کراچی: (دنیا نیوز) ایم کیوایم رہنماؤں خالد مقبول صدیقی، فاروق ستار، مصطفیٰ کمال نے نیوزکانفرنس سے گفتگو میں کہا ہے کہ آج پولنگ سٹیشن ویران پڑے تھے، انتہائی کم ٹرن آؤٹ نے ثابت کر دیا کہ بلدیاتی انتخابات غلط تھے۔
خالد مقبول صدیقی نےکہا کہ بائیکاٹ کرنا ایم کیو ایم کی ہمت ہے، الیکشن کے بائیکاٹ کی اور کوئی مثال نہیں، انتخابات نہیں سیاسی نظریہ ہمارے لیے زیادہ اہم ہے، عوام نے ہمارے بیانیے کو سلام کیا، ایم کیو ایم حکومتیں چلانے، گرانے کا ٹھیکہ واپس لے رہی ہے، ہم بے ایمانی، دھاندلی کے خلاف دستبردار ہوئے، سپریم کورٹ، ہائی کورٹ، صوبائی حکومت، الیکشن کمیشن نے پری پول رگنگ کو تسلیم کیا ہے۔
اپنی گفتگو میں خالد مقبولی صدیقی کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیوں کو ٹھیک کرنا کس کی ذمہ داری ہے، اگرالیکشن کمیشن شفاف الیکشن نہیں کروا سکتا تو پھرآپ کی ذمہ داری کیا ہے، کراچی سب کا ہے، ان کا نہیں ہے جو صرف لوٹنے آتے ہیں، اگر کراچی سب کا ہے تو پھر کراچی کے بھی بنیں، کراچی کو دبئی سمجھ کر لوٹنے نہیں دیں گے۔
رہنما ایم کیو ایم فاروق ستار نے کہا کہ پیپلزپارٹی نےغلط حلقہ بندیوں کو مانا اور ہمیں 50 سیٹیوں سے محروم کیا، الیکشن کمیشن بھی ہمارے حقوق کے سودے میں شامل ہے، یہ پھیکا اور سوکھا الیکشن تھا، آج پولنگ سٹیشن ویران پڑے تھے، آج تمام جماعتوں کو ہمارا ساتھ دینا چاہیے تھا، کراچی کی 70 سیٹیں ہڑپ کی گئی ہیں، جوجیتے گا وہ ایم کیوایم کی خیرات اور صدقے میں جیتے گا۔
فاروق ستار نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جانبداری طرز عمل اختیار کیا، صوبائی حکومت مان گئی لیکن الیکشن کمیشن نے کہا الیکشن ہوگا، آج تمام جماعتوں کی رال ٹپکی ہوئی تھی، انتخابات جیسے بھی ہوئے سب کے سامنے ہے، اقتدار کے لئے یہ لوگ بھوکے اور مرے جا رہے ہیں، لو ٹرن آؤٹ نے بتا دیا کہ ایم کیوایم کے صدقے میں میئر بنے گا۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کراچی کو ایوانوں کے باہر رہ کر زیادہ بہتر چلا سکتے ہیں، اب دوبارہ سیاسی صفائی اور شہر کی صفائی بھی کریں گے، کوئی بھی میئر بن جائے کراچی کے لوگوں کو ٹکے کا فائدہ نہیں ہوگا۔