صدر نے منی بجٹ کے آرڈیننس پر دستخط نہ کر کے احسن کام کیا: عمران خان

Published On 18 February,2023 09:23 pm

لاہور: (دنیا نیوز) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ جیل بھرو تحریک مزاحمت کا جمہوری طریقہ ہے، ملک بھر سے کارکن رضا کارانہ گرفتاریاں دیں گے۔

کالم نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ غیر قانونی ٹیپس کے ذریعے عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہمارے لوگوں کو بلا جواز گرفتار کیا جا رہا ہے، امپورٹڈ حکومت کی فسطائیت کسی بھی طور قبول نہیں کریں گے، قوم کی حمایت سے لاقانونیت اور معاشی تباہی کا راستہ روکیں گے۔

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ قمر باجوہ نے حلف کی خلاف ورزی کی اور تسلیم کیا نیب ان کے زیر اثر تھا، باجوہ کہتے تھے امریکا خوش نہیں روس یوکرین پر پالیسی سے متضاد بیان داغ دیا، باجوہ نے تسلیم کیا کہ انہوں نے ریکارڈنگز کیں جو غیرقانونی اقدام ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عدلیہ خصوصاً ججز کے خلاف گھٹیا پروپیگنڈا مہم شرمناک ہے، مسلم لیگ (ن) عدلیہ پر یلغار کی تاریخ رکھتی ہے، فون ٹیپ کرکے ججز پر دباؤ اور آئین کی بالادستی روکنے کی کوشش کی ہے، عدلیہ قوم کی واحد امید ہے، ججز کو دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر دستور اور قانون کو بالادست بنانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: چودھری پرویز الہٰی کی عمران خان سے ملاقات، جیل بھرو تحریک کی حمایت کا اعلان

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ ہمارے لوگوں پر مقدمے ان کی بلا جواز گرفتاریاں کی جا رہی ہیں ڈاکٹر نے مجھے چلنے پھرنے سے روکا ہے پھر بھی عدالتوں میں بلایا جارہا ہے ہم امپورٹڈ حکومت کی فسطائیت اور دستور سے انحراف کو قبول نہیں کریں گے، چیف الیکشن کمشنر دستور کی پامالیوں میں پی ڈی ایم کا کلیدی معاون ہے۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ اتحادیوں سے سیاسی انتقام اور سیاسی آمریت کو پروان چڑھایا جا رہا ہے ہم لاقانونیت، جمہوری اقدار کی پامالی معاشی تباہی کو قومی حمایت سے روکیں گے، صدر نے فنانس بل کے آرڈیننس پر دستخط نہ کرکے احسن کام کیا ہے، پارلیمنٹ میں نئے فنانس بل سے اب ملک میں مہنگائی کا طوفان آئے گا۔

عمران خان نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں معاشی اشاریے مثبت تھے، ترسیلات زر، زراعت، انڈسٹری اور روزگار میں اضافہ ہو رہا تھا، سرمایہ کاری آرہی تھی لوگوں کا پاکستان پر اعتماد بڑھ رہا تھا لیکن اب فچ کہتا ہے کہ پاکستان کی ریٹنگ ٹرپل سی منفی، ڈیفالٹ کا خطرہ 100 فیصد تک ہے جبکہ ہمارے دور میں ملک کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ صرف پانچ فیصد تھا۔