پاکستان کی مشکلات کا حل واضح مینڈیٹ کی حکومت ہے: صدر عارف علوی

Published On 14 January,2023 11:48 pm

کراچی: (دنیا نیوز) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان کی موجودہ مالی مشکلات پر قابو پانے کا واحد حل واضح مینڈیٹ کی حامل حکومت ہے، تمام سٹیک ہولڈرز باہمی تعاون اور اتحاد کا مظاہرہ کریں اور ملک کو موجودہ مالیاتی صورتحال سے نکالنے کیلئے بھرپور کوششیں کریں۔

کراچی میں منعقدہ چوتھی فنانشل کرائم سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ ہم نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا اور دیگر ممالک معاشی ترقی کے حوالے سے پاکستان سے آگے نکل گئے ہیں، موجودہ مالیاتی صورتحال پر قابو پانے کیلئے سیاسی تعاون کی ضرورت ہے، انہوں نے شام کے وقت بازاروں کو بند کر کے توانائی کے تحفظ کے حکومتی ویژن کی حمایت کا بھی اظہار کیا۔

صدر نے مزید کہا کہ انسان کا ضمیر جرائم کے خلاف سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور اسلام سمیت مختلف مذاہب نے خود احتسابی کے جذبے کو ابھارنے کی کوشش کی ہے، مالیاتی جرائم پر قابو پانے کیلئے سماجی سطح پر مضبوط قوانین کا نفاذ، ان پر عمل درآمد کو یقینی بنانا، بدعنوان عناصر کو پکڑنا، مناسب سزائیں دینا اور بدعنوانی کی حوصلہ شکنی کرنا ضروری ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے مزید کہا کہ قائد اعظم نے برصغیر پاک و ہند کے مسلم اشرافیہ میں پھیلی بدعنوانی کو بھی اجاگر کیا تھا، پاکستان کو اخلاقیات اور بانی پاکستان کے اقوال پر مبنی ملک بنانے کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، لوٹ مار اور کرپشن نے پاکستان کو مفلوج کر دیا ہے اور اب ہم امداد اور قرضوں پر انحصار کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بدعنوانی پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے اور یہ صرف ترقی پذیر ممالک کا مسئلہ نہیں ہے اور مالیاتی قوانین اور نظاموں سے خامیوں کو ختم کرکے اس پر قابو پانے کی ضرورت ہے، نیب ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ احتساب، انصاف کی روح کے خلاف ہے، دنیا بھر میں مالیاتی جرائم کے نئے قوانین کے تحت ملزم اور اثاثوں کے مالک کو منی ٹریل فراہم کرنا ہوتی ہے۔

صدر نے مزید کہا کہ عالمی نظام اخلاقیات اور بین الاقوامی قوانین کی بجائے مفادات پر مبنی ہے کیونکہ بھارت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور اقلیتوں بالخصوص بھارت کے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں مظالم کی اجازت دی جا رہی ہے، پاکستان نے جموں و کشمیر تنازعہ کے حل کیلئے ورلڈ آرڈر اور عالمی اداروں پر اعتماد کیا اور شاید یہ اعتماد غلطی تھی۔
 

Advertisement