پاکستان کو بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے: وزیر خارجہ بلاول بھٹو

Published On 20 February,2023 06:35 am

میونخ : ( دنیا نیوز ) پاکستان پیپلز پارٹی( پی پی پی) کے چیئرمین اور وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی تاریخ کے بدترین معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے، یوکرین جنگ اور سیلاب نے ملکی معیشت کو تباہ کیا لیکن پاکستان ایک بار پھر ابھرتی معیشت بن کر اپنے مسائل حل کر سکتا ہے۔

میونخ سکیورٹی کانفرنس کے موقع پر امریکی نشریاتی ادارے کنزیومر نیوز اینڈ بزنس چینل (سی این بی سی ) کو دیئے گئے اپنے حالیہ انٹرویو میں چیئرمین پیپلز پارٹی نے پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی، ملکی معیشت اور افغانستان کی صورت حال پر گفتگو کی۔

وزیر دفاع خواجہ آصف کے بیان جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان نادہندہ اور دیوالیہ ہو گیا ہے کے بارے میں وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیر دفاع سیاسی تناظر میں بات کر رہے تھے ، وہ تکنیکی نہیں بلکہ مشکل معاشی دور کا ذکر کر رہے تھے، انہوں نے ملک دیوالیہ ہونے کا بیان سیاسی جلسے میں دیا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں بدترین معاشی طوفان کا سامنا ہے، پاکستان کا ایک بڑا حصہ حالیہ سیلابی پانی میں ڈوب گیا ہے ، سیلاب کی تباہی موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہے، موسمیاتی سیلاب نے پاکستان کی معیشت کا رخ بدل دیا ہے اور پاکستان ابھی تک مشکلات سے باہر نہیں نکل سکا ہے۔

 یہ بھی پڑھیں:بلاول بھٹو کی سربراہ یورپین یونین امور خارجہ جوزپ بوریل سے ملاقات

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے 5 ملین ایکڑ فصلیں تباہ ہوئیں، پاکستان معاشی بحران سے نکلنے کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ( آئی ایم ایف ) سے مذاکرات کر رہا ہے، یوکرین جنگ اور سیلاب نے ملکی معیشت کو تباہ کیا لیکن پاکستان ایک بار پھر ابھرتی معیشت بن کر اپنے مسائل حل کر سکتا ہے۔

انہوں نے پشاور اور کراچی میں حالیہ دہشت گردی کے حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان حالیہ دنوں میں دہشت گردی سے بھی متاثر ہوا ہے اور افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد دہشتگردی کی لہر میں اضافہ ہوا، پشاور حملے میں 100 لوگ مارے گئے اور کراچی میں بھی دہشت گردی کا واقعہ ہوا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ایسے دور سے گزر رہا ہے جہاں غیر آئینی اقدام نہیں ہوں گے، اپوزیشن نے جو اقدامات اٹھائے وہ تاریخ میں پہلی بار ہوئے ہیں، جمہوریت میں سابق وزیر اعظم عمران خان جمہوری انداز اپنا کر واپس آسکتے ہیں مگر وہ جمہوری انداز نہیں اپنا رہے جو ان کے لئے سود مند نہیں ہے۔