لاہور: (دنیا نیوز) سال 2022 میں لاہور ہائیکورٹ سمیت پنجاب کی ماتحت عدالتوں نے جہاں لاکھوں مقدمات کے فیصلے کیے وہیں لاکھوں کیسز ابھی بھی زیر التواء ہیں، عدالت عالیہ میں ججز کی طے شدہ اسامیاں بھی مکمل نہ ہوسکیں۔
آبادی کے لحاظ سے پنجاب سب سے بڑا صوبہ ہے اور عدالتوں میں کیسز کی تعداد بھی اسی تناسب سے زیادہ ہے مگر لاکھوں شہری ابھی بھی انصاف کے منتظر ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ عدالتوں میں ججز کی کمی ہے، لاہور ہائیکورٹ میں ابھی بھی 19 ججز کی اسامیاں خالی ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ میں ججز کی طے شدہ اسامیاں 60 ہیں جو پر نہ ہوسکیں، سال 2022 کے دوران لاہور ہائیکورٹ کے تین ججز ریٹائرڈ ہوئے، دو ججز کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کے بعد ججز کی تعداد 41 رہ گئی ہے۔
قانونی ماہرین نے ججز کی خالی اسامیاں پر نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، لاہور ہائیکورٹ میں لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ کیسز کے فیصلے ہونا باقی ہیں، کیسز کے بروقت فیصلے نہ ہونے پر سائلین پریشانی کا شکار ہیں۔
دوسری جانب چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی ججز کی خالی اسامیوں کو پر کرنے کے لیے اقدامات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، جلد اس حوالے سے ججز کی تقرریاں عمل میں لائی جائیں گی۔