اسلام آباد: (دنیا نیوز) سابق وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی کی بریت کیخلاف اپیل پر سماعت سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ عدالت کا کام نہیں ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے پیدا کردہ تنازعات حل کرے، پارلیمنٹ اپنے تنازعات خود حل کرے، پاکستان بننے سے اب تک انسداد کرپشن کا قانون موجود رہا ہے، عمران خان کو شاید نیب ترامیم سے اصل قانون کے تقاضے بدل جانے پر تشویش ہے۔
اس دوران جسٹس منصور علی شاہ نے وکیل سے سوال کیا کہ کیا عدالت خود سے بنیادی حقوق کی تشریح کر سکتی ہے؟ جس پر وکیل مخدوم علی خان نے جواب میں کہا عدالت تب ہی مداخلت کر سکتی ہے جب حکومت کی کوئی برانچ اپنی حدود سے تجاوز کرے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا عدالت کے سامنے نیب ترامیم سے متعلق معاملہ پارلیمنٹ پر عوامی اعتماد کا ہے، اگر عدالت پر یہ ثابت ہوا کہ عوامی اعتماد ٹوٹا ہے تو کسی بھی زاویے سے نیب ترامیم پر فیصلہ کریں گے۔
چیف جسٹس نے کہا اگر عدالت کسی قانونی خلاف ورزی پر مداخلت نہیں کرتی تو یہ عوام کے ساتھ انتہائی ناانصافی ہو گی، اس کیس کے ذریعے نیب قانون پر ریڈ لائن مقرر کی جائے گی، کیس کی مزید سماعت 8 فروری دن 12:30 تک ملتوی کر دی گئی۔