لاہور: (دنیا انویسٹی گیشن سیل )مبینہ آڈیو ویڈیو سکینڈل کی بازگشت دن بدن زور پکڑتی جا رہی ہے اس کی لپیٹ میں موجودہ اور سابق وزرائےعظم بھی آ چکے ہیں، مبینہ طور پر پاکستان کی سیاسی تاریخ میں 28 مبینہ آڈیو ویڈیو سکینڈلز کا حوالہ دیا جاتا ہے، جن میں سے 14 مبینہ آڈیو ویڈیوز لیکس مسلم لیگ ن سے منسوب کی جاتی ہیں، 10 مبینہ آڈیو ویڈیوز لیکس کو پاکستان تحریک انصاف سے منسوب کیا جاتا ہے، جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی محض دو مبینہ آڈیو ویڈیو لیکس کے ساتھ منسلک ہے۔
ابھی تک جن قابلِ ذکر شخصیات کا ذکر ان مبینہ آڈیو ویڈیوز میں آتا ہے ان میں صدر عارف علوی، وزیراعظم شہباز شریف، سابق وزیراعظم عمران خان، آصف زرداری، مریم نواز، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، وزیر دفاع خواجہ آصف، ایاز صادق، احسن اقبال، اعظم نذیر تارڑ، شاہ محمود قریشی، اسد عمر، شیریں مزاری، زلفی بخاری، علی حیدر گیلانی، طارق بشیر چیمہ، محمد زبیر، رانا مشہود احمد خان،سیف الرحمان، جسٹس (ر) ملک قیوم ،سابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال ، احتساب عدالت کے جج ارشد ملک (مرحوم)، سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) ثاقب نثار ، بشریٰ بی بی، عمران خان کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیاڈاکٹر ارسلان خالد، ڈاکٹر توقیر شاہ، اعظم خان ( سابق پرنسپل سیکرٹری عمران خان) کا شمار ہوتا ہے۔
رواں سال آنے والی 14 مبینہ آڈیو ویڈیو لیکس میں سے چار مریم نواز، چار سابق وزیر اعظم عمران خان ، تین وزیراعظم شہباز شریف ، دو بشریٰ بی بی جبکہ ایک آصف علی زرداری کے ساتھ منسوب ہے۔ رواں سال کے آغاز میں 2 جنوری 2022 کو مریم نواز کی مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما پرویز رشید کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ایک مبینہ آڈیو لیک ہوئی جس کا موضوع اشتہارات کی بندر بانٹ تھا۔ 29 مئی 2022 کو مریم نواز کی ہی ایک اور مبینہ آڈیو منظر عام پر آئی جس میں وہ کسی شخص سے میڈیا مینجمنٹ پر گفتگو کر رہی تھیں، اس مبینہ آڈیو لیک میں یہ بھی سنا جا سکتا تھا کہ وہ اس شخص کو وزیراعظم سے بات کرنے کی دھمکی بھی دے رہی تھیں۔
2 جولائی 2022 کو سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور پی ٹی آئی فوکل پرسن برائے میڈیا ڈاکٹر ارسلان خالد کے درمیان تھی جس میں عمران خان کا مشہور ہونے والا غداری کا بیانیہ زیرِ بحث تھا۔ 24 ستمبر 2022 کو مریم نواز اور موجودہ وزیراعظم شہباز شریف کی مبینہ آڈیو لیک ہوئی جس میں وہ شہباز شریف کو پیٹرول کی قیمتیں بڑھانے کا مشورہ دے رہی تھیں۔24 ستمبر 2022 کو وزیراعظم شہباز شریف اور انکےپرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ کی مبینہ آڈیو ٹیپ منظر عام پر آئی جس کا موضوع بحث پاور پلانٹ کی درآمد تھا۔
25 ستمبر 2022 کو وزیراعظم شہباز شریف کی اپنے سیاسی ساتھیوں جن میں وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، وزیر دفاع خواجہ آصف، ایاز صادق، احسن اقبال، اعظم نذیر تارڑ کے ساتھ گفتگو کو ریکارڈ کیا گیا تھاجسے بعد میں ایک آڈیو کی شکل میں لیک کر دیا گیا تھا۔ اس آڈیو لیک میں قومی اسمبلی سے پی ٹی آئی کے استعفوں کی منظوری کو زیرِ بحث لایا گیا تھا۔ 27 ستمبر 2022 کو مریم نواز اور وزیراعظم شہباز شریف کی ایک اور مبینہ آڈیو لیک ہوئی جس کا لب لباب عمران خان کے صحت کارڈ کو بند کرنا تھا۔
28 ستمبر 2022 کو سابق وزیراعظم عمران خان اور انکے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کی مبینہ آڈیو لیک سامنے آئی جس میں مبینہ امریکی سائفر کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔ 30 ستمبر 2022 کو سابق وزیراعظم عمران خان کی ایک ایسی مبینہ آڈیو ٹیپ لیک ہوئی جس میں وہ اپنی پارٹی کے رہنما ؤں اسد عمر ، شاہ محمود قریشی اور اعظم خان سے سائفر کے متعلق گفتگو کر رہے تھے۔ اس مبینہ آڈیو ٹیپ کے لیک ہونے کے بعد وزیراعظم ہاؤس کی سیکورٹی کے نظام پر کافی سوالات اٹھائے گئے۔
7 اکتوبر 2022 کو سابق وزیراعظم عمران کی مبینہ طور پر دو آڈیو لیک منظر عام پر آئی۔ پہلی آڈیو لیک میں وہ کسی شخص سے ہارس ٹریڈنگ پر بات کر رہے تھے۔ جبکہ دوسری مبینہ آڈیو لیک میں وہ اپنے پارٹی رہنماؤں اسد عمر اور شیریں مزاری سے امریکی سائفر اور امریکہ کی پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت پر حکمت عملی بنانے پر بات کر رہے تھے۔
گزشتہ روز سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری کی مبینہ آڈیو لیک سامنے آئی جس میں بشریٰ بی بی انہیں گھڑیاں فروخت کرنے کی ہدایت دیتی ہیں۔ یاد رہے کہ ان مبینہ لیکس کے حوالے سے نہ تو آج تک کوئی فرانزک کرایا گیا ہے اور نہ ہی ان ویڈیوز کی سچائی جاننے کیلئے انہیں کسی عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔ یہ تمام آڈیوز اور ویڈیوز ابھی تک مبینہ کا ہی درجہ رکھتی ہیں۔