹ ہے جو عام عوام کی دسترس میں ہے۔ فیصل آباد سے مونگ پھلی تیار کر کے ملک بھر میں بھجوائی جاتی ہے۔
فیصل آباد کا جھنگ بازار مونگ پھلی کی سب سے بڑی ملکی منڈی ہے۔ اس منڈی میں سرگودھا،چکوال، گوجر خان ، پارا چنار سمیت مونگ پھلی کی کاشت کے علاقوں سے ٹنوں مونگ پھلی لائی جاتی ہے۔ اس منڈی میں مونگ پھلی کو پکانے کے ساتھ رنگ بھی دیا جاتا ہے اور خواتین روایتی طریقے سے مونگ پھلی کو صاف کرنے کا کام کرتی ہیں۔
یہاں یہ بتاتے چلیں کہ مونگ پھلی کو پکانے کا عمل اب جدید پلانٹ میں ہوتا ہے جبکہ مونگ پھلی کی صفائی کے لیے بھی نیا طریقہ متعارف ہو چکا۔ اس حوالے سے دکانداروں کا کہنا ہے کہ پلانٹ کی مدد سے مونگ پھلی جلدی تیار ہو جاتی ہے مگر روایتی طریقے اور پلانٹ کی مدد سے تیار کردہ مونگ پھلی کے رنگ اور ذائقے میں فرق ہوتا ہے۔
چھوٹے ہوں یا بڑے مونگ پھلی سب ہی کو بہت پسند ہوتی ہے۔ اس کے کھانے والوں کا کہنا ہے کہ مونگ پھلی پلانٹ پر تیار کی گئی ہو یا روایتی بھٹیوں پر چکوال اور گوجر خان کی مونگ پھلی کے ذائقے کا مقابلہ کسی اورعلاقے سے نہیں کیا جا سکتا۔
وزارت فوڈ سکیورٹی کے اعداد و شمار کے مطابق 2020 اور 2021 کے دوران پاکستان میں ایک لاکھ 26 ہزارایکڑ رقبے پر مونگ پھلی کاشت کی گئی اور ایک لاکھ 21 ہزار ٹن سے زائد پیداوار ہوئی۔ سب سے زیادہ پیداوار پنجاب میں 80 ہزار ٹن، خیبرپختونخوا میں 700 ٹن جبکہ سندھ میں 100 ٹن پیداوار ہوئی۔
مونگ پھلی کی کاشت کیلئے پنجاب کے موزوں اضلاع اٹک، چکوال، خوشاب، میانوالی، بھکر اور بہاولنگر جبکہ خیبرپختونخوا کے کوہاٹ اور کرم، سندھ کے خیرپور، گھوٹکی، سکھر اور سانگھڑ ہیں۔
دیگر ممالک کی بات کی جائے تو چین اور بھارت کا شمار مونگ پھلی پیدا کرنے والے بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔ جہاں عالمی پیداوار کا 50 فیصد کاشت کیا جاتا ہے۔ مونگ پھلی کی پیداوار ایک ایکڑ میں 40 من ہو سکتی ہے لیکن پاکستان میں ایک ایکڑ سے اوسطا 6 سے 10 من حاصل ہوتی ہے۔
اگر کاشتکاری کے جدید طریقوں پر عمل کیا جائے اور ساتھ ہی حکومتی سرپرستی حاصل ہو تو مونگ پھلی کی فی ایکڑ پیداوار بڑھا کر اس کی برآمد سے کثیر زرمبادلہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔