آئی ایم ایف سے مذاکرات، حکومت کا 170 ارب روپے کے ٹیکسز لگانے کا فیصلہ

Published On 10 February,2023 10:17 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کا آخری راؤنڈ ہوا، ہر چیز سے باہمی طور پر اتفاق کیا گیا، کسی چیز پر ابہام نہیں ہے، نئے ٹیکس لگانے کیلئے منی بجٹ لانا پڑے گا، 170 ارب روپے کے ٹیکسز لگانے ہوں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کل رات تک ہر چیز کو باہمی طور پر طے کر لیا ہے، آئی ایم ایف سے کہا کہ میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسی (ایم ای ایف پی)کی دستاویز ہمیں دے کر جائیں، معاہدے طے پانے کے بعد طریقہ کار کے تحت آئی ایم ایف کو تفصیل دینی ہوتی ہے، آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد ایم ای ایف پی کا ڈرافٹ آج صبح مل گیا ہے، اب پیر کو ورچوئل میٹنگ ہوگی جس میں چیزوں کو آگے لے کر چلیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:مذاکرات ختم، پاکستان اور آئی ایم ایف میں سٹاف لیول کا معاہدہ نہ ہو سکا

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5 سال میں 24 ویں معیشت کو 47 ویں معیشت پر لاکھڑا کر دیا ہے، اب چیزوں میں کوئی ابہام نہیں، ہم کوشش کریں گے کہ پاکستان تاریخ میں دوسری مرتبہ آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کرے، وزیراعظم نے بھی کہا ہے کہ ہم آئی ایم ایف سے معاہدے پر عملدرآمد کریں گے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ یہ وہ پروگرام ہے جس کا معاہدہ عمران خان حکومت نے کیا، یہ ایک پرانا معاہدہ ہے جو چند بار التواء کا شکار ہوا، معاہدے کو پورا کرنے کیلئے ہم پوری کوشش کررہے ہیں، وزیراعظم کچھ وجوہات کی بنا پر لاہور میں تھے ، ہم نے زوم میٹنگ کی، حکومت اور معاشی ٹیم معاہدے پر پوری تگ و دو کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پیکج میں 170 ارب کے ٹیکسز لگانا ہوں گے اس میں حتی الامکان کوشش ہے کہ کوئی ایسا ٹیکس نہ لگے جو ڈائریکٹ عام آدمی پر بوجھ بنے، نئے ٹیکسز کے لیے منی بجٹ لانا ہوگا، اب اس حوالے سے آرڈیننس یا بل کے معاملات دیکھیں گے، یہ 170 ارب روپے اسی مالی سال میں پورے کرنا ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:آئی ایم ایف نے پاکستان کے دورے کا اعلامیہ جاری کر دیا

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ انرجی سیکٹر میں اصلاحات ہیں وہ کابینہ کے ذریعے طے ہوئی ہیں اس پر عمل کریں گے، اس میں ضروری کام آگے کا فلو روکنا ہے جب کہ گیس کے سیکٹر میں بھی گردشی قرضے کو مزید روکنا ہے، ان ٹارگٹڈ سبسڈیز کو منی مائز کریں گے، گیس کے سرکلر ڈیٹ کے فلو کو بھی زیرو کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی کمٹمنٹ پوری ہوچکی ہے، پٹرول پر 50 روپے کی لمٹ پوری کرچکے ہیں اور ڈیزل پر 40 روپے کی کمٹمنٹ پوری کر چکے، اب اس پر بقیہ 10 روپے 5،5 روپے کر کے پورا کریں گے، بے نظیر انکم سپورٹ میں طے کیا ہے کہ 360 ارب سے حکومت 400 ارب پر لے کر جائے گی۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اس بات پر اتفاق ہے کہ پٹرول پر سیلز ٹیکس نہیں ہوگا، جہاں تک جی ایس ٹی کی بات ہے تو وہ 170 ارب کے ٹیکسز میں شامل ہیں۔ 

ایل سیز کے معاملے پر اسحاق ڈار نے کہا کہ پانچ سات ملین ڈالر آنے دیں تو سب بزنس شروع ہوجائے گا۔

Advertisement