جنیوا: (دنیا نیوز) وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لئے پاکستان کو16.3 بلین ڈالرز کی ضرورت ہے۔
پاکستان کی سربراہی میں سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں جاری موسمیاتی تباہ کاریوں کے باعث ہونے والے نقصان کے ازالے اور مدد کیلئے منعقدہ کانفرنس میں وزیراعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس، فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون ، ترک صدر طیب اردوان اور دیگر سربراہان مملکت نے خطاب کیا۔
وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے بین الاقوامی موسمیاتی کانفرنس برائے پاکستان میں سیلاب متاثرین اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی کا پلان پيش کر ديا۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ برس ستمبر میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریس کے ساتھ سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں کادورہ کیا، پاکستان کے عوام انتونیو گوتریس کے تعاون کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت تاریخی نہج پر کھڑا ہے، سیلاب سے تعلیمی اداروں، مکانات، زراعت اور دیہات کو نقصان پہنچا، سندھ اور بلوچستان کے کئی علاقوں میں اب بھی سیلابی پانی موجود ہے، سیلاب سےکاشتکاری کونقصان پہنچا جس سے خوراک کی قلت نے جنم لیا، پاکستان میں آنے والے حالیہ سیلاب سے 33 ملین لوگ متاثر ہوئے، سیلاب کے باعث انفراسٹرکچر کی تباہی کے ساتھ معیشت بھی بری طرح متاثر ہوئی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میاں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کیلئے فریم ورک تیار کیا ہے، فریم ورک پر کام کرنے کیلئے 16.3 بلین ڈالر کی ضرورت ہے، متاثرین کی مدد کرنے پر یورپی یونین سمیت تمام دوست ممالک کا شکر گزار ہوں، ہمیں سیلاب متاثرین کو دوبارہ بحال کر کے اچھا مستقبل دینا ہے، پاکستان مشکل میں مدد کرنے والے ممالک کو کبھی نہیں بھولے گا۔
فرانس کا ایک کروڑ ڈالر کا اعلان
بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کے دوران فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا کہ پاکستان نے بہادری سے سیلاب کا مقابلہ کیا۔
فرانسیسی صدر نے سیلاب متاثرین کے لئے 10 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تباہی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو فوری امداد کی ضرورت ہے، عالمی اداروں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ سیلاب متاثرین کی مدد کریں۔
ایمانوئیل میکرون کا کہنا تھا کہ ہم مالیاتی اداروں کے ساتھ مذاکرات میں پاکستان کی حمایت کرنا چاہیں گے، فرانس طویل مدت میں پاکستان کی ضرورت کے مطابق مہارت اور مالی امداد فراہم کرتا رہے گا۔
بلاول بھٹو زرداری
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس کے شرکاء کو خوش آمدید کہتا ہوں، پاکستان میں گزشتہ برس تباہ کن سیلاب آیا، پاکستان میں سیلاب سے تباہ کاریوں کا حجم بہت بڑا ہے، سیلاب سے 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد متاثرہ ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب کے 5 ماہ بعد بھی کئی علاقے زیر آب ہیں، سیلاب سے متاثر ہ علاقوں میں تعمیر نو کے اقدامات جاری ہیں، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لچکدار انفرا اسٹرکچر کی تعمیر اولین ترجیح ہے، متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو کے لئے اگلے کئی سالوں تک ہمیں اپنے شراکت داروں سے خاطر خواہ مدد کی ضرورت ہوگی۔
انتونیو گوتریس
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے تباہی کے مناظر دیکھ کر دل ٹوٹ گیا۔
انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہونے والی سیلاب کی تباہ کاریوں کا خود جا کر مشاہدہ کیا، برے حالات میں بھی پاکستانی عوام کا جذبہ دیکھ کر حیران ہوا۔
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا کہ پاکستان سے یکجہتی کرنے والے ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہوں، متاثرین کی بحالی کے لئے فوری 16 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔
طیب اردوان
کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے ترک صدر طیب اردوان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
طیب اردوان نے کہا کہ سیلاب کے بعد ترکیہ کے حکومتی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا، پر امید ہوں کہ کانفرنس کے انعقاد سے پاکستان کو سیلابی تباہی سے بحالی میں مدد ملے گی۔
اسحاق ڈار
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب سے زراعت ، لائیو سٹاک اور انفراسٹرکچر کو نقصان ہوا، متاثرہ علاقوں میں بچوں کی تعلیم کیلئے سکولزموجود نہیں، سیلاب سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا، ملکی معیشت بھی بری طرح متاثر ہوئی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کے اقدامات کیلئے مزید 16.3 بلین ڈالر کی ضرور ت ہے، ہم نے موجودہ وسائل سے کافی حد تک تک متاثرین کو ریلیف دیا، بحالی کیلئے لگائے گئے تخمینہ میں سے 50 فیصد پاکستان اپنے وسائل سے خرچ کرے گا، مشکل حالات میں پاکستان کی مدد کرنیوالے ممالک کے شکرگزار ہیں، سیلاب متاثرین کی بحالی تک کوشششیں جاری رکھیں گے۔