سیاسی گرفتاری کرنی ہوتی تو سب سے پہلے عمران خان کو پکڑتے: مریم اورنگزیب

Published On 25 January,2023 05:09 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات اور مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ فواد چودھری کی گرفتاری کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، اگر ہم نے سیاسی گرفتاری کرنی ہوتی تو سب سے پہلے عمران خان کو گرفتار کرتے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے تھانہ کوہسار میں ایف آئی آر درج کرائی، وہ ہی اس مقدمے کے مدعی ہیں، اگر سیاسی گرفتاری کرنی ہوتی تو فرنٹ مین سارے اس وقت جیلوں میں ہوتے، فواد چودھری کی گرفتاری سیاسی گرفتاری نہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی رہنما نے مزید کہا کہ عدالت، میڈیا کو فیصلہ کرنا ہو گا کسی جگہ پر لائن ڈرا کرنا ہو گی، افواج پاکستان کے خلاف پارٹی اکاؤنٹ سے مہم چلائی گئی، ایف آئی آر میں کسی سیاسی جماعت کا نام نہیں، الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دی گئی تمہارے بچوں کو دیکھ لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان دور میں بغیر وارنٹ گرفتاریاں تھا سیاسی انتقام، شہباز شریف کی بیٹی کے گھر پر بھی دھاوا بولا گیا، نواز شریف روزانہ نیب عدالتوں میں پیشیاں بھگتتے تھے، نواز شریف کو ہٹانا سیاسی انتقام تھا، عمران خان دورمیں لوگوں کی بیٹیوں کو گرفتار کیا گیا۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ 9 ماہ سے تحریک انصاف کے ترجمان زبان درازی کر رہے ہیں، تین دفعہ کا منتخب وزیر اعظم عدالت پیش ہو سکتا ہے تو یہ کیوں نہیں، اگر آج انہیں استثنیٰ دیا تو پھر ہر جماعت کو استثنیٰ دینا پڑے گا، یہ نہیں ہو سکتا ایک شخص کو کھلی چھٹی دی جائے۔

وزیر اطلاعات نے کہا مسلم لیگ (ن) کے سب لوگوں نے اپنے کیسز عدالتوں میں جا کر لڑے، آپ اداروں کو دھمکائیں، شہدا کے خلاف مہم چلاتے ہیں، پہلے دھمکیاں دیتے ہو پھر کہتے ہو سیاسی گرفتاری ہو گئی، توشہ خانہ میں پکڑے جاتے ہو پھر دھمکیاں دیتے ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ رانا ثنا اللہ کے خلاف 20 کلو ہیرؤئن کا مقدمہ بنایا گیا آج تک بیگ نہیں ملا، فریال تالپور کو عید والے دن ہسپتال سے گھسیٹ کر جیل ڈالا گیا، مریم نواز کو والد کے سامنے گرفتار کیا گیا، عمران دورمیں پوری اپوزیشن کو بغیر وارنٹ جیلوں میں ڈالا گیا۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ نہال ہاشمی نے توہین عدالت کی پارٹی نے بھی مذمت کی تھی، یہ لائن آج عدالتوں اور اداروں کو ڈرا کرنی پڑے گی، گالیاں، پھانسی کی باتیں کرنے والوں کو استثنیٰ نہیں دیا جا سکتا۔
 

Advertisement