لاہور: (دنیا نیوز) گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ گورنر کا آئینی اختیار ہے کہ وہ اسمبلی کا اجلاس بلا سکے اور وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے پابند کر سکے، اپنے آئینی حکم نامے کی تعمیل نہ ہونے پر شدید تحفظات ہیں۔
گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے مختلف وفود سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں حد درجہ مطمئن تھا کہ وزیر اعلیٰ ایوان کااعتماد کھو چکے ہیں اور میں نے اسی لیے اپنے آئینی استحقاق کو استعمال کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لئے پابند کیا۔
یہ بھی پڑھیں: اعتماد کے ووٹ بارے مشاورت: ن لیگ کی قیادت نے گورنر ہاؤس میں سر جوڑ لیے
محمد بلیغ الرحمان نے کہا کہ اگر وزیر اعلیٰ اعتماد کا ووٹ لینے کے قابل ہوتے تو اب تک لے چکے ہوتے، سپیکر کو گورنر کے آئینی اختیارات میں مداخلت کا کوئی اختیار اور حق نہیں ہے، سپیکر پنجاب اسمبلی کے اقدامات اور خاموشی غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، گورنر کے اقدامات کو عدالت میں چیلنج کرنا بے بنیاد ہے۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ سیاسی معاملات کو عدالتوں میں لے جانا اور انہیں سیاسی صورتحال میں اُلجھانا بلا جواز ہے، سپیکر کے اقدامات اختیارات کی تقسیم کے اُصول کی نفی ہیں، آئین کی اس حد تک نفی اور خلاف ورزی جمہوریت کے لیے سخت خطر ناک ہے، میں نے آئینی نظام کی بقا کے لئے کم سے کم مداخلت پر مبنی آئینی استحقاق استعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ اعتماد کے ووٹ سے بچنے کے لئے وزیر اعلیٰ عدالت کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں،غالباً وزیر اعلیٰ اس حقیقت سے واقف ہیں کہ وہ پارلیمان کا اعتماد کھو چکے ہیں، اسی لئے وہ اعتماد کے ووٹ سے بچنے کے لیے یہ ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں۔
محمد بلیغ الرحمان کا کہنا تھا کہ تحلیل شدہ کابینہ اور وزیر اعلیٰ کو عدالتوں کے ذریعے پہلے ہی کافی وقت مل چکا ہے، چونکہ وزیر اعلیٰ نے اعتماد کا ووٹ لینے سے احتراز کیا اس لئے وہ ملک کے سب سے بڑے صوبے کی ایگزیکٹو اتھارٹی استعمال کرنے کا حق کھو چکے ہیں۔