رہنما پی ٹی آئی فواد چودھری کی درخواست ضمانت پر سماعت کل تک ملتوی

Published On 31 January,2023 03:21 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) الیکشن کمیشن کے خلاف نفرت پھیلانے کے کیس میں پی ٹی آئی کے رہنما فواد چودھری کی درخواست ضمانت پر سماعت کل (بدھ ) تک ملتوی کر دی گئی۔

گزشتہ روز اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ان کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کی پروسیکیوشن کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے خلاف نفرت پھیلانے کے کیس میں گرفتار فوادچودھری کی درخواست ضمانت بعداز گرفتاری پر سماعت ہوئی، ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی نے کیس کی سماعت کی۔

فواد چودھری کے وکلا بابراعوان، علی بخاری ، فیصل چودھری اور الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے، اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری، اعظم سواتی اور شہزاد وسیم بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن کی جانب سے سماعت پرسوں تک ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہمیں درخواستِ ضمانت کی کاپیاں دے دی جائیں، درخواست ضمانت کی کاپیاں پڑھ کر کیس میں حاضر ہونا چاہتا ہوں، اس دوران وکیل بابر اعوان نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ اپنے لیے بات کریں، پروسیکیوشن کی طرف سے بات نہ کریں۔

وکیل بابر اعوان نے استدعا کی کہ پروسیکیوشن آج دلائل دے دیں، الیکشن کمیشن کے وکیل کل دلائل دے دیں جس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ نہیں، فوادچودھری کی درخواست ضمانت پر سب کے دلائل ایک ساتھ سنیں گے۔

بابراعوان نے کہا کہ پروسیکوٹر سے پوچھ لیں، کہیں اس کے پلیٹ لیٹس کم نہ ہو گئے ہوں، بابراعوان نے اعتراض کیا کہ ‏کیس پر دلائل الیکشن کمیشن کے وکیل نے پہلے بھی دیئے ہیں، تیاری کیا کرنی ہے؟۔

جج نے وکیل الیکشن کمیشن سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے کیس کے دلائل پہلے سنے ہیں؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ جسمانی ریمانڈ پر دلائل دیئے، ضمانت پر دلائل نہیں دیئے۔

درخواست پر سماعت کے دوران پروسیکیوشن کی طرف سے کوئی عدالت میں پیش نہیں ہوا، سماعت کل سوا دو بجے تک ملتوی کر دی گئی۔

بابر اعوان
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ پاکستان ایک پولیس اسٹیٹ بن چکا، ریاست بنانا ری پبلک کی حد سے بھی آگے گزر چکی جس ریاست میں ایک ایس ایچ او سیشن جج کے بلانے پر عدالت میں پیش نہیں ہوتا تو اس ریاست کو آپ کیا نام دیں گے، کیا اس کو آپ بنانا ری پبلک کہیں گے، اس وقت ملک میں پولیس راج ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ حکمران پولیس کے پیچھے چھپ کر اقتدار میں آتے ہیں اور اس کے پیچھے چھپ کر ہی مظالم کرتے ہیں، 25 مئی کے واقعات اس بات کے گواہ ہیں، عوام پولیس کو اپنا محافظ نہیں سمجھتے، لوگ پولیس کو ویلن سمجھتے ہیں کیونکہ ان کا تشخص اس طرح سے ہی پیش کیا گیا ہے۔

بابر اعوان نے کہا کہ یہ حکمران اپنے ملک سے ڈرتے ہیں، باہر بھاگ جاتے ہیں، اپنے ملک کے عوام سے ڈرتے ہیں، الیکشن سے بھاگ جاتے ہیں، اپنے ووٹ سے ڈرتے ہیں، الیکشن سے بھاگ جاتے ہیں، 3 مرتبہ اسلام آباد کے الیکشن سے بھاگ چکے۔

حبا چودھری
اس موقع پر فواد چودھری کی اہلیہ حبا چوہدری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے شوہر کی تذلیل کی جا رہی ہے، ان کے ساتھ جس طرح کا برتاؤ کیا جا رہا ہے، یہ کوئی طریقہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا فواد چودھری کی درخواست پر سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی، جو لوگ ان تاخیری حربوں کے پیچھے ہیں، میں ان کو کہنا چاہوں گی کہ وہ کچھ شرم و حیا کریں، کل ہم پھر عدالت میں پیش ہوں گے اور ہم فواد چودھری کو رہا کرا کر رہیں گے۔

واضح رہے کہ 25 جنوری کو فواد چودھری کو اسلام آباد پولیس نے لاہور سے گرفتار کیا تھا، اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ ’فواد چودھری نے آئینی اداروں کے خلاف شرانگیزی پیدا کرنے اور لوگوں کے جذبات مشتعل کرنے کی کوشش کی ہے، مقدمے پر قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے‘۔
 

Advertisement