لاہور: (دنیا نیوز) سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ عدلیہ کو آڈیو لیکس کے معاملے پر کارروائی کرنی چاہیے۔
ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میرے وزیر اعظم ہوتے ہوئے فون ٹیپ کیے جا رہے تھے، وزیر اعظم کے فون ٹیپ کرنا سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، پرنسپل سیکرٹری سے بات چیت کو بھی ٹیپ کیا گیا، میں افسران سے آفیشل لائن سے رابطہ کرتا تھا، 1996 میں بے نظیر بھٹو کی حکومت فون کالز ٹیپ کرنے پر ہٹائی گئی۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا ہے کہ آڈیو ٹیپ پر ملک میں قانون موجود ہے، قانون کے مطابق کسی کی آڈیو ریکارڈ نہیں کی جا سکتی، 4 ماہ قبل آڈیو ٹیپ پر سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی تھی، صرف عدالتی احکامات پر ہی ریکارڈنگ کی جاسکتی ہے، سیاسی مقصد پورا کرنے کیلئے آڈیو ٹیپ جاری کر دی جاتی ہے، ڈیپ فیک ویڈیوز بنائی جا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی زیر صدارت اجلاس، جیل بھرو تحریک کی تیاری پر بریفنگ دی گئی
انہوں نے آڈیو لیکس پرعدلیہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ گفتگو کو ریکارڈ کرنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی ڈیپ فیک آڈیو بنائی گئی، ڈیپ فیک ویڈیوز بنا کر بلیک میل کیا جاتا ہے، معاشرے کو بلیک میلرز سے بچانا ہو گا، فیئر ٹرائل ایکٹ کے تحت کل عدالت میں پٹیشن دائر کریں گے، سپریم کورٹ آڈیو ٹیپ سے متعلق پٹیشن پر توجہ دے۔
سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد 90 روز میں الیکشن ہوتے ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ عدلیہ 90 روز میں الیکشن کرا سکے گی، عدلیہ کو بلیک میل کرنے کیلئے آڈیو لیکس کی جا رہی ہیں، فون ٹیپ کر کے اس میں ایڈٹنگ کی جا رہی ہے، مریم نواز نے کہا تھا کہ ججز کی آڈیوز ان کے پاس ہیں۔
اس موقع پر یاسمین راشد نے کہا کہ عمران خان پر حملہ سے متعلق ثبوت فراہم نہیں کیے جا رہے، انہوں نے ثبوت غائب کر دیئے ہیں، سابق سی سی پی او عمران خان پر حملے کی جے آئی ٹی کے کنوینئرتھے، فیئر ٹرائل ایکٹ کے مطابق کسی کا فون ٹیپ نہیں کیا جا سکتا، کیا رانا ثنااللہ نے عدالت سے اجازت لے کر فون ٹیپ کیا؟، میں آڈیو ٹیپ کے خلاف عدالت جا رہی ہوں۔